عاصم علی رانا وائس آف امریکہ اردو کے لئے اسلام آباد سے رپورٹنگ کرتے ہیں۔
اسلام آباد کی سیشن عدالت نے جمعرات کو سارہ انعام قتل کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے ملزم شاہنواز امیر کو سزائے موت کا حکم دیا ہے۔ عدالت نے ملزم شاہنواز کی والدہ اور ملزمہ ثمینہ شاہ کو عدم ثبوت کی بنا پر کیس سے بری کر دیا۔ عدالت کے فیصلے پر سارہ انعام کی والدہ کیا کہتی ہیں؟
سماعت کے لیے اندر جانے والے انہی صحافیوں سے ہم نے آج کی سماعت کا پوچھا جنہوں نے بتایا کہ عمران خان آج سیاہ رنگ کے لانگ کوٹ میں ملبوس تھے اور سماعت کے دوران بیشتر وقت شاہ محمود قریشی کے ساتھ اپنے لیے مختص جگہ پر کھڑے رہے۔
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین گوہر علی خان نے کہا ہے کہ عمران خان کی ہدایات کے مطابق ہی پارٹی کو چلایا جا رہا ہے۔ وائس آف امریکہ کے نمائندے عاصم علی رانا سے گفتگو میں گوہر علی نے کہا کہ الیکشن میں پی ٹی آئی کسی جماعت سے اتحاد نہیں کرنا چاہتی۔ ہمارا ایک نکاتی ایجنڈا ہے کہ انتخابات وقت پر ہوں۔
سائفر کیس میں پراسیکیوٹر نے کہا ہے کہ عمران خان اور شاہ محمود قریشی پر فردِ جرم عائد ہوگئی ہے۔ البتہ تحریک انصاف کے وکلا کا دعویٰ ہے کہ چارج فریم کرنے کے بعد ملزمان سے دستخط کرائے جاتے ہیں جس کے بعد پروسس مکمل ہوتا ہے۔ مگر ہم نے ایسا کچھ نہیں دیکھا۔ مزید بتا رہے ہیں عاصم علی رانا کی اس ویڈیو میں۔
سپریم کورٹ کے چھ رُکنی بینچ نے محفوظ فیصلہ سنایا جو پانچ، ایک کی اکثریت سے جاری کیا گیا۔ جسٹس مسرت ہلالی نے اکثریتی فیصلے سے اختلاف کیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق کی سربراہی میں دو رُکنی بینچ نے نواز شریف کی اپیل پر منگل کو سماعت کی۔ عدالت نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے نواز شریف کی اپیل منظور کرتے ہوئے اُنہیں بری کر دیا۔
دفاعی تجزیہ کار لیفٹننٹ جنرل (ر) نعیم خالد لودھی کہتے ہیں کہ بطور آرمی چیف پہلا دورہ ہونے کی وجہ سے فی الحال اس کے نتائج پر تبصرہ نہیں کیا جا سکتا۔
پاکستان میں 190 ملین پاؤنڈ آنے اور سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں جمع ہونے پر نیب ریفرنس بن چکا ہے اور احتساب عدالت نے اس کیس میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کے علاوہ باقی چھ ملزمان کے ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیے ہیں۔ یہ کیس ہے کیا اور اس میں اب تک کیا پیش رفت ہوچکی ہے؟
نواز شریف کے وکیل امجد پرویز نے عدالت کو آگاہ کیا کہ جج ویڈیو اسیکنڈل سے متعلق اپنی درخواست کی پیروی نہیں کریں گے۔ جج ارشد ملک انتقال کر چکے ہیں، اس لیے ویڈیو سے متعلق درخواست کی پیروی نہیں کریں گے۔
ماہرینِ قانون اور سابق سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ کسی بھی سفارت کار کو کسی بھی صورت فوج داری کیس میں گواہی کے لیے طلب نہیں کیا جا سکتا۔
پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے سابق چیئرمین اور سابق وزیرِ اعظم عمران خان نے اپنی رہائی کے حوالے سے کسی بھی قسم کے مذاکرات کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ مجھ سے نہ کوئی ملاہے اور نہ ہی مذاکرات کیے ہیں۔
پاکستان کے سابق وزیرِ اعظم عمران خان اور سابق وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی کے خلاف اڈیالہ جیل میں سائفر کیس کی از سرِ نو کارروائی کا آغاز ہو گیا ہے اور ہفتے کو پہلی سماعت کے دوران میڈیا نمائندگان کو اندر آنے کی اجازت نہیں دی گئی۔
سابق وزیرِ اعظم عمران خان اور شاہ محمود قریشی کے خلاف سائفر کیس کی سماعت آج اڈیالہ جیل میں ہوئی۔ عدالت کی طرف سے آج اوپن ٹرائل کا کہا گیا تھا لیکن آج بھی اوپن ٹرائل نہ ہو سکا۔ تین صحافیوں کے سوا کسی میڈیا پرسن کو اندر جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔ مزید تفصیلات بتا رہے ہیں عاصم علی رانا۔
سپریم کورٹ میں جسٹس سردار طارق مسعود کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے افغان باشندوں کی بے دخلی کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔ بینچ میں جسٹس یحییٰ آفریدی اور جسٹس عائشہ ملک بھی شامل ہیں۔
پاکستان کے سابق وزیرِ اعظم عمران خان اور سابق وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی کے خلاف سائفر کیس کی اڈیالہ جیل میں سماعت کا نوٹی فکیشن جاری نہ ہو سکا۔ خصوصی عدالت کے جج نے وزارتِ قانون کے نوٹی فکیشن کے انتظار تک سماعت میں وقفہ کر دیا ہے۔
پنجاب کے ضلع خانیوال کے غریب گھرانے سے تعلق رکھنے والے بلال پاشا نے 2018 میں سی ایس ایس کا امتحان پاس کیا تھا اور وہ ان دنوں بنوں کنٹونمنٹ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) تعینات تھے۔
نواز شریف کی بریت اور سزا کالعدم ہونے کا منظر دیکھ کر مجھے چھ جولائی 2018 کا دن یاد آگیا جب نوازشریف کو مشکلات کا سامنا تھا اور احتساب عدالت نے ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف کو سات سال قید کی سزا سنائی تھی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں بلوچ طلبہ کی جبری گمشدگی کے کیس کی سماعت کے دوران اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ 22 بلوچ طلبہ کو بازیاب کرا لیا گیا ہے اور وہ گھر پہنچ چکے ہیں جب کہ 28 طلبہ کی شناختی کارڈز کی تفصیل نہ ہونے کے باعث وہ تاحال لاپتا ہیں۔
سابق وزیرِ اعظم اور چیئرمین تحریکِ انصاف عمران خان کو سائفر کیس میں عدالتی حکم کے باوجود آفیشل سیکریٹ ایکٹ عدالت میں پیش نہیں کیا جا سکا جب کہ عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد سابق وزیرِ اعظم کی پیشی سے متعلق معاملے پر فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔
عدالت میں اگرچہ نواز شریف کے صرف 15 وکیلوں کو آنے کی اجازت ہوتی ہے۔ لیکن حیرت انگیز طور پر 100 سے زائد کارکن ان وکلا کے ساتھ ہی کمرۂ عدالت میں داخل ہو گئے۔
مزید لوڈ کریں