عاصم علی رانا وائس آف امریکہ اردو کے لئے اسلام آباد سے رپورٹنگ کرتے ہیں۔
واقعے میں ہلاک ایک طالب علم کی والدہ گل رعنا کہتی ہیں کہ ہم پہلے دن سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ ہمارے بچوں کے خون کے چھینٹے ان لوگوں کے ہاتھوں پر ہیں جو اس کے ماسٹر مائنڈ ہیں۔ جن لوگوں نے خون بہایا ہے وہ تو ذمہ دار ہیں ہی لیکن یہ دہشت گرد یہاں تک کیسے پہنچے، ان کو روکنے والا کوئی نہیں تھا کیا؟
یہ بل اگرچہ بیرون ملک سرمایہ کاروں کے تحفظ کے لیے منظورکیا گیا لیکن اس قانون کی منظوری کے حوالے سے کہا جارہا ہے کہ اسے بلوچستان کے علاقے چاغی میں ریکوڈک منصوبہ کی خاطر منظور کیا گیا جس کے معاہدے پر عمل درآمد کی شرائط میں قانون سازی کی شرط رکھی گئی تھی۔
سلیمان شہباز کے خلاف دو بڑے کیسز ہیں جن میں سے ایک آمدن سے زائد اثاثوں اور دوسرا منی لانڈرنگ کا ہے جس میں الزام ہے کہ شریف فیملی نے اپنے ملازمین کے ذریعے 16 ارب روپے سے زائد کی منی لانڈرنگ کی ہے۔
سیکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن کی جائنٹ ڈائریکٹر سائلہ جمشید کے دستخطوں سے جاری ہونے والے سرٹیفکیٹ کے مطابق گوگل ایشیا پیسفک جو سنگاپور سے آپریٹ ہو رہی ہے کے پاکستان میں لائزن آفس کو رجسٹر کر لیا گیا ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ مجموعی طور پر پاکستان میں تمام ادارے گورننس میں تنزلی کا شکار ہیں جس کی وجہ سے عوام کا ان اداروں پر اعتماد ختم ہوتا جارہا ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق حکومت میں شامل افراد کی طرف سے اداروں کو مضبوط بنانے اور ان پر حکومتی اثرورسوخ کم کرنے سے کرپشن کا خاتمہ ممکن ہوسکے گا۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ پاکستان کو بھارت یا کسی اور ملک کی طرف دیکھنے کے بجائے اپنے معاملات درست کر کے پاکستان میں بسنے والی تمام کمیونٹیز کے تحفظات دُور کرنے کی ضرورت ہے۔
فیکٹ فائنڈنگ ٹیم نے 23 اکتوبر کو ارشد شریف کے قتل سے پہلے اور اس کے بعد کینیا میں ہونے والے تمام واقعات، ان کا سفری ریکارڈ،موبائل فون ڈیٹا، ڈیوائسز، واٹس ایپ اور ای میل کے بارے میں بھی تمام معلومات رپورٹ میں شامل کی ہیں۔
اسلام آباد میں پاکستان کے زیرانتظام کشمیر کے وزیراعظم سردار تنویر کی ملکیت شاپنگ سینٹر سینٹورس مال کو کیپٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کے شعبہ بلڈنگ کنٹرول نے پیر اور منگل کی درمیانی رات سیل کر دیا ہے۔
سینئر صحافی ایاز امیر کے صاحب زادے شاہ نواز امیر نے اپنی پاکستانی نژاد کینیڈین اہلیہ سارہ انعام کو قتل کرنے کا اعتراف کر لیا ہے جس کے بعد عدالت نے ملزم شاہ نواز امیر اور اس کی والدہ ثمینہ شاہ پر فردجرم عائد کر دی ہے۔
