پولیس کے روکنے پر خرم احمد نے گاڑی کیوں نہ روکی ۔خرم احمد کا اپنا موقف کیا ہے؟ اے آر وائی کے سلمان اقبال کا وقار اور خرم سے کیا تعلق ہے؟ ارشد شریف کو فائرنگ کے بعد جس ’ خان فارم ہاوس ‘ پر لے جایا گیا، اس کے مالک، ارشد شریف کے میزبان خرم کے دوست اور شوٹنگ رینج ایموڈمپ کے مالک جمشید خان کا انٹرویو
ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے محسن بٹ نے بتایا: ’’ ہمیں یقین ہے کہ کینیا کی پولیس ارشد شریف کی ٹارگٹ کلنک (یعنی ان کو ہدف بنا کر قتل کرنے) میں ملوث ہے۔ اس شوٹر تک رسائی نہیں دے رہی جس کا ہاتھ دو ہفتے قبل زخمی ہو گیا تھا۔ یہ بھی بڑی عجیب بات ہے۔ اس آفیسر کا بیان بہت اہم ہوتا‘‘.
پاکستانی صحافی ارشد شریف کو کینیا میں قتل سے پہلے کیا تشدد کا نشانہ بنایا گیا؟ یہ سوال ہر جانب گونج رہا ہے لیکن کینیا میں حکام اس حوالے سے وضاحت کے لیے تیار نہیں۔ قتل کے وقت ارشد شریف کے ساتھ موجود خرم اور وقار ابھی تک کینیا میں ہیں اور تحقیقات میں حکام کے ساتھ تعاون کررہے ہیں۔ تفصیلات اس ویڈیو میں
پاکستانی صحافی ارشد شریف پر قتل سے پہلے تشدد کے بارے میں فوری طور پر کوئی حتمی بات نہیں کہی جاسکتی۔ پاکستان انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز کے ڈاکٹر خالد مسعود کہتے ہیں کہ پوسٹ مارٹم کے دوران باڈی کے بعض حصے اور ناخن نکالے جاسکتے ہیں۔ اس بارے میں حتمی رپورٹ آئندہ ہفتے تک موصول ہونے کا امکان ہے۔
ویو 360 میں دیکھیے:فورنزک نتائج کے بعد معلوم ہوگا کہ ارشد شریف پر تشدد ہو ا یا نہیں ؛ کیا پاکستان کی معیشت کو سود سے پاک بنانا ممکن ہے؟ اور لاہور میں آلودگی کو کنٹرول میں رکھنے کا ذمہ دار ادارہ، اب تک کیوں ناکام ہے؟
ڈاکٹر خالد مسعود کا کہنا تھا کہ " کینیا سے آنے والی پوسٹ مارٹم رپورٹ کے بعد ہی پتا چلا گا کہ یہ ناخن فارنزک کے لیے نکالے گئے ہیں یا واقعی ان پر تشدد ہوا ہے۔ـ"
تحریکِ انصاف کا لانگ مارچ ایک بار پھر شروع ہو چکا ہے جو کہ آج گجرات پہنچے گا۔ گجرات موجودہ وزیرِ اعلیٰ پرویز الہی کا آبائی شہر ہے اور وہ وہاں سے انتخابات میں کامیابی حاصل کرتے رہے ہیں۔
کینیا میں قتل ہونے والے پاکستانی صحافی پر بائیں جانب سے گولی چلائی گئی تھی، نیروبی میں سنیئر تحقیقی رپورٹر برائن ابویا کہتے ہیں کہ ارشد شریف کے خون کے چھینٹے کار میں دائیں دروازے پر دیکھے گئے ۔ مزید جانتے ہیں نیروبی میں موجود وائس اف امریکہ کی ارم عباسی سے
کینیا میں قتل ہونے والے پاکستانی صحافی ارشد شریف کیس میں نئے انکشافات سامنے آئے ہیں، نیروبی میں موجودہ وائس اف امریکہ کی نمائندہ ارم عباسی بتارہی ہیں کہ چوری ہونے والی جس گاڑی کے شبہ میں فائرنگ کی گئی تھی وہ تو نیروبی کے مضافات سے پہلے ہی برآمد کی جاچکی تھی، تفیصلات اس ویڈیو میں
صحافیوں کی عالمی تنظیم رپورٹرز ود آوٹ بارڈر نے ارشد شریف کیس کی اقوام متحدہ کی زیر نگرانی تحقیقات پر زور دیا ہے۔ تنظیم کے ایشیا پسیفک ڈیسک کے سربراہ ڈینئل بیسٹرڈ کہتے ہیں کہ اب تک کی تحقیقات پر کئی سوالات اٹھ رہے ہیں۔ تفصیلات اس ویڈیو میں
کینیا کی پولیس نے جس گاڑی کو چوری شدہ قرار دے کر صحافی ارشد شریف کی گاڑی پر گولی چلائی، اس کے مالک کا کہنا ہے کہ پولیس کو علم تھا کہ اصل گاڑی نیروبی شہر کے مضافات میں موجود ہے جبکہ ارشد شریف کی گاڑی پر گولی نیروبی سے 100 کلومیٹر سے بھی زیادہ دور مقام پر چلائی گئی۔
کینیا میں پاکستانی صحافی ارشد شریف کے قتل کی تحقیقات اب تک کسی نتیجے پر نہیں پہنچی ہیں۔ واقعہ کی رپورٹنگ کے لیے کینیا پہنچنے والی وائس اف امریکہ کی ارم عباسی کا کہنا ہے کہ اس مسئلے پر نہ صرف حکام بلکہ عام شہری بھی بات کرنے سے گریز کررہے ہیں۔ مزید جانیے اس ویڈیو میں
مزید لوڈ کریں
No media source currently available