پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیرمین آصف علی زرداری کا کہنا ہے کہ ’’ہم اسٹیبشلمنٹ کے ساتھ نہیں پاکستان کے ساتھ ہیں۔ ہم نے پرویز مشرف کو دودھ سے مکھی کی طرح نکالا کیونکہ ایک آمر کو نکالنا میرے لیے بہت ضروری تھا‘‘۔
انہوں نے کہا کہ ’’نواز شریف دوہری باتیں کرتے ہیں۔ وہ پہلے بھی ہم سے گیم کھیلتے تھے اور آج بھی کھیل رہے ہیں‘‘۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے آصف علی زرداری نے کہا کہ ’’ہم نے نواز شریف کو پنجاب میں حکومت بنانے دی۔ نواز شریف اس وقت بھی ہمارے ساتھ کھیل کھیل رہے تھے اور آج بھی کھیل رہے ہیں۔ وہ کہتے کچھ ہیں اور کرتے کچھ ہیں۔ نواز شریف سچ ماننے کو تیار نہیں تو وہ سچ کیا بولیں گے‘‘۔
پرویز مشرف کے خلاف مقدمے سے متعلق سابق صدر نے کہا کہ ’’نواز شریف کہتے ہیں کہ پرویز مشرف کے معاملے پر آصف زرداری میرے پاس آئے، میرا پرویز مشرف سے کیا تعلق تھا؟ وہ میرا لیڈر نہیں تھا۔ اگر ایسا ہوتا تو میں اور بھی بہت سے کام نکلوا لیتا۔ لیکن ہم نے پرویز مشرف کو دودھ سے مکھی کی طرح نکالا کیونکہ ایک آمر کو نکالنا میرے لیے بہت ضروری تھا‘‘۔
انہوں نے کہا کہ ’’ہماری پارٹی کے لوگوں پر مقدمات ہیں اور وہ جیلوں میں ہیں۔ ہم اسٹیشبلمنٹ کے ساتھ نہیں پاکستان کے ساتھ ہیں۔ اب میاں صاحب بتائیں وہ پاکستان کے ساتھ ہیں یا کسی اور طاقت کے ساتھ ہیں‘‘۔
آصف زرداری کا کہنا تھا کہ ’’سیاسی طاقتیں اور جمہوریت ہی دہشت گردی کا علاج ہیں۔ فاٹا کا انضمام پاکستان اور عوام کے حق میں ہے۔ لیکن کچھ لوگ اپنے ذاتی ایجنڈے کے مطابق اس کی مخالفت کرتے آئے ہیں۔‘‘
مریم نواز کی عدالت پیشی سے متعلق آصف زرداری نے کہا کہ ’’نواز شریف کو آج بیٹی کے کٹہرے میں کھڑے ہونے کا افسوس ہو رہا ہے، مجھے ان کی بیٹی کو کٹہرے میں دیکھنے کی خوشی نہیں ہے۔ لیکن بے نظیر بھٹو بھی کٹہرے میں کھڑی رہی ہے۔ ذوالفقار بھٹو کی بیٹی کے کٹہرے میں کھڑے ہونے پر وہ کیا کر رہے تھے‘‘۔
عام انتخابات کے حوالے سے آصف زرداری کا کہنا تھا کہ ’’ہمیں الیکشن کمیشن کو مضبوط بنانا ہے، امید کرتے ہیں کہ اس مرتبہ ’آر او الیکشن‘ نہیں ہوں گے اور الیکشن کمیشن صاف و شفاف انتخابات کراکے عوام کے اعتماد پر پورا اترے گی۔ صوبہٴ پنجاب میں صوبہ ضرور بنے گا اور عوام اس کے حق میں ووٹ دیں گے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ طاہر القادری عمران خان کو کندھا نہ دیتے تو وہ کبھی دھرنا نہیں دے سکتے تھے۔
نگراں وزیر اعظم سے متعلق پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین نے کہا کہ نگران وزیر اعظم کے لیے ہم نے ریٹائرڈ ججز کے نام نہیں دیے، ہماری جانب سے نگراں وزیر اعظم کے ناموں میں ایک بزنس مین ہے اور ایک سابق سیکرٹری خارجہ ہے۔
آصف علی زرداری اور پاکستان مسلم لیگ(ن) کے درمیان ایک عرصہ سے تلخی دیکھنے میں آرہی ہے اور حالیہ دنوں میں دونوں اطراف سے سخت بیانات دیکھنے میں آئے ہیں۔ سیاسی ماہرین کا کہنا ہے کہ الیکشن کے دنوں میں دونوں جماعتیں مزید سخت بیانات دیں گی۔