وزیر اعظم پاکستان شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ بلوچستان کی ترقی اور عوام کی خوشحالی حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ صوبے میں پانی کی کمی کو دور کرنے اور توانائی کے مسائل کے حل کے لئے حکومت اربوں روپے مختلف منصوبوں پر خر چ کر رہی ہے۔
بلوچستان کے ضلع ڈیرہ بگٹی میں کچھی کینال منصوبے کے افتتاح کے بعد سوئی میں ایک جلسہٴ عام سے خطاب کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے گوادر کی بندرگاہ، اربوں روپے مالیت کے پاک چین اقتصادی راہداری اور چین کے ون بیلٹ ون روڈ منصوبوں کا نام لئے بغیر کہا کہ ’’وفاقی حکومت نے اس صوبے کو دیگر تین صوبوں کے برابر لانے کےلئے کئی منصوبے شروع کئے ہیں جن کی تکمیل سے بلوچستان بہت جلد ملک کا امیر ترین صوبہ بن جائے گا‘‘۔
وزیر اعظم عباسی نے بیرون ملک مقیم بلوچ رہنماﺅں کو وطن واپس آنے کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ ’’میری اپنے اُن بھائیوں سے جو آج ناراض ہیں درخواست ہے کہ یہ جو گمراہی کا شکار ہیں، اُس سے ہٹ جائیں اور ملک واپس آکر اپنے ملک اور صوبے کی تعمیر و ترقی میں حصہ لیں، اپنے عوام کی تعمیر و ترقی میں حصہ لیں۔‘‘
اُن کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں سڑکوں کے منصوبوں پر 445، صوبے میں زیر زمین پانی کی سطح کو اوپر لانے کےلئے 200، اور توانائی کے منصوبوں 32 ارب روپے خرچ کئے جائیں گے۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ صوبے میں اربوں مالیت کے منصوبے شروع کرنا کسی پر احسان نہیں بلکہ ان اقدامات کے ذریعے وفاقی حکومت ماضی میں صوبے کے ساتھ ہونے والی نا انصافیوں کا ازالہ کر نا چاہتی ہے۔
سیاسی تجزیہ نگار امان اللہ شادیزئی نے وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی طرف سے بیرون ملک مقیم بلوچ رہنماﺅں کو وطن واپس آنے کے بیان کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سلسلے میں وزیر اعظم کو اس سلسلے میں عملی قدم بھی اُٹھانا چاہیے اور بلوچ زعما پر مشتمل ایک وفد تشکیل دے کر اُسے بیرون ملک بلوچ رہنماﺅں سے مذاکرات کے لئے بھیج دینا چاہیئے۔
انھوں نے کہا کہ بلوچستان میں امن و امان کی صورتحال بہتر ہوسکتی ہے اگر حکومت بلوچ رہنماﺅں سے رابطے دوبارہ بحال کردے۔
بلوچستان کے بیرون ملک مقیم بلوچ رہنماﺅں کو اس سے پہلے سابق وزیر اعظم نواز شریف اور پاکستانی فوج کے بعض اعلیٰ عہدیدار بھی واطن واپس آنے اور تشدد کا راستہ ترک کرنے کی دعوت دیتے رہے ہیں۔ لیکن، بلوچ رہنما یہ کر ایسی پیش کش کو مسترد کرتے رہے ہیں کہ وفاق بلوچستان کے آئینی اور قانونی حقوق دینے کےلئے تیار نہیں ہے۔
کچھی کینال منصوبے کا پہلا مرحلہ 80 ارب روپے کی لاگت سے مکمل کیا گیا ہے۔ کل 363 کلومیٹر طویل میں کینال میں سے 351 کلومیٹر نہر پختہ ہے۔ یہ نہر صوبہ پنجاب کے ضلع مظفر گڑھ میں واقع تونسہ بیراج سے نکلتی اور صوبہ بلوچستان کے ضلع ڈیرہ بگٹی میں ختم ہوتی ہے۔تقریباً 72 ہزار ایکڑ اراضی زیر کاشت آئے گی۔ جس سے علاقے کے لوگوں کے لئے معاشی ترقی اور روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے۔