سہیل انجم
وزیر أعظم نریندر مودی نے نوٹ منسوخی کی مخالفت کرنے پر حزب اختلاف پر شدید نکتہ چینی کی اور اسی کے ساتھ پاکستان پر بھی الزام تراشی کر ڈالی۔
انہوں نے اپنے پارلیمانی حلقے وارانسی میں ایک عوامی جلسے میں تقریر کرتے ہوئے حزب اختلاف کا موازنہ پاکستان سے کیا اور الزام لگایا کہ جس طرح پاکستان، ان کے الفاظ میں، دراندازوں کو بھارت میں داخل کرانے کے لیے فائرنگ شروع کر دیتا ہے اسی طرح پارلیمنٹ میں ہنگامہ بد عنوان افراد کو بھاگنے میں مدد کے لیے کیا گیا۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ انہوں نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ بہت سے سیاست دان بقول ان کے بدعنوان لوگوں کے ساتھ کھڑے ہوجائیں گے۔
وزیر اعظم مودی حال ہی میں ختم ہونے والے پارلیمانی اجلاس کا حوالہ دے رہے تھے جس میں بقول ان کے کوئی کام نہیں ہوا۔ کیونکہ اپوزیشن کا اصرار تھا کہ نوٹ منسوخی کے مسئلے پر ایوان میں بحث کرائی جائے اور حکومت اس کے لیے تیار نہیں تھی۔
وزیر اعظم نے اپنی تقریر میں کانگریس کے نائب صدر راہل گاندھی کا مذاق اڑایا اور کہا کہ وہ اب بولنا سیکھ رہے ہیں۔
ان کی تقریر کے چند گھنٹوں کے بعد بہرائچ میں تقریر کرتے ہوئے راہل گاندھی نے کہا کہ وزیر اعظم نے ان کے سوالوں کے جواب دینے کے بجائے انہیں مذاق کا موضوع بنایا۔
راہل گاندھی نے ایک روز قبل گجرات کے مہسانہ میں ایک ریلی میں تقریر کرتے ہوئے نریندر مودی پر الزام لگایا تھا کہ وزیر اعظم بننے سے قبل انہوں نے سہارا اور برلا گروپوں سے کروڑوں روپے کی رشوت لی تھی۔
جہاں تک وزیر اعظم کے ذریعے پاکستان کو مورد الزام ٹھہرانے کا معاملہ ہے تو یہ بات بہت سے لوگوں کو پسند نہیں آئی۔ ایک سینیر تجزیہ کار آلوک موہن نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ حزب اختلاف پر پاکستان کی زبان بولنے کا الزام لگانا سراسر غلط ہے۔ نوٹ بندی کا معاملہ یہاں کا اندرونی معاملہ ہے اس میں پاکستان کو گھسیٹنے کی کوئی ضرورت نہیں تھی۔ اس مسئلے کو مقامی سطح پر حل کرنے کی ضرورت ہے۔ بار بار پاکستان کا نام لینا بی جے پی لیڈروں کی عادت بن گئی ہے۔
یاد رہے کہ بی جے پی لیڈر موقع بہ موقع پاکستان کا نام لیتے رہتے ہیں۔ یہاں تک کہ اگر کوئی ان کے نظریات سے اختلاف کرتا ہے تو اسے پاکستان بھیجنے کی بات کی جانے لگتی ہے۔
سرحد پر فائرنگ کرکے دراندازوں کو بھارت کے اندر داخل کرنے جیسے الزامات کی تردید پاکستان کی جانب سے برابر کی جاتی رہی ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ وہ اپنی سرزمین کا استعمال دوسرے ملکوں کے خلاف کارروائیوں کے لیے نہیں ہونے دے گا۔
تاہم وزیر اعظم مودی کے تازہ الزام پر پاکستان کی جانب سے تا حال کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا۔