کرونا وائرس سے دنیا بھر کی معیشتیں متاثر ہو رہی ہیں اور خاص طور پر چین کی معیشت کو شدید نقصان پہنچ رہا ہے۔ لیکن، ایک انوکھا انکشاف یہ ہوا ہے کہ یہ وائرس خاص طور پر چینی امرا میں دولت تقسیم کر رہا ہے۔ وائرس، شہروں کی بندش اور لوگوں کے گھروں میں رہنے سے ادویہ سازی اور آن لائن انٹرٹینمنٹ کا کاروبار کرنے والوں کی چاندی ہوگئی ہے۔
یہ بات دولت مندوں کی نئی فہرست سے معلوم ہوئی جس میں گزشتہ سال امریکہ کے مقابلے میں چین میں تین گنا زیادہ افراد ارب پتی بنے۔ بلینئیر کلب کے کئی نئے ارکان فارماسوٹیکل اور انٹرٹیمنٹ کے کاروبار سے منسلک ہیں۔
ہورون گلوبل رچ لسٹ کے مطابق، یکم فروری 2019 سے 31 فروری 2020 کے دوران چین، ہانگ کانگ اور تائیوان میں 182 افراد کے اثاثوں کی مالیت ایک ارب ڈالر سے زیادہ ہوئی۔ امریکہ میں نئے ارب پتی افراد کی تعداد 59 تھی۔
ہورون رپورٹ کے بانی اور چیئرمین روپرٹ ہوج ورف نے بتایا کہ اب چین کے ارب پتی افراد کی تعداد امریکہ اور بھارت کے ارب پتی افراد کی مجموعی تعداد سے زیادہ ہو چکی ہے۔ امریکہ میں 629 اور بھارت میں 137 افراد ارب پتی ہیں۔ چین کے ارب پتی افراد کی فہرست میں 799 نام شامل ہیں۔
ہوج ورف نے کہا کہ گزشتہ سال ٹیکنالوجی کی قدر میں اضافے اور اسٹاک مارکیٹوں میں تیزی سے امریکہ، بھارت اور چین کے سرمایہ کاروں کی دولت میں تیزی سے اضافہ ہوا۔
اگرچہ چین میں ارب پتی زیادہ ہیں لیکن امریکی دولت مندوں سے پھر بھی کافی پیچھے ہیں۔ دنیا کے سب سے دولت مند شخص امیزون کے جیف بیزوس کے اثاثوں کی مالیت 140 ارب ڈالر ہے۔ 45 ارب ڈالر کے مالک چین کے سب سے امیر شخص جیک ما ہیں لیکن عالمی فہرست میں ان کا نمبر 21واں ہے۔
دنیا میں سب سے زیادہ یعنی 110 ارب پتی بیجنگ میں رہتے ہیں جبکہ نیویارک کے ارب پتی افراد کی تعداد 98 ہے۔