Sidra Dar is a multimedia journalist based in Karachi, Pakistan.
کرونا وائرس کے باعث پاکستان میں ماسک کی طلب میں اضافہ ہو گیا ہے۔ ایک طرف جہاں اس وبا سے کاروبار متاثر ہوا ہے وہیں ایک گارمنٹ فیکٹری نے کینسل ہونے والے آرڈرز کی جگہ ماسک بنانے کا کام شروع کر دیا ہے۔ یہ ماسک کیسے تیار ہو رہے ہیں؟ مزید جانیے سدرہ ڈار کی ڈیجیٹل رپورٹ میں
کراچی میں لاک ڈاؤن کے باعث شہری زندگی مفلوج ہو کر رہ گئی ہے۔ لیکن اب بھی بہت سے افراد حکومتی ہدایات پر عمل درآمد سے گریز کر رہے ہیں۔ جس کے باعث سیکیورٹی اداروں کو ان سے سختی سے نمٹنا پڑ رہا ہے۔
کرونا وائرس کے سبب سندھ میں لاک ڈاؤن جاری ہے۔ حکومت کا کہنا ہے کہ لاک ڈاؤن وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے ضروری ہے۔ لیکن معمولاتِ زندگی متاثر ہونے سے مزدور طبقہ شدید پریشانی کا شکار ہے۔ تفصیلات سدرہ ڈار کی اس ڈیجیٹل رپورٹ میں۔
لاک ڈاون کے پہلے روز شہر بھر کی صورت حال کیا رہی اس کی رپورٹنگ کی غرض سے جب باہر نکلنا ہوا تو پہلی دشواری کریم سروس کی بندش سے ہوئی۔ جن کی جانب سے پیغام دیا گیا کہ حالات کے پیش نظر وہ اپنی سروس معطل کر رہے ہیں۔
پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں کرونا وائرس کے سبب جزوی لاک ڈاؤن ہے۔ لیکن اس وبا کے خوف کو کم کرنے کے لیے گرلز اور بوائز اسکاؤٹس سڑکوں پر نکل کر لوگوں کو کرونا وائرس سے متعلق آگاہی فراہم کر رہے ہیں۔ دیکھیے سدرہ ڈار کی ڈیجیٹل رپورٹ میں۔
کیش کاؤنٹر پر کھڑا نوجوان کہنے لگا کہ ایک وقت ایسا بھی تھا جب سینیٹائرز شیلف میں رکھے رکھے دھول جم جاتی تھی۔ ہمیں بھی یہ لگتا تھا کہ اگر اس کی ضرورت ہے ہی نہیں تو یہ کیوں رکھی ہے؟ آج یہ وقت ہے کہ اسی کی مانگ سب سے زیادہ ہے۔
آن لائن کتب بینی کے سبب ملک بھر سے کتب خانے کم ہوتے گئے لیکن کراچی کا سب سے قدیم کتاب گھر 'پائنیر بک ہاؤس' آج بھی اُسی جگہ قائم ہے جہاں قیامِ پاکستان سے قبل اس کی بنیاد رکھی گئی تھی۔ کتابوں کی فروخت میں کمی جیسے مسائل کے باوجود یہ کتاب گھر کس طرح کام کرتا رہا۔ جانیے سدرہ ڈار کی اس ڈیجیٹل رپورٹ میں
کراچی میں کوئی ایسا علاقہ نہیں جہاں تنگ گلیوں میں کثیر المنزلہ عمارتیں نہ دکھائی دیں۔ ٹھیکے دار یا بلڈرز کوئی بھی پرانا گھر خرید کر اس پر پورشن کے نام پر کئی منزلیں تعمیر کرتے ہیں۔
خواتین کے عالمی دن پر ہونے والا عورت مارچ اپنے نعروں اور مطالبوں کے سبب زیر بحث ہے۔ مختلف حلقے اس مارچ پر الگ رائے رکھتے ہیں۔ عورت مارچ کے مخالفین کے کیا اعتراضات اور تحفظات ہیں اور مارچ کے حامیوں کا ان اعتراضات پر کیا مؤقف ہے؟ جانیے سدرہ ڈار کی اس رپورٹ میں
پاکستان میں 'عورت مارچ' اور اس میں لگائے جانے والے نعروں پر کچھ حلقے خاصی تنقید کرتے ہیں۔ عورت مارچ میں اس طرح کے نعروں کی وجہ کیا ہے اور ان نعروں کا کیا اثر ہوتا ہے؟ وائس آف امریکہ نے اس بارے میں حقوقِ نسواں کی دو معروف رہنماؤں شیما کرمانی اور حنا جیلانی سے بات کی۔
