صحت کے حکام کی جانب سے مزید گیارہ ہلاکتوں کی تصدیق کے بعد امریکی ریاست لوئیزیانا میں طوفان آئیڈا کی وجہ سے مرنے والوں کی تعداد 26 ہو گئی ہے۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق یہ اموات لوئی زیانا کے شہر نیو آرلینزاور اس کے مضافات سے رپورٹ ہوئی ہیں۔ مرنے والے افراد عمر رسیدہ تھے اور ان کی موت کی وجہ گرمی بتائی جا رہی ہے۔
29 اگست کو سمندری طوفان آئیڈا ریاست لوئی زیانا سے ٹکرایا تھا جس کی وجہ سے منقطع ہونے والی بجلی کئی روز کی کوششوں کے باوجود مکمل پور پر اب بھی بحال نہیں ہو پائی ہے۔
ریاست کا سب سے بڑا شہر نیو آرلینز کسی حد تک طوفان اور بارشوں کی تباہ کاریوں پر قابو پا چکا ہے تاہم شہر کے مضافات میں ہزاروں لوگ تاحال بجلی سے محروم ہیں اور کئی علاقوں میں اب بھی پانی میسر نہیں۔
240 میل فی گھنٹے رفتار کی ہواؤں کے ساتھ ساحل سے ٹکرانے والے طوفان آئیڈاکی شدت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ جنوب مشرقی لوئی زیانا میں دس روز گزر جانے کے بعد بھی تعلیمی ادارے بند ہیں اور تقریباً ڈھائی لاکھ طالب علم اسکول کھلنے کے منتظر ہیں۔
گو کہ رپورٹ ہونے والی مزید اموات تیس اگست اور چھ ستمبر کہ دوران ہوئیں مگر صحت کے ادارے کی جانب سے اب ان اموات کی وجہ طوفان آئیڈا قرار دی گئی ہے۔
حکام کے مطابق طوفان کی وجہ سے بجلی کے طویل تعطل کے دوران 9 عمر رسیدہ افراد گرمی کی شدت برداشت نہ کر پانے کی وجہ سے ہلاک ہو گئے۔ ان کی عمریں 64 سے 79 سال کے درمیان بتائی جا رہی ہیں۔ جب کہ دو افراد کاربن مونو آکسائیڈ کی زہرآلودگی سے ہلاک ہوئے۔
29 اگست کو طوفان آئیڈا کے ٹکرانے کے بعد تمام نیو آرلینز شہر کی بجلی غائب ہو گئی تھی۔ اس دوران ریاست بھر میں دس لاکھ افراد بجلی سے محروم ہوئے۔ ریاست کی سب سے بڑی بجلی سپلائی کرنے والی کمپنی نے دو روز میں بجلی کی بحالی کا عندیہ دیا تھا تاہم کئی علاقوں میں اب بھی بجلی کی بحالی کے کام جاری ہے۔
نیو آرلینز اور جنوب مشرقی لوئی زیانا میں والدین اب بھی اسکولز کھلنے کے اعلان کے منتظر ہیں۔ یاد رہے طوفان سے قبل ریاست میں کرونا وبا کے کیسز کی تعداد بڑھنے کے باوجود اسکولز کھول دیے گئے تھے تاہم اسکولز کی عمارتوں کے اندر ماسک پہننے کو لازمی قرار دیا گیا تھا۔
ریاست کے تعلیمی سپرنٹینڈنٹ کیڈ برملی کے مطابق ' ہمیں ان بچوں کو جتنی جلدی ممکن ہو سکے پھر سے تعلیمی اداروں میں واپس لانا ہے'.
