اوبر سے متعلق جاری ہونے والی ایک تازہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2018 میں اوبر پر سفر کے دوران 3000 سے زیادہ جنسی حملوں کے واقعات رونما ہوئے، جب کہ اس دوران ریپ کی 235 شکایات بھی سامنے آئیں۔
رپورٹ کے مطابق، پچھلے سال ایک ارب 30 کروڑ افراد نے سفر کے لیے اوبر کو استعمال کیا۔ کمپنی نے کہا ہے کہ جنسی حملوں کا نشانہ بننے والوں میں ڈرائیور اور مسافر دونوں ہی شامل ہیں، جب کہ کچھ رپورٹوں میں یہ واقعات مسافروں کے درمیان ہوئے۔
جمعرات کو جاری ہونے والی اس رپورٹ کا شدت سے انتظار کیا جا رہا تھا، کیونکہ اس رپورٹ میں پہلی بار سفر سے متعلق اس طرح کی معلومات فراہم کی گئیں ہیں جن میں ٹریفک سے منسلک اموات، قتل، ریپ اور جنسی طور پر ہراساں کیے جانے کے واقعات شامل ہیں۔
رپورٹ کے مطابق، اس سے ایک سال پہلے یعنی 2017 میں اوبر پر سفر کے دوران 2936 جنسی حملوں کی شکایات درج ہوئیں جن میں 229 ریپ بھی شامل ہیں۔ 2017 میں امریکہ میں ایک ارب سے زیادہ بار اوبر کو سفر کے لیے استعمال کیا گیا۔
تاہم، رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ان واقعات کی تعداد زیادہ ہو سکتی ہے کیونکہ جنسی حملوں کے تمام واقعات کی شکایات درج نہیں کرائی جاتیں۔
اوبر کمپنی کے سی ای او، دارا خسرو شاہی نے کہا ہے کہ میرا خیال ہے کہ بہت سے لوگ یہ رپورٹ دیکھ کر حیران ہوں گے کہ سفر کرنے والوں کی تعداد کے مقابلے میں ان واقعات کی تعداد کتنی برائے نام ہے۔ یقیناً کچھ لوگ اس پر ہماری تعریف کریں گے کہ ہم نے حفاظتی انتظامات کی بہتری کے لیے کتنے زیادہ اقدامات کیے ہیں۔
گزشتہ کچھ عرصے کے دوران اوبر اور لفٹ کمپنیاں مسافروں اور ڈرائیوروں کے تحفظ کے لیے کافی اقدامات نہ کرنے کی بنا پر شدید تنقید کی زد میں رہی ہیں۔
لندن نے نومبر میں اوبر کے لائسنس کی اس بنا پر تجدید کرنے سے انکار کر دیا تھا کہ اس نے حفاظتی انتظامات کے لیے زیادہ کچھ نہیں کیا۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ وہ اس فیصلے کے خلاف اپیل میں جائے گی۔