پاکستان کرکٹ کے سپورٹر چاچا پاکستانی اپنے منفرد لباس کی وجہ سے گراؤنڈ میں الگ ہی دکھائی دیتے ہیں۔ وہ پاکستان سپر لیگ کے کئی میچز گراؤنڈ میں دیکھ چکے ہیں۔ اُن کا کہنا ہے کہ وہ دنیا کو دکھانا چاہتے ہیں کہ پاکستان کے عوام کرکٹ سے پیار کرتے ہیں اور ان کا ملک پُرامن ملک ہے۔
پاکستان میں کرونا وائرس آتے ہی اس سے بچاؤ کی تیاریاں کی جا رہی ہیں۔ لیکن دوسری جانب کراچی سمیت ملک بھر میں ماسک نایاب ہو گئے ہیں۔ ماسک کی قلت کیسے ہوئی، قیمت میں کئی گنا اضافہ کیوں ہوا اور کیا ماسک اس وائرس سے بچاؤ کا واحد ذریعہ ہیں؟ جانیے سدرہ ڈار کی اس ڈیجیٹل رپورٹ میں
انڈس اسپتال کے احاطے میں 2018 سے ایک ہال میں قائم 'انڈس کے ستارے' نامی اسکول ایسے بچوں کو تعلیم دے رہا ہے جنہیں کوئی اسکول داخلہ دینے کو تیار نہیں ہوتا۔
پاکستان سپر لیگ سیزن فائیو کے لیے تمام ٹیمیں تیار ہیں۔ اپنے اعزاز کا دفاع کرنے والی ٹیم کوئٹہ گلیڈی ایٹرز میں بڑے ناموں کے ساتھ نئے ٹیلنٹ کو بھی شامل کیا گیا ہے۔ سدرہ ڈار ملوا رہی ہیں ٹیم کے سب سے کم عمر اسپنر آرش خان سے جو جیت کا خواب لیے میدان میں اُترنے کے لیے پُرجوش ہیں۔
سرطان جیسی مہلک بیماری سے لڑنا ہر کسی کے بس کی بات نہیں۔ لیکن اس بیماری سے جنگ میں مصروف کچھ بچوں کا حوصلہ ناقابلِ شکست ہے۔ بچوں میں کینسر کے عالمی دن کے موقع پر سرطان سے متاثرہ بچوں نے آرٹ کے ذریعے اپنی بیماری اور ہمت کی داستانیں بیان کی ہیں۔ منفرد نمائش پر دیکھیے سدرہ ڈار کی یہ ڈیجیٹل رپورٹ
صدر کی گنجان گلیوں اور شہر کی اہم شاہراہوں سے گزرتے ہوئے سکینہ کا اعتماد دیدنی ہوتا ہے۔ چار برس قبل انہوں نے بائیک چلانا سیکھی۔ بائیک چلانا سیکھنے کا مقصد ان کی ضروریات تھیں۔
کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے کپتان سرفراز احمد پاکستان سپر لیگ کے پانچویں ایڈیشن کے لیے مکمل تیار ہیں۔ اِن دنوں اُن کی تمام توجہ فٹنس پر ہے اور وہ اپنا وزن بھی کم کر چکے ہیں۔ سرفراز کے بقول، اُنہیں امید ہے کہ پی ایس ایل میں اُن کی محنت ضرور کام آئے گی۔ مزید دیکھیے سدرہ ڈار کی ڈیجیٹل رپورٹ میں
اکیس سالہ جرمن شہری میران حسین لگ بھگ 7500 کلو میٹر کا فاصلہ پیدل عبور کرنے کے بعد پاکستان پہنچے اور یہاں چھ ماہ قیام کیا۔ انہوں نے اردو زبان بھی سیکھی اور پاکستان کی سیاحت کا شوق بھی پورا کیا۔ پاکستان کی شہریت حاصل کرنے کے بعد میران واپس جرمنی روانہ ہو گئے ہیں۔ وہ واپسی کا سفر سائیکل پر طے کریں گے۔
سفر کا شوق کسے نہیں ہوتا؟ لیکن اگر یہ سفر 7500 کلو میٹر دور کا ہو اور جانا بھی پیدل ہو تو شاید کوئی بھی ارادہ نہ کرے۔ لیکن ملیے جرمنی کے نوجوان میران سے جو جرمنی سے پیدل چل کر 14 ماہ میں پاکستان پہنچے ہیں۔ ان کا یہ سفر کیسا رہا اور کیا انہیں پاکستان پسند آیا؟ جانیے سدرہ ڈار کی اس ڈیجیٹل رپورٹ میں۔
موسم سرما میں سب سے زیادہ شوق سے کھائی جانے والی ڈش مچھلی کی ہے اور اگر یہ مچھلی حیدر آباد کی ہو تو سردی کے موسم میں مزہ دو بالا ہو جاتا ہے۔ چار دہائیوں سے سندھ بھر کو مزے دار مچھلی کھلانے کی روایت برقرار رکھنے والوں کا احوال دیکھیں سدرہ ڈار کی اس ڈیجیٹل رپورٹ میں۔
مزید لوڈ کریں