رسائی کے لنکس

ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ: پاکستان کی ریکارڈ پانچویں بار سیمی فائنل تک رسائی کے سفر پر ایک نظر


کپتان بابر اعظم کی قیادت میں پاکستان نے پانچویں مرتبہ ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ کے سیمی فائنل میں جگہ بنائی ہے۔
کپتان بابر اعظم کی قیادت میں پاکستان نے پانچویں مرتبہ ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ کے سیمی فائنل میں جگہ بنائی ہے۔

پاکستان کرکٹ ٹیم مسلسل چار میچوں میں کامیابی حاصل کرنے کے بعد ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے سیمی فائنل میں پہنچ گئی ہے۔

گرین شرٹس کے مداح پُرامید ہیں کہ ان کی ٹیم ایونٹ میں مزید کامیابیاں سمیٹتے ہوئے فائنل میں بھی جگہ بنائے گی۔

نمیبیا کے خلاف کامیابی نے جہاں پاکستان کرکٹ ٹیم کو ناک آؤٹ مرحلے تک رسائی دلا دی ہے، وہیں اس کامیابی سے سب سے زیادہ مرتبہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے سیمی فائنل میں پہنچنے کا ریکارڈ بھی پاکستان ٹیم کے نام ہو گیا ہے۔

کپتان بابر اعظم کی قیادت میں پاکستان نے پانچویں مرتبہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے سیمی فائنل میں جگہ بنائی ہے جس نے مداحوں کا نو برس کا طویل انتظار ختم کیا ہے۔

پاکستان کرکٹ ٹیم نے آخری مرتبہ 2012 کے ورلڈ کپ کا سیمی فائنل کھیلا تھا جس کے بعد اگلے تمام ایڈیشن میں پاکستان کو ناک آؤٹ مرحلے تک رسائی نہیں مل سکی۔

پاکستان ٹیم نے پانچویں مرتبہ ایونٹ کے ناک آؤٹ مرحلے میں پہنچ کر دو بار چیمپئن بننے والی ویسٹ انڈیز اور سابق چیمپئن سری لنکا سمیت تمام ٹیموں کو پیچھے چھوڑ دیا۔

ویسٹ انڈیز اور سری لنکا کی ٹیموں نے چار چار مرتبہ ایونٹ کا سیمی فائنل کھیلا ہے جہاں دونوں کو دو دو بار کامیابی ملی۔ ویسٹ انڈیز نے 2012 اور 2016 کے ایونٹس جیتے جب کہ سری لنکا نے 2014 میں ٹرافی اپنے نام کی تھی۔

دوسری جانب آسٹریلیا اور بھارت نے تین تین مرتبہ سیمی فائنل کھیلنے کا اعزاز حاصل کیا ہے۔ بھارت نے تین میں سے دو سیمی فائنل جیت کر فائنل کھیلا جس میں اسے ایک بار کامیابی اور ایک بار ناکامی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

اس کے برعکس آسٹریلیا کو سیمی فائنل میں دو مرتبہ شکست ہوئی، جب کہ انہوں نے ایک بار فائنل کھیلا جہاں انہیں روایتی حریف انگلینڈ نے ہرایا تھا۔

سابق چیمپئن انگلینڈ کی ٹیم بھی اس مرتبہ سیمی فائنل میں پہنچنے میں کامیاب ہوئی ہے۔ اس سے قبل انہوں نے دو مرتبہ سیمی فائنل کے لیے کوالی فائی کیا اور دونوں مرتبہ کامیابی حاصل کی تھی۔

ایک بار فائنل جیتنے والی ٹیم دوسری مرتبہ 2016 کے ورلڈ کپ میں کارلوس بریتھویٹ کے آخری اوور میں لگائے گئے چار چھکوں کی وجہ سے چیمپئن بننے سے محروم رہ گئی تھی۔

اس بار ایونٹ کے سیمی فائنل میں جگہ بنانے کے لیے نیوزی لینڈ اور جنوبی افریقہ کی ٹیمیں بھی مضبوط امیدوار ہیں۔ اگر وہ دونوں لاسٹ فور میں پہنچنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں تو یہ ان کا تیسرا تیسرا سیمی فائنل ہو گا۔

ون ڈے کرکٹ کے مقابلے میں ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں پاکستان کرکٹ ٹیم کا انداز مختلف تھا۔ یہاں کھیلے جانے والے ورلڈ کپ مقابلوں میں آغاز سے ہی پاکستان کا انداز شاندار رہا۔

سن 2007 میں کھیلے جانے والے پہلے ورلڈ کپ کے سیمی فائنل میں پاکستان ٹیم نے نیوزی لینڈ کو باآسانی چھ وکٹوں سے شکست دے کر فائنل میں جگہ بنائی تھی۔

فائنل میں شعیب ملک کی قیادت میں پاکستان ٹیم نے مقابلہ تو خوب کیا لیکن سنسنی خیز مقابلے کے بعد بھارت نے کامیابی حاصل کی۔

دو برس بعد انگلینڈ میں کھیلے جانے والے ایونٹ میں یونس خان کی قیادت میں پاکستان نے سیمی فائنل کے لیے نہ صرف کوالی فائی کیا بلکہ شاہد آفریدی کی آل راؤنڈ کارکردگی کی وجہ سے جنوبی افریقہ کو سات رنز سے ہرا کر فائنل میں جگہ بھی بنائی۔

میگا ایونٹ کے فائنل میں گرین شرٹس نے سری لنکا کو مات دے کر پہلی مرتبہ ٹرافی اپنے نام کی۔

اس کے بعد پاکستان ٹیم ایونٹ کے سیمی فائنل میں تو دو مرتبہ پہنچی لