عاصم علی رانا وائس آف امریکہ اردو کے لئے اسلام آباد سے رپورٹنگ کرتے ہیں۔
جنرل ہیڈ کوارٹرز راولپنڈی میں پاکستانی فوج کی فارمیشن کمانڈرز کانفرنس کے بعد آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری کیے گئے اعلامیے میں کہا گیا کہ پاکستانی فوج آئین اور قانون کی حکمرانی کے لیے ریاستی اداروں کے ساتھ کھڑی ہے اور ملکی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گی۔
پاکستان میں صدارتی حکم نامے کے ذریعے پریوینشن آف الیکٹرانک کرائمز ایکٹ (پیکا) میں ترمیم کی گئی تھی جس کے تحت جھوٹی یا جعلی خبر دینے پر پانچ سال تک کی سزا تجویز کی گئی تھی۔ اس حکم نامے پر سیاسی رہنماؤں، سوشل میڈیا کے کارکنوں اور صحافیوں کی جانب سے تنقید کی جارہی تھی۔
سماعت سننے کے لیے سپریم کورٹ نے کورٹ روم نمبر ون کے علاوہ کورٹ روم نمبر چھ اور سات میں بھی انتظام کردیا تھا کہ جہاں سپیکر لگے ہوئے تھے اور سماعت سنی جاسکتی تھی۔
عدالتی حکم میں کہا گیا ہے کہ تین اپریل کو صدرِ مملکت کی جانب سے قومی اسمبلی توڑنے کا اقدام بھی آئین سے متصادم تھا، لہذٰا اس کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے۔ لہذٰا قومی اسمبلی تین اپریل سے لے کر سات اپریل تک بھی بحال تھی اور اب بھی بحال رہے گی۔
چیف جسٹس سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ جو ہوا اس کی بھی کہیں مثال نہیں ملتی۔ اگر اسے ہونے دیا گیا تو اس کے بہت سے منفی اثرات ہو سکتے ہیں۔ بظاہر تحریکِ عدم اعتماد کامیاب ہونے جا رہی تھی، جس دن ووٹنگ ہونا تھی اس دن رولنگ آگئی۔ ڈپٹی اسپیکرکی رولنگ نے نئی روایت قائم کی اور ایک نیا راستہ کھول دیا ہے۔
سپریم کورٹ میں قومی اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر کی طرف سے تحریکِ عدم اعتماد کے خلاف دی جانے والی رولنگ پر ازخود نوٹس اور سیاسی جماعتوں کے وکلا کی درخواستوں پر سماعت کا سلسلہ جاری ہے۔ حزبِ اختلاف کی جماعتوں کے وکلا نے دلائل مکمل کر لیے ہیں۔
سپریم کورٹ میں قومی اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ پر از خود نوٹس کی سماعت کے دوران پاکستان پیپلز پارٹی کے وکیل فاروق ایچ نائیک کا کہنا تھا کہ محب وطن ہونے اور مذہب کے کارڈز سے ابھی تک جمہوریت باہر نہیں نکل سکی ہے۔ قومی اسمبلی میں حزبِ اختلاف کے تمام ارکان کو غداری کا ملزم بنا دیا گیا ہے۔
فوج کے ترجمان کے مطابق سابق نمائندہ خصوصی برائے افغانستان زلمے خلیل زاد نے علاقائی استحکام کے لیے پاکستان کے کردار اور کوششوں کو سراہا۔ انہوں نے پاکستان کے ساتھ ہر سطح پر سفارتی تعاون میں مزید بہتری کے لیے اپنا کردار ادا کرنے کا عہد کیا۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ آئین کے تحت چلنے والے ملک میں جبری گمشدگیاں ناقابل قبول ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کیا مدثر نارو کو بازیاب نہ کر پانا ریاست کی ناکامی ہے؟ اگر ریاستی ادارے ایگزیگٹو کے کنٹرول میں نہیں ہیں تو پھر چیف ایگزیگٹو اس کے ذمہ دار ہیں۔
مبصرین کے مطابق عام طور پر کسی ملک کا سفیر جب میزبان ملک میں وہاں کے حکومتی حکام سے ملتا ہے تو اس ملاقات میں ملنے والے اہم پیغامات یا معلومات سے اپنی حکومت کو آگاہ کرتا ہے اور یہ بات سفارتی معمول کا حصہ ہے۔
بدھ کو سپریم کورٹ آف پاکستان میں ریفرنس کی سماعت کے دوران پاکستان مسلم لیگ (ن) کے وکیل مخدوم علی خان نے دلائل دیے کہ حکومت چاہتی ہے کہ سپریم کورٹ ریفرنس کی بنیاد پر آئین کو دوبارہ لکھے۔
سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ آرٹیکل 63 اے میں تاحیات نا اہلی کا کہیں ذکر نہیں ہے۔ صرف وقتی نا اہلی کا ذکر ہے۔ تا حیات نا اہلی جھوٹا بیانِ حلفی دینے پر ہوتی ہے۔
منگل کو وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات فواد چوہدری کے ہمراہ نیوز کانفرنس کرتے ہوئے اسد عمر کا کہنا تھا کہ وزیرِ اعظم عمران خان کو ملنے والا دھمکی آمیز خط وہ چیف جسٹس کو دکھانے کے لیے تیار ہیں۔
سپریم کورٹ میں ارٹیکل 63اے کی تشریح کے لیے صدارتی ریفرنس پر سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ سماعت کررہا ہے۔
فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے جاری ایک بیان کے مطابق'' صوبۂ بلوچستان کے شہر سبی کے قریب ناگاؤ میں سیکیورٹی فورسز اور دہشت گردوں کے مابین فائرنگ کے تبادلے میں چھ دہشت گرد ہلاک ہوگئے۔'' جوابی فائرنگ میں ایک سپاہی بھی ہلاک ہوا۔
وفاقی دارالحکومت کی سیشن عدالت کے ایڈیشنل سیشن جج عطا ربانی نے جمعے کو لڑکا اور لڑکی کو ہراساں اور تشدد کرنے کے کیس کا محفوظ فیصلہ سنایا۔
سپریم کورٹ میں چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ نے کیس کی سماعت کی۔اس کیس میں مختلف سیاسی جماعتوں نے اپنے جوابات سپریم کورٹ میں جمع کرا دیے ہیں۔
پاکستان کے سابق فوجی حکمران پرویز مشرف کے دور میں نیب نے امریکی فرم براڈ شیٹ سے معاہدہ کیا تھا، جس کا مقصد بیرون ملک سو سے زائد پاکستانیوں کے اثاثوں کی معلومات اکٹھا کرنا تھا۔
جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے وزیرِاعظم سے کہا ہے کہ میڈیا اور صحافی اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داریاں نبھا رہے ہیں جس کی آئین نے ضمانت دی ہے۔ بقول کمیٹی، ''عمران خان سے درخواست ہےکہ وہ سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کے لیے ایسے بیانات نہ دیں''
دورانِ سماعت چیف جسٹس نے کہا کہ کوشش کریں ڈی چوک پر جلسہ نہ ہو۔ ایک جماعت جہاں جلسہ کر رہی ہو وہاں دوسری کو اجازت نہیں ہوگی۔ احتجاج اور جلسے ضلعی انتظامیہ کی مشاورت سے ہوں اور دونوں فریقین کے جلسوں کا وقت الگ ہو تاکہ تصادم سے بچا جا سکے
مزید لوڈ کریں