رسائی کے لنکس

امریکہ نے افغانستان سے فوجی مشن ختم کرنے کا عمل شروع کر دیا


فائل فوٹو
فائل فوٹو

افغانستان میں امریکی فوج کے کمانڈر جنرل اسکاٹ ملر نے کہا ہے کہ امریکہ نے افغانستان سے اپنی فوجوں کے مکمل انخلا کا عمل شروع کر دیا ہے۔

اتوار کو کابل میں مقامی صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے جنرل اسکاٹ ملر کا کہنا تھا کہ اُن کو موصول ہونے والے احکامات کے بعد افغانستان میں تعینات امریکی فوجی 'پیچھے ہٹنے' کی تیاری کر رہے ہیں۔

امریکی فوجی کمانڈر کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب دو ہفتے قبل صدر جو بائیڈن نے 11 ستمبر 2021 تک افغانستان میں تعینات باقی ماندہ تین ہزار فوجیوں کو واپس بلانے کا اعلان کیا تھا۔

واضح رہے کہ 11 ستمبر 2001 کو نیو یارک میں ورلڈ ٹریڈ سینٹر کی عمارت اور دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی کے باہر پینٹاگون پر دہشت گردوں کے حملوں کے بعد امریکہ نے افغانستان میں فوجی کارروائی کا آغاز کیا تھا۔

امریکی صدر کے اعلان کے بعد نیٹو اتحادی افواج نے بھی اپنے سات ہزار فوجیوں کے افغانستان سے انخلا کا اعلان کیا تھا۔

افغانستان سے افواج کا انخلا گزشتہ برس افغان طالبان اور امریکہ کے درمیان قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ہونے والے معاہدے کی روشنی میں کیا جا رہا ہے۔

فروری 2020 میں طالبان اور امریکہ کے درمیان ہوئے معاہدے کے تحت یکم مئی تک افغانستان سے تمام غیر ملکی فوجیوں کا انخلا ہونا تھا۔ تاہم صدر بائیڈن نے لاجسٹک وجوہات کا حوالہ دیتے ہوئے ڈیڈلائن کو بڑھا دیا ہے۔

طالبان نے افغانستان سے فوج کا انخلا یکم مئی کے بجائے 11 ستمبر 2021 کو کرنے کے اعلان کو دوحہ امن معاہدے کی خلاف ورزی قرار دیا ہے اور امریکی فورسز کے خلاف کارروائیاں دوبارہ شروع کرنے کی دھمکی بھی دے رکھی ہے۔

البتہ، جنرل اسکاٹ ملر کا کہنا ہے کہ امریکہ نے دوحہ معاہدے کی خلاف ورزی نہیں کی اور اگر طالبان نے غیر ملکی افواج پر حملے کیے تو اس کا جواب دیا جائے گا۔

طالبان کے ساتھ معاہدے کے لیے مذاکرات کرنے والی امریکی ٹیم میں شامل امریکی جنرل نے طالبان کو تجویز دی کہ وہ امن کے لیے سیاسی راستے کو اپنائیں اور بلاوجہ تشدد سے باز رہیں۔

ان کے بقول ''ہم افغانستان سے منظم انخلا کریں گے اور اس کا مطلب اڈوں اور سامان کی افغان سیکیورٹی فورسز کو منتقلی ہے۔''

جنرل اسکاٹ ملر کا کہنا تھا کہ فورسز پیچھے ہٹنے کے عمل کے دوران بھی کسی بھی خطرے کا مقابلہ کرنے اور افغان سیکیورٹی فورسز کی مدد کی صلاحیت رکھتی ہیں۔

یاد رہے کہ افغانستان میں دو دہائیوں سے جاری اس جنگ میں اب تک دو لاکھ 41 ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں امریکی فوجی بھی شامل ہیں۔

XS
SM
MD
LG