پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف منگل سے چار روزہ دورے پر چین روانہ ہو رہے ہیں۔ شہباز شریف کا یہ دورہ کتنا اہم ہے اور اس کا مقصد کیا ہے؟ جانیے علی فرقان کی اس ویڈیو میں۔
خطے کے بدلتے حالات اور اقتصادی مشکلات سے نکلنے کے لیے شہباز شریف کے دورۂ چین کو اہمیت کی نگاہ سے دیکھا جا رہا ہے۔ بیجنگ کا کہنا ہے کہ وہ پاکستان کے وزیرِ اعظم کے دورۂ چین کو مشترکہ ترقی کو فروغ دینے کے لیے ایک موقع کے طور پر دیکھتے ہیں۔
پاکستان اپنا ایک اور جدید مواصلاتی سیٹلائٹ جمعرات کو خلا میں بھیج رہا ہے جسے حکام ’ڈیجیٹل پاکستان‘ کی جانب اہم سنگ میل قرار دے رہے ہیں۔ خلائی تحقیق کے ادارے ’اسپارکو‘ کے ڈائریکٹر ڈاکٹر امتنان قاضی کے مطابق ہائی پاور ملٹی مشن سیٹلائٹ (ایم ایم ون) کی مدد سے مواصلاتی استعداد میں اضافہ ہوگا۔
پاکستان اپنا ایک جدید مواصلاتی سیٹیلائٹ 30 مئی کو خلا میں بھیج رہا ہے۔ یہ سیٹیلائٹ کیا کام کرے گا اور پاکستان اس سے کیا حاصل کرنا چاہتا ہے؟ جانیے علی فرقان کی اس رپورٹ میں۔
پاکستان سرمایہ کاری بورڈ کے سابق چیئرمین ہارون شریف کہتے ہیں کہ خلیجی ممالک تیل پر انحصار کم کرنے کے لیے دیگر شعبوں میں سرمایہ کاری چاہتے ہیں اور پاکستان ان کے لیے پرکشش جگہ ہے۔
پرویز الہٰی کی رہائی ایسے وقت میں ہوئی ہے جب بعض اپوزیشن جماعتوں نے 'تحریک تحفظ آئین' کے نام سے تحریک چلانے کا اعلان کر رکھا ہے۔
ہتکِ عزت بل کے تحت کسی بھی شخص کو سرکاری اہل کاروں اور عام شہریوں کے خلاف الیکٹرانک، سوشل میڈیا اور پرنٹ میڈیا میں گمراہ کن دعوؤں پر سزا دی جا سکے گی جب کہ 30 لاکھ روپے تک جرمانہ ہو سکے گا۔
مبصرین اسحاق ڈار کے دورۂ بیجنگ کو خطے میں بدلتی صورتِ حال اور نئی حکومت کے قیام کے بعد پاکستان کی خارجہ پالیسی کے تناظر میں اہم قرار دیتے ہیں۔
تحریک انصاف کے رہنما اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کا کہنا ہے کہ ہمارے مذاکرات پاکستان کے عوام کے ساتھ ہوئے ہیں اور عوام نے عمران خان کا پیغام سنا۔ وائس آف امریکہ سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ ہمارا کسی سے تنازع نہیں، ریاستی مشینری تو ہمارے خلاف استعمال ہوئی ہے۔
انسٹی ٹیوٹ آف اسپیس ٹیکنالوجی کے مطابق یہ اہم سیٹلائٹ مشن جمعہ کی دوپہر 12 بجکر 50 منٹ پر چین کے روبوٹک خلائی جہاز 'چینگ 6' کے ساتھ چاند کے سفر کے لیے خلا میں جائے گا۔ ’آئی کیوب کیو‘ کی کامیابی کے بعد پاکستان ان چند ممالک کی فہرست میں شامل ہو جائے جنہوں نے چاند کے مدار میں اپنے سیٹلائٹ بجھوائے ہیں۔
پاکستان چاند کے مدار میں اپنا کیوب سیٹیلائٹ بھیج رہا ہے۔ یہ چھوٹا سا سیٹیلائٹ چین کے خلائی مشن کے ساتھ تین مئی کو اپنے سفر پر روانہ ہوگا۔ یہ سیٹیلائٹ کیا کام کرے گا اور پاکستان اس سے کیا حاصل کرنا چاہتا ہے؟ جانیے اس رپورٹ میں۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی حکومت کی بجائے اسٹیبلیشمنٹ سے مذاکرات چاہتی ہے تاہم فوج کی جانب سے ایسے اشارے نہیں ملے ہیں کہ وہ پی ٹی آئی سے بات چیت پر آمادہ ہے۔
وفاقی سیکریٹری تعلیم محی الدین وانی نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں تصدیق کی ہے کہ وزیرِ اعظم شہباز شریف کی ہدایت پر وزارتِ تعلیم ملک بھر میں تعلیمی ایمرجینسی کے نفاذ پر کام کر رہی ہے۔
نیشنل ایکشن پلان کے تحت چاروں صوبوں میں اپیکس کمیٹیاں تشکیل دی گئی تھیں جس میں سول اور عسکری حکام شریک تھے۔ اسی کے تحت ملک میں فوجی عدالتوں کے قیام کی بھی منظوری دی گئی تھی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ عالمی پابندیوں کے شکار ملک ایران کے ساتھ تجارت کے لیے حکومتِ پاکستان کو روایتی عمل سے بڑھ کر کام کرنا ہوگا جب کہ وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کہتے ہیں سنجیدہ کوششوں سے ایران کے ساتھ تجارت کو بڑھا کر دس ارب ڈالر کا باہمی تجارت کا ہدف حاصل کیا جا سکتا ہے۔
ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کے دورۂ پاکستان کے موقع پر دونوں ممالک نے تجارتی حجم 10 ارب ڈالر تک بڑھانے پر اتفاق کیا ہے۔ لیکن کیا ایران پر عالمی پابندیوں کے ہوتے ہوئے دونوں ممالک تجارت کو فروغ دے سکیں گے؟ جانتے ہیں علی فرقان کی اس ویڈیو میں۔
بعض ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکہ کی جانب سے عائد کی گئی پابندیاں پاکستان اور چین کو ایک پیغام ہے اور اس اقدام کو بیجنگ واشنگٹن مخاصمت کے تناظر میں دیکھنا چاہیے۔
ایران کے صدر ابراہیم رئیسی آئندہ ہفتے پاکستان کے سرکاری دورے پر اسلام آباد پہنچ رہے ہیں۔ مبصرین اس دورے کو خطے میں تیزی سے تبدیل ہوتی صورتِ حال میں اہم قرار دے رہے ہیں۔ تجزیہ کار پاکستان ایران تعلقات اور صدر رئیسی کے دورے پر کیا رائے رکھتے ہیں؟ جانیے علی فرقان کی اس رپورٹ میں۔
سعودی عرب کے وزیرِ خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان کی سربراہی میں وفد پاکستان کا دو روزہ دورہ مکمل کرکے واپس روانہ ہوگیا ہے۔ تاہم اس دورے میں اعلیٰ سطح کی ملاقاتوں کے باوجود کوئی معاہدہ طے نہیں پایا۔
ایران کے اسرائیل پر پہلی بار براہِ راست حملے کے بعد مبصرین کا کہنا ہے کہ اگر مشرقِ وسطیٰ کی ان بڑی طاقتوں کے درمیان تنازع شدت اختیار کرتا ہے تو یہ نہ صرف پاکستان بلکہ پورے خطے کو متاثر کر سکتا ہے۔
مزید لوڈ کریں