Abdul Sattar Kakar reports for VOA Urdu Web from Quetta
جنرل باجوہ نے کہا ہے کہ ’’ریاست دشمن عناصر غیر ملکی دشمن ایجنسیوں کے زیر اثر پاکستان کے خلاف پروپیگنڈہ کرتے ہیں۔ لیکن، نوجوان ان عناصر کے پروپیگنڈے سے گمراہ نہ ہوں اور منفی تاثر کو ختم کریں‘‘
ان اضلاع میں سیب، آڑو، خوبانی اور انگور کے باغات کی پیداوار بھی متاثر ہوئی ہے، جبکہ کوئٹہ کے نواح میں ہنہ جھیل بالکل خشک اور سپین تنگی و زنگی ناوڑ ڈیموں میں پانی کی سطح کافی کم ہو چکی ہے
آئی ایس پی آر کے جاری کردہ بیان کے مطابق، یہ دہشت گرد سکیورٹی اداروں پر حملوں اور شہریوں کے اغوا کے واقعات میں ملوث تھے۔
نواب زادہ گزین مری پر ایک کالعدم بلوچ عسکری تنظیم کے لیے فنڈز اکٹھے کرنے اور پاکستان کے مفادات کے خلاف کام کرنے کے الزامات بھی ہیں۔
چاروں افراد کی ہلاکت کی وجوہات اور ان کے قاتلوں کے متعلق تاحال کوئی اطلاع نہیں ہے۔
وزیر اعظم نے کہا ہے کہ ’’وفاقی حکومت نے اس صوبے کو دیگر تین صوبوں کے برابر لانے کےلئے کئی منصوبے شروع کئے ہیں جن کی تکمیل سے بلوچستان بہت جلد ملک کا امیر ترین صوبہ بن جائے گا‘‘
بلوچستان کے پانچ اضلاع میں کوئلے کی ڈھائی ہزار سے زائد کانیں موجود ہیں جہاں سے 40 ہزار سے زائد مزدور سالانہ 90 لاکھ ٹن سے زیادہ کوئلہ نکالتے ہیں۔
واقعہ کے خلاف شیعہ برادری کی مختلف تنظیموں نے پیر کو یوم سوگ منانے اور احتجاج کا اعلان کیا ہے۔
یہ حملہ ایک ایسے وقت میں سیکیورٹی فورسز پر کیا گیا کہ صرف ایک روز پہلے پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے پنجگور سے متصل اضلاع تربت اور گوادر کا دورہ کیا تھا۔
وفاقی حکومت کا یہ بھی کہنا ہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری کا سب بڑا حصہ بھی اسی صوبے سے گزر کر ساحلی شہر گوادر پہنچتا ہے جس کا مقصد بھی صوبے کے جوانوں کو روزگار کے مواقع فراہم کر نا ہیں۔
کچھی کینال منصوبے کا پہلا مرحلہ 80 ارب روپے کی لاگت سے مکمل کیا گیا ہے۔ 363 کلو میٹر طویل مین کینال میں سے 351 کلو میٹر نہر پختہ ہے۔
صوبائی حکومت کے ذرائع کے مطابق شہر کی خوبصورتی کے اس منصوبے کے لئے پانچ ارب روپے رکھے گئے ہیں۔
عید قربان کے موقع پر اس منڈی سے روزانہ ایک درجن سے زائد بڑے کنٹینر اور کو چز میں جانوروں کو لادکر ایران اور اور افغانستان غیر قانونی طریقے سے لے جا یا جارہا ہے جہاں سے مو یشی عراق اور سعودی عر ب بھی پہنچائے جاتے ہیں ۔
بلوچستان میں اس سے پہلے 2016 میں فرنٹیر کور کے اہل کاروں اور 2013 میں شیعہ ہزارہ برادری پر ہونے والے خودکش حملوں میں بھی آتش گیر بارود استعمال کیا گیا تھا جس سے کئی قیمتی جانیں ضائع ہوگئی تھیں۔
واقعے کے بعد ایف سی اور لیویز کے اہل کاروں نے ملزمان کی گرفتاری کے لئے علاقے میں سرچ آپریشن شروع کردیا ہے۔
دھماکے کی ذمہ داری تاحال کسی گروپ یا تنظیم کی طرف سے قبول نہیں کی گئی۔ تاہم، گزشتہ ایک سال کے دوران کوئٹہ اور مستونگ میں ہونے والے پانچ خودکش حملوں کی ذمہ داری داعش سے وابستہ کالعدم لشکر جھنگوی العالمی، تحریک طالبان سے الگ ہونے دھڑے نے قبول کئے ہیں
ضلع آواران میں سڑک کنارے دیسی ساختہ بم (آئی ای ڈی) نصب کر رکھا تھا جس سے سڑک سے گزرتے وقت ایک موٹر سائیکل ٹکرا گئی؛ اور زوردار دھماکہ ہوا جس سے موٹر سائیکل پر تین افراد شدید زخمی ہوگئے۔ اُن میں سے دو افراد نے موقع پر دم توڑ دیا
ہڑتال کے باعث صوبائی دارالحکومت میں ٹر یفک معمول سے کم ہے جب کہ شہر کی تمام بڑی مارکیٹیں، بازار، دُکانیں اور تجارتی مراکز مکمل طور پر بند ہیں۔
مزید لوڈ کریں