عاصم علی رانا وائس آف امریکہ اردو کے لئے اسلام آباد سے رپورٹنگ کرتے ہیں۔
آئی ایس پی آر کے مطابق دونوں سابق افسران کے خلاف پاکستان آرمی ایکٹ 1952 کے تحت فوجی اہلکاروں کو بغاوت پر اکسانے اور سرکاری راز افشا کرنے کے آفیشل سیکریٹ ایکٹ1923 کے تحت سازش اور ریاست کی سلامتی کو خطرہ میں ڈالنے کے الزام میں کارروائی کی گئی۔
سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا ہے کہ بلوچ نوجوانوں کو اگر زبان کی بنیاد پر دوسروں سے الگ کیا جائے گا تو نفرت مزید بڑھے گی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم کے بعد سابق وزیرِ اعظم عمران خان کا سائفر کیس میں ٹرائل ازسرِ نو جوڈیشل کمپلیکس میں شروع ہو گیا ہے۔ دوسری جانب الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کو 20 روز میں انٹراپارٹی الیکشن کرانے کا حکم دیا ہے۔ کیا پی ٹی آئی کی مشکلات بڑھ رہی ہیں؟ دیکھیے عاصم علی رانا کی رپورٹ۔
پاکستان میں مختلف تعلیمی اداروں سے بلوچ طلبہ کی جبری گمشدگیوں اور دیگر الزامات پر قائم کردہ کمیشن نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ سیکیورٹی ایجنسیوں کی طرف سے تردید کے باوجود اس بات کے زبانی اور تحریری شواہد ہیں کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے اور خفیہ ایجنسیاں بلوچ طلبہ کو لاپتا کرنے میں ملوث ہیں۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے حمایتی وکلا پراُمید ہیں کہ آئندہ چند دنوں میں الیکشن شیڈول آنے سے پہلے ہی نوازشریف کے خلاف دونوں ریفرنسز کا فیصلہ آ جائے گا اور وہ الیکشن میں حصہ لیں گے۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں جیل ٹرائل کے لیے جج کی تعیناتی کو درست قرار دیا ہے۔ تاہم فیصلے میں کہا گیا ہے کہ غیر معمولی حالات میں ٹرائل جیل میں کیا جا سکتا ہے، قانون کے مطابق جیل ٹرائل اوپن یا ان کیمرا ہو سکتا ہے۔
کیس کے تفتیشی اور متعلقہ تھانے کے ایس ایچ او ملک اظہر کا کہنا ہے کہ ایک ملزم نے ابتدائی طور پر بچوں کو نامناسب انداز میں چھونے اور چھری سے بچوں کے جسم پر 'Z' کا نشان بنانا تسلیم کر لیا ہے۔ ملزم کا کہنا ہے کہ ایسا کرنے سے اسے خوشی ہوتی تھی۔
سپریم کورٹ نے 90 روز میں الیکشن کرانے کی درخواستوں پر الیکشن کی تاریخ کا اعلان ہونے کے بعد فیصلہ سنا دیا ہے۔ اس معاملے پر وکلا کیا کہتے ہیں؟ جانیے عاصم علی رانا کی رپورٹ میں۔
سپریم کورٹ میں فیض آباد دھرنا کیس کی سماعت میں عدالت نے وزارتِ دفاع، آئی بی کی درخواستیں واپس لینے کی بنیاد پر خارج کردی ہیں۔ عدالت میں سابق چیئرمین پیمرا ابصار عالم نے دعویٰ کیا کہ فیض حمید نے اپنی مرضی کے چینلز کے حوالے سے ان پر دباؤ ڈالا تھا۔ فیض حمید نے اس معاملے پر کوئی جواب نہیں دیا ہے۔
حکومت نے تمام صوبوں کو مطلع کر دیا ہے کہ یکم نومبر سے غیر قانونی طور پر پاکستان میں مقیم افراد گرفتار ہوں گے۔
غیر قانونی مہاجرین کی ملک سے بے دخلی کے حوالے سے حکومت نے ایک ماہ سے مہم شروع کر رکھی تھی اور اس بار کیے جانے والے اقدامات سے نظر آ رہا تھا کہ حکومت کسی رعایت کے موڈ میں نہیں ہے۔
پاکستان میں غیر قانونی طور پر مقیم تارکینِ وطن کی رضاکارانہ واپسی کے لیے دی گئی حکومتی مہلت کا آج آخری دن ہے۔ پاکستان سے جانے والوں میں بڑی تعداد افغان مہاجرین کی ہے جو اس وقت طورخم بارڈر کے قریب موجود ہیں۔ سرحد پر کیا صورتِ حال ہے؟ جانتے ہیں عاصم علی رانا سے۔
وہ مسلم لیگ(ن) کے لیے مشکل وقت تھا اوراس کے لیے کسی جلسہ جلوس کا تصور بھی محال تھا جیسے آج تحریکِ انصاف کے لیے ہوچکا ہے۔
تین مرتبہ وزیرِاعظم رہنے والے نوازشریف وطن واپس آئیں گے تو ایون فیلڈ ریفرنس، العزیزیہ اسٹیل ملز اور توشہ خانہ کیس ان کی آمد کے تیسرے دن سے شروع ہو جائیں گے اور انہیں عدالتوں میں پیش ہونا پڑے گا۔
چیف جسٹس نے سوال اُٹھایا کہ کیا یہ درست ہے کہ بیرون ملک ضبط ہونے والی رقم بھی سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی؟ اس پر بحریہ ٹاؤن کا کہنا تھا کہ وہ سب ایک معاہدے سے ہوا تھا۔
اسرائیل-حماس تنازع پر مسلم ممالک کی تنظیم او آئی سی کا اجلاس ہو رہا ہے۔ اسلام آباد میں موجود تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اسلامی تعاون تنظیم کو حالیہ معاملے پر صرف مذمت کرنے کے بجائے عملی اقدامات کرنے چاہئیں۔ تفصیلات عاصم علی رانا کی اس ویڈیو میں۔
اے این ایف نے دعویٰ کیا ہے کہ آن لائن منشیات کی اسمگلنگ کے خلاف ملک بھر میں ایک ہی وقت آپریشن کیا گیا جس کے نتیجے میں 53 کلو سے زائد ہیروئن ، 1.6 کلو گرام آئس اور 1.2 کلو افیون برآمد کی گئی ہے۔
پاکستان میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کو سراہا جا رہا ہے لیکن تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ملکی خسارے میں کمی اور جی ڈی پی میں بہتری آنے تک معیشت کی بحالی مشکل ہے۔ پاکستان کو اسرائیل - حماس جنگ کی وجہ سے بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ تفصیلات دیکھیے عاصم علی رانا کی رپورٹ میں۔
پریکٹس اینڈ پروسیجر کیس میں فل کورٹ کی پانچ سماعتوں کے دوران دن بھر کارروائی جاری رہی اور سپریم کورٹ کے تمام 15 ججز کے یہاں مصروف ہونے کی وجہ سے کسی عدالت میں کسی اور مقدمے کی سماعت نہیں ہوئی۔
اسرائیل پر حماس کے حملے کے بعد پاکستان کی حکومت کی طرف سے اگرچہ ایک محتاط ردِ عمل دیا گیا مگر عوام کی بڑی تعداد ان حملوں کی حمایت کر رہی ہے۔ عوام کا کہنا ہے کہ فلسطینی عوام پر ایک عرصے سے ظلم کیا جا رہا ہے۔ مزید تفصیل بتا رہے ہیں عاصم علی رانا۔
مزید لوڈ کریں