فوج میں اعلیٰ عہدوں پر حالیہ تقرریوں و تبادلوں کو نئے آرمی چیف کی طرف سے پاکستان فوج کی باقاعدہ پالیسی میں تبدیلی کا اشارہ سمجھا جارہا ہے جس میں نئے آرمی چیف اپنی ٹیم کی اپنی مرضی سے تعیناتی کررہے ہیں۔
حامد میر نے کہا کہ مجھ سے سوال ہوا کہ اکثرلاپتا افراد کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ لوگ افغانستان بھاگ جاتے ہیں جس پر میں نے وہ واقعہ بیان کیا جو سابق وزیراعظم زوالفقار علی بھٹو نے اپنی کتاب ’افواہ اور حقیقت‘ میں بیان کیا ہے۔
جنرل عاصم منیر نے پاکستان فوج کے نئے سربراہ کی حیثیت سے کمان سنبھال لی ہے۔ نئے آرمی چیف کو کئی چیلنجز کا سامنا ہوگا جن میں دہشت گردی اور سرحدی تنازعات کے ساتھ سیاسی معاملات بھی شامل ہیں۔ جنرل عاصم منیر کو مزید کن چیلنجز کا سامنا ہو سکتا ہے؟ اس حوالے سے مزید بتا رہے ہیں عاصم علی رانا اس رپورٹ میں۔
سینئر دفاعی تجزیہ کار عائشہ صدیقہ کہتی ہیں جنرل باجوہ فوج کو ماضی کے مقابلے میں کہیں زیادہ سیاسی بنا کرجارہے ہیں۔ ان کے خیال میں جنرل باجوہ پر جس قدر تنقید کی گئی ہے اتنی تنقید تو ماضی میں جنرل یحییٰ پر بھی نہیں ہوئی۔
پاکستان فوج کا کہنا ہے کہ یہ دہشت گرد 30ستمبر 2022 کو کوہلو بازار میں دھماکے کے ذمے دار تھے جس میں دو افراد ہلاک اور 19 زخمی ہوئے تھے۔
فوج کے نئے سربراہ جنرل عاصم منیر کے لیے سرحدی صورتِ حال، ملک میں اندرونی سیاسی بحران، فوج کےغیرسیاسی ہونے کی پالیسی کو برقرار رکھنا، ففتھ جنریشن وار فیئر،فوج کی امیج بلڈنگ سمیت بہت سے معاملات ان کی توجہ کے طالب ہیں۔
نئے آرمی چیف کی تعیناتی کا معاملہ ملکی سیاست کا بھی محور بنا ہوا ہے۔ ایک جانب پاکستان تحریکِ انصاف کے سربراہ عمران خان اس معاملے پر حکومت پر دباؤ بڑھا رہے ہیں تو وہیں حکومت کا اصرار ہے کہ اس معاملے کو آئین اور قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے پایہ تکمیل تک پہنچایا جائے گا۔
اسلام آباد وائلڈ لائف مینجمنٹ بورڈ نے تین تیندوؤں کی شہری آبادی کے نزدیک آنے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ آبادی کے پھیلاؤ کے باعث جنگلی حیات کے مسکن اور شہری آبادی میں فاصلے کم ہو رہے ہیں۔
بعض تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ مجوزہ ترمیم کا تعلق موجودہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدتِ ملازمت میں توسیع اور 27 نومبر کو ریٹائر ہونے والے سینئر موسٹ لیفٹننٹ جنرل عاصم منیر سے ہے ۔
بعض ماہرین کا کہنا ہے کہ اس معاملے میں وفاقی تفتیشی ادارہ (ایف آئی اے) یا قومی احتساب بیورو (نیب) چاہیں تو کارروائی کر سکتے ہیں کہ کم قیمت پر تحائف حاصل کر کے مہنگے داموں فروخت کیے گئے۔
عالمی بینک کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کو 2023 سے 2030 کے درمیان قدرتی آفات سے محفوظ رہنے کے لیے 348 ارب ڈالر درکار ہوں گے۔
مزید لوڈ کریں