رسائی کے لنکس

چین افریقہ میں مزید فوجی اڈے بنانے کا خواہش مند


بیجنگ میں سن 2018 میں چین-افریقہ سربراہی اجلاس کے موقع پر لہراتے بینر۔ فائل فوٹو
بیجنگ میں سن 2018 میں چین-افریقہ سربراہی اجلاس کے موقع پر لہراتے بینر۔ فائل فوٹو

افریقہ میں تعینات امریکی افواج چین کی سرگرمیوں پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں کیونکہ انہیں تشویش ہے کہ چین برِاعظم افریقه میں اپنے بری اور بحری اڈوں کا جال بچھانے کے قریب ہے۔

امریکی فوج کی افریقی کمان کے سربراہ جینرل سٹیفن ٹاؤن سینڈ نے جمعرات کو امریکی قانون سازوں کو بتایا کہ سب جانتے ہیں کہ چین دنیا بھر میں اپنی چھاؤنیوں کی تعمیر کی خواہش رکھتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کو زیادہ تشویش بحرِ اوقیانوس کے افریقی ساحل پر چین کی موجودگی سے ہے۔

وائس آف امریکہ کے جیف سیلڈن کی رپورٹ کے مطابق، چین نے سن 2017 میں افریقہ کی مشرقی ساحل پر جبوتی میں اپنا پہلا فوجی اڈہ تعمیر کیا تھا۔ اس سے امریکہ کے فوجی عہدیداروں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی تھی، جو اسے، "اپنے دروازے کے بالکل سامنے" چین کا اڈہ تعمیر ہونے سے تعبیر کرتے ہیں۔ امریکہ کا فوجی اڈہ کیمپ لیمونئیر میں قائم ہے۔

امریکی فوج کے جنرل ٹاؤن سینڈ کا کہنا تھا کہ اس وقت سے چین اپنی موجودگی کو جبوتی میں بڑھانے پر کام کر رہا ہے، اور دیگر علاقوں پر بھی نظریں جمائے ہوئے ہے۔

جینرل ٹاؤن سینڈ کا کہنا تھا کہ چین نے اپنے تعمیرات کو بڑھاتے ہوئے گزشتہ 2 سال کے دوران جبوتی میں ایک بہت بڑی اور جدید گودی بنائی ہے جو ان کے اڈے سے ملحق ہے۔ اس گودی میں یہ گنجائش ہے کہ اس پر چین کے سب سے بڑے بحری بیڑے بھی لنگر انداز ہو سکتے ہیں، جن میں اس کا طیارہ بردار بحری بیڑہ اور ایٹمی ہتھیاروں سے لیس آبدوزیں بھی شامل ہیں۔

امریکی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ چین اب، افریقہ کے مشرقی ساحل پر جنوبی علاقے میں مزید آگے بڑھتے ہوئے تنزانیہ میں اپنی موجودگی مستحکم کرنے کی کوشش کر رہا ہے، اور اس کے علاوہ وہ بحر اوقیانوس کے افریقی ساحل پر اپنی موجودگی کا منصوبہ رکھتا ہے۔

جنرل ٹاؤن سینڈ نے سینٹ کی آرمڈ سروسز کمیٹی کے ارکان کو بتایا کہ چین سے لاحق یہ سب سے بڑا خطرہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ چین صرف ایسے اڈے نہیں چاہتا جہاں سے وہ ایندھن اور کھانے پینے کی اشیا لے سکے، بلکہ وہ اس سے کہیں زیادہ مقاصدکی خواہش رکھتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس سے مراد ہے کہ ایک ایسی بندرگاہ جہاں وہ دوبارہ اسلحے سے لیس ہو سکے اور اپنے بحری جہازوں کی مرمت وغیرہ کر سکے، اور وہ اس کے حصول کے لیے جارحانہ انداز میں کام کر رہا ہے۔

جنرل ٹاؤن سینڈ کے چین کے عسکری عزائم سے متعلق بیان سے ملتے جلتے انتباہ، محکمہ دفاع کے دیگر عہدیدار بھی کر چکے ہیں۔

اس سال مارچ میں یو ایس سدرن کمان کے کمانڈر ، ایڈمرل کریگ فالر نے بھی خبردار کیا تھا کہ چین وسطی اور جنوبی امریکہ کے علاقوں میں مزید آگے تک جانے کا ارادہ رکھتا ہے۔

امریکی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ چین نے افریقہ میں کھل کر سرمایہ کاری کی ہے اور اس نے گزشتہ 10 سال کے دوران، بنیادی ڈھانچے اور معاشی نمو کے لیے 60 ارب ڈالر مختص کئے ہیں۔ اس کے علاوہ اس نے افریقہ میں اپنے سفارتخانوں کی تعداد بڑھا کر 52 کر دی ہے جبکہ امریکی سفارتخانوں کی تعداد 49 ہے۔

دوسری جانب چین کے اسلحہ فروخت کرنے پر بھی تشویش بڑھتی جا رہی ہے۔

تاہم جنرل ٹاؤن سینڈ کا کہنا تھا کہ امریکہ اس قابل ہے کہ افریقہ میں اپنا اثر و رسوخ اور تعلقات قائم رکھ سکے۔

XS
SM
MD
LG