جب کہ نیو آرلینز کے اسکول سپرنٹینڈنٹ ہینڈرسن لوئس کا کہنا ہے کہ طوفان اور بارشوں سے اسکولز کو زیادہ نقصان نہیں پہنچا، تاہم بجلی کی مکمل فراہمی کے ساتھ ساتھ اس بات کو بھی یقینی بنانا ہے کہ اساتذہ اور وہ خاندان جو طوفان کے خدشے کے پیش نظر شہر سے باہر چلے گئے تھے، پھر سے واپس آ جائیں۔
ہینڈرسن لوئس کے مطابق کئی کلاسز اگلے ہفتے تک شروع ہو جائیں گی جب کہ اس کے اگلے ہفتے تک انہوں نے تعلیمی نظام مکمل طور پر بحال ہونے کی توقع ظاہر کی ہے۔
طوفان سے زیادہ متاثر ہونے والے پانچ انتظامی ڈسٹرکٹ
تاہم آئیڈا سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے پانچ علاقوں میں اسکولز کب کھلیں گے اس بارے میں ابھی کوئی اطلاع نہیں۔
گو کہ ان علاقوں میں پانی نکالنے والے ٹرک اور بجلی کی بحالی کے لئے بڑی مشینری دیکھی جا سکتی ہے مگر سب سے زیادہ بوجھ بجلی کی بحالی میں مصروف لائن مین پر نظر آ رہا ہے۔ سینٹ چارلز کے علاقے میں ابھی بھی بجلی کے گرے ہوئے کھمبے اور ٹوٹے ہوئے تار دیکھے جا سکتے ہیں، بحالی کا کام بھی ساتھ ساتھ جاری ہے۔
ٹیریبون کے علاقے میں تو تقریباً ہر سڑک پر ہی بجلی بحال کرنے والی گاڑیاں اور لائن مین نظر آرہے ہیں۔ اور جس جس طرح دن گزرتا ہے کسی ٹریفک لائٹ کے چلنے سے بحالی کے کچھ آثار بھی نظر آتے ہیں۔
دوسری جانب ٹیریبون کی مضافات میں بہت سے مکانات کی ایسی حالت ہی نہیں کہ وہاں بجلی بحال کی جائے۔ سمندر کے قریب واقع یہ مچھیروں کی بستی ہے، یہاں کئی گھروں کی چھتیں گر چکی ہیں، سمندری شکار کا سامان بہہ چکا ہے جب کہ شہریوں نے دوسرے علاقوں میں پناہ کی ہوئی ہے۔
سینٹ جان دا بیپٹسٹ کی بات کریں تو یہاں اسکولز کی ویب سائٹ پر یہی پیغام ملے گا کہ اگلی اطلاع دئیے جانے تک تمام اسکولز بند رہیں گے۔
دوسری جانب لا فورش کے علاقے کی اسکول ویب سائٹ پر بھی ایسا ہی پیغام لکھا نظر آتا ہے۔ لا فورش کے سپرنٹینڈنٹ جاروڈ مارٹن کے مطابق 'جب تک بجلی مکمل طور پر بحال نہیں ہوتی ہم اسکولز کی عمارتوں کو پہنچنے والے نقصان کا اندازہ نہیں لگا سکتے۔ اسی لئے اسکولز کھلنے کی کسی حتمی تاریخ کا اعلان تاحال ممکن نہیں'.
آئیڈا کی تباہ کاریاں: بجلی، پانی، پیٹرول غائب
گزشتہ روز تک ریاست لوزیانا میں تقریبا تین لاکھ 42 ہزار ایسے گھر اور کاروبار تھے جو تاحال بجلی کی بحالی کے منتظر تھے۔
اس تمام دورانیے میں شہریوں کے لئے پیٹرول کا حصول بھی مشکل رہا۔ اور ریاست کے چھپن فیصد گیس سٹیشنز کی پیٹرول کی سپلائی متاثر رہی۔
تقریباً 44 ہزار شہری ریاست میں پانی کی سہولت سے اب بھی محروم ہیں۔ تاہم یہ تعداد طوفان کی آمد پر پانی کی سپلائی سے محروم ہو جانے والے صارفین کی تعداد سے بہت کم ہے۔ حکام نے اب بھی ساڑھے پانچ لاکھ سے زائد صارفین کو پانی ابال کر پینے کی ہدایات جاری کی ہوئی ہیں۔
طوفان سے متاثرہ کئی علاقوں کے گھر اب بھی ایسی حالت میں نہیں ہیں کہ ان میں آباد ہوا جا سکے۔ تقریباً تین ہزار دو سو شہری اس وقت ریاست کے مختلف شیلٹر ہومز میں پناہ لئے ہوئے ہیں جب کہ 20 ہزار شہری ایسے ہیں جو کہ وفاقی ایمرجنسی مینیجمنٹ ایجنسی کے شیلٹر پروگرام کے تحت مقامی ہوٹلز میں ٹھہرائے گئے ہیں۔
ریاست لوئیزیانا میں اگلے ماہ ہونے والے انتخابات بھی پانچ ہفتے آگے بڑھا دئیے گئے ہیں۔