پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے پیر کے روز اسلام آباد میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ملک بھر میں غربت کی لکیر سے نیچے زندگی بسر کرنے والے تقریباً 8 کروڑ شہریوں کے لئے مفت علاج معالجے کے لیے صحت انصاف کارڈ سکیم کے اجرا کا اعلان کیا ہے۔
یہ کارڈ حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف کے صحت سہولت پروگرام کا ایک حصہ ہے جس کا آغاز پی ٹی آئی خیبر پختون خوا میں اپنے سابقہ دور حکومت میں 2016 میں کر چکی ہے۔
عمران خان نے اپنی تقریر میں اس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ابتدا میں صحت کارڈ کا اجرا صوبے میں غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزارنے والے 50 فیصد افراد کو کیا گیا۔ بعد میں اُن کی تعداد 69 فیصد تک بڑھا دی گئی۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ اس پروگرام سے غریبوں کی زندگیوں میں بڑی تبدیلی آئی۔
خطاب میں پاکستانی وزیر اعظم نے کہا کہ اب یہ کارڈ ملک گیر سطح پر جاری کیا جا رہا ہے اور اس سے ایک کروڑ پانچ لاکھ گھرانے مستفید ہوں گے اور اُنہیں سرکاری اسپتالوں میں 720,000 روپے تک مالیت کا علاج مفت فراہم کیا جائے گا۔ اگلے دو برس کے دوران یہ کارڈ ڈیڑھ کروڑ افراد میں تقسیم کر دیئے جائیں گے۔
صحت کارڈ کے تحت عام بیماریوں کے علاوہ انجیوپلاسٹی، برین سرجری اور کینسر جیسی بیماریوں کا علاج بھی مفت فرہم کیا جائے گا۔
حکام کا کہنا ہے کہ صحت کارڈز کی تقسیم اسلام آباد سے شروع ہو گی اور اس کے بعد اس کا دائرہ سابقہ قبائلی علاقوں اور گلگت بلتستان تک پھیلایا جائے گا اور پھر یہ ملک کے تمام دیگر علاقوں میں بھی تقسیم کئے جائیں گے۔
صحت کارڈ رکھنے والے شخص کو علاج کے لئے اسپتال جانے کا ایک ہزار روپے تک آمد و رفت کا خرچ بھی ادا کیا جائے گا۔
اس پروگرام کی نگرانی کے لئے ایک نیشنل سٹیئرنگ کمیٹی بھی تشکیل دی جا رہی ہے جس میں قومی، صوبائی اور علاقائی ہیلتھ ڈپارٹمنٹس کے نمائندے شامل ہوں گے۔
صحت کارڈز کے اجرا کی تقریب کے بعد پاکستان کے وزیر صحت عامر محمود کیانی نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ان کارڈز کا ملک گیر اجراء خیبر پختون خوا میں 2016 میں جاری کئے گئے کارڈز کے کامیاب نتائج کے بعد کیا جا رہا ہے۔
اُنہوں نے کہا کہ کارڈ ہولڈر کی حادثاتی موت کے نتیجے میں اُس کی تجہیز و تکفین کے اخراجات کے لئے بھی 10,000 روپے کی رقم اُس کے ورثاء کو ادا کی جائے گی۔
وزیر صحت نے کہا کہ نادرا کا ادارہ ان کارڈڑ کی مسلسل نگرانی کرے گا۔ جس سے ان کے غلط استعمال کا امکان نہیں ہو گا۔
سابقہ قبائلی علاقے سے تعلق رکھنے والے ممتاز سماجی کارکن صدیق خان محسود نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت کا یہ اقدام ملک کے غریب طبقے کے لئے انتہائی اہم ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ غربت کے باعث لوگ علاج کے لئے اسپتال اسی وقت جاتے تھے مرض اپنی آخری حد تک پہنچ جاتا تھا جس کے باعث اسپتال لائے جانے والے اکثر مریض ہلاک ہو جاتے تھے۔ اب اس کارڈ کے ذریعے غریبوں کو صحت کی ہمہ وقت سہولتیں حاصل رہیں گی اور ملک کی صحت کا معیار بھی بہتر ہو جائے گا۔
صدیق خان محسود کا کہنا تھا کہ وہ بہت سے ایسے غریبوں کو جانتے ہیں جو صحت کارڈ کی سہولتوں سے فائدہ اُٹھا رہے ہیں۔
وائس آف امریکہ اردو کی سمارٹ فون ایپ ڈاون لوڈ کریں اور حاصل کریں تازہ تریں خبریں، ان پر تبصرے اور رپورٹیں اپنے موبائل فون پر۔
ڈاون لوڈ کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
اینڈرایڈ فون کے لیے:
https://play.google.com/store/apps/details?id=com.voanews.voaur&hl=en
آئی فون اور آئی پیڈ کے لیے:
https://itunes.apple.com/us/app/%D9%88%DB%8C-%D8%A7%D9%88-%D8%A7%DB%92-%D8%A7%D8%B1%D8%AF%D9%88/id1405181675