پاکستان کی وفاقی تحقیقاتی ایجنسی ایف آئی اے نے سمٹ بینک لمیٹڈکے نائب چئیرمین حسین لوائی کو منی لانڈرنگ کے الزام میں گرفتار کرلیا ہے۔
ایف آئی اے حکام کا کہنا ہے کہ حسین لوائی سمیت 32 افراد بےنامی اکاؤنٹس میں 30 ارب روپے سے زائد کی ترسیلات میں ملوث ہیں۔
ایف آئی اے نے مقدمے میں بینک فراڈ اور اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ 2010 کی مختلف دفعات شامل کی ہیں۔
ایف آئی اے کا کہنا ہے کہ ان میں سے بعض اکاؤنٹس 2014 میں چند ماہ کے لیے کھولے گئے، اکاؤنٹس کی تحقیقات 2015 میں شروع ہوئیں تاہم ٹھوس ثبوت نہ ملنے کے باعث تحقیقات میں پیش شرفت سست روی کا شکار تھیں۔
منی لانڈرنگ کے اس بڑے اسیکنڈل میں ایف آئی اے نے حسین لوائی سمیت 32 افراد کو نوٹسز جاری کیے تھے جن میں اومنی گروپ کے سربراہ انور مجید بھی شامل ہیں ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ نوٹس جاری کئے جانے والوں میں سے کچھ افراد بعض سیاسی شخصيات کے دست راز بتائے جاتے ہیں۔
حسین لوائی کو ایف آئی اے نے اسٹیٹ بینک سرکل بیان ریکارڈ کرانے کے لئے طلب کیا تھا تاہم بیان سے مطمئن نہ ہونے اور بورڈ کی منظوری کے بعد انہیں گرفتار اور مقدمہ درج کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
ایف آئی اے ذرائع کے مطابق تمام بے نامی اکاونٹ بیس سے چالیس ہزار تنخواہ کے حامل افراد کے نام پر کھلوائے گئے تھے، ان کے جعلی دستخط کئے گئے، جب ان کے بیانات قلمبند کئے گئے تو انہوں نے ایسے کسی بینک اکاونٹ ہی سے انکار کیا۔
ان اکاونٹس میں نقد اور چیک کی صورت میں رقم نکالی اور جمع کروائی جاتی رہی، بعض اکاونٹس میں پانچ کروڑ روپے سے زائد کی رقم ایک ہی وقت میں جمع کروائی گئی جس سے تحقیقاتی ایجنسی کو شبہ ہوا اور اسی نکتے پر کارروائی کو آگے بڑھایا گیا۔
حسین لوائی کو بینکنگ کورٹ میں پیش کرکے ریمانڈ حاصل کیا جائے گا۔ حسین لوائی کا شمار ملک کے صف اول کے بینکرز میں ہوتا ہے جو کئی دیگر اداروں کے سربراہ یا بورڈ آف گورنرز کے رکن ہیں۔