مشرق وسطیٰ کی صورتحال کے بعد یہ بات اور واضح ہوگئی ہے کہ اگر کوئی ملک اپنا دفاع نہیں کرسکتا تو اقوام متحدہ اور عالمی طاقتیں آپ کی مدد کو نہیں آئیں گی لہذا پاکستان اپنے دفاع پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرسکتا، ہما بقائی
ڈیجیٹل رائٹس کی تنظیم 'بائٹس فار آل' کے ہارون بلوچ کہتے ہیں کہ حکومت کی جانب سے انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی بندش کا دفاع بلاجواز ہے اور نہ ہی اسے قومی سلامتی سے جوڑا جا سکتا ہے۔
مقامی قبائلی رہنما اور سماجی کارکن خبردار کر رہے ہیں کہ اگر راستے جلد نہ کھولے گئے تو ضلع کرم ایک مکمل انسانی المیے کی طرف بڑھ سکتا ہے۔
ہائی کورٹ کے جسٹس بابر ستار نے کہا تھا کہ اگر سزا دیے جانے کی وجوہات نہیں بتائی جاتیں تو عدالت کے پاس اسے کالعدم کرنے کے سوا کوئی راستہ نہیں بچے گا۔
یہ مشترکہ مشقیں ایسے وقت میں ہوئی ہیں جب پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے اور ان حملوں میں چینی شہریوں اور منصوبوں کو بھی ہدف بنایا گیا ہے۔
تجزیہ کار عامر غوری کا کہنا ہے کہ جہاں بحران ہوتا ہے وہاں مواقع بھی پیدا ہوتے ہیں۔ پاکستان کے لیے بھی یہی صورتِ حال ہے کہ وہ خلیج کی ریاستوں کی عسکری تربیت اور اسلحہ کی فراہمی سے فائدہ اٹھا سکتا ہے۔
پاکستان کے وزیرِ دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ آرمی چیف اور دیگر سروس چیفس کی مدتِ ملازمت پانچ سال کر کے ایکسٹینشن کا راستہ روکا گیا ہے۔ وائس آف امریکہ کے نمائندے علی فرقان سے گفتگو میں خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کو اس معاملے میں آن بورڈ رکھنے کی کوشش کی گئی۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ چین کی جانب سے اپنے شہریوں کی حفاظت کے لیے عوامی سطح پر تشویش کا اظہار معاملے کی حساسیت کو ظاہر کرتا ہے۔ اس سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ اعلٰی سطحی روابط کے باوجود بداعتمادی برقرار ہے۔
نواز شریف کا کہنا تھا کہ "میں ہمیشہ بھارت کے ساتھ بہتر اور خوش گوار تعلقات کا حامی رہا ہوں، کتنا ہی اچھا ہوتا اگر بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی خود ایس سی او اجلاس میں شرکت کے لیے اسلام آباد آتے۔"
عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے صدر ایمل ولی خان کہتے ہیں کہ سیاسی قیادت 26 ویں آئینی ترمیم پر اتفاق رائے کے بہت قریب پہنچ چکی ہے۔ وائس آف امریکہ کے علی فرقان سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ موجودہ چیف جسٹس اپنے وقت پر گھر جائیں گے اور نئے چیف جسٹس کا تقررآئینی ترمیم کے بعد نئے قانون کے تحت ہوگا۔
امریکہ کے محکمۂ خارجہ کی اردو ترجمان مارگریٹ میکلارڈ نے کہا ہے کہ جنوبی لبنان اور شمالی اسرائیل سے جو اطلاعات آ رہی ہیں وہ بہت تشویش ناک ہیں۔ امریکہ فریقین پر زور دیتا ہے کہ جنگ سے کوئی بھی فریق فائدہ نہیں اٹھا سکتا۔ مارگریٹ میکلارڈ کا وائس آف امریکہ کے نمائندے علی فرقان کے ساتھ انٹرویو۔
وہ کہتے ہیں کہ لبنان پر اسرائیلی حملے پر پاکستان نے سخت موقف اپنایا ہے اور دنیا کو باور کروایا ہے کہ جنگ کے پھیلاؤ کسی کے حق میں نہیں اور اسرائیل کے جارحانہ اقدامات کو برداشت نہیں کیا جاسکتا۔
وفاقی وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ پاکستان کے لیے آئی ایم ایف پروگرام اس لیے سخت ہو گیا ہے کہ ہم ان کے ساتھ کیے گئے وعدے پورے نہیں کرتے۔ ان کے بقول اب ہمارے پاس یہ گنجائش نہیں ہے کہ ملک میں کوئی نان فائلر رہے۔ وزیرِ خزانہ کا انٹرویو دیکھیے وائس آف امریکہ کے علی فرقان کے ساتھ۔
پاکستان کے وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ اگر ہم چاہتے کہ آئی ایم ایف کا آخری پروگرام ثابت ہو تو اس کے لیے ملکی معیشت میں بنیادی اصلاحات لانا ہوں گی۔
اکرام سہگل کہتے ہیں کہ پروپیگنڈے کے نتیجے میں پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان حکومتی سطح پر تعلقات کتنے بھی متاثر ہوئے تاہم عوامی سطح پر نفرت نہیں پائی جاتی۔
گیارہ ستمبر 2001 کے دہشت گرد حملوں نے جہاں دنیا کے منظر نامے کو تبدیل کیا وہیں پاکستان اور امریکہ کے تعلقات میں بھی ایک نئے دور کا آغاز ہوا۔ نائن الیون حملوں کے 23 برس بعد پاکستان اور امریکہ کے تعلقات کا جائزہ علی فرقان کی اس رپورٹ میں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستانی سفارت خانوں کی استعداد کی کمی اور وزارتوں کے درمیان ہم آہنگی نہ ہونے کے سبب بیرون ممالک پاکستانی قیدیوں کی تعداد بڑھی ہے۔
اپریل کے آخر میں ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کے دورۂ پاکستان کے اختتام پر جاری ہونے والے ایک طویل مشترکہ بیان میں اس پائپ لائن کا سرسری سا ذکر آیا تھا، جس کی وجہ سے ایسی قیاس آرائیاں سامنے آئی تھیں کہ یہ منصوبہ سرمہری کا شکار رہے گا۔
وائس آف امریکہ کو انٹرویو میں ترجمان پی ٹی آئی نے کہا کہ موجودہ حالات میں اگر پاکستان کو آگے لے کر جانا ہے تو ملک کی سب سے بڑی جماعت اور ریاست کے طاقت ور ترین ادارے کے درمیان بات چیت ضروری ہے۔
تحریکِ انصاف کے ترجمان رؤف حسن کا کہنا ہے کہ امید کر سکتے ہیں کہ فوج اور پی ٹی آئی میں ڈیڈلاک مزید نہ رہے۔ یہ ریاست کے مفاد میں ہے۔ تمام ادارے آئینی حدود میں کام کریں گے تو عدم استحکام ختم ہو جائے گا۔ حکومت اور موجودہ حالات پر انہوں نے مزید کیا کہا جانیے علی فرقان کو دیے گئے رؤف حسن کے انٹرویو میں۔
مزید لوڈ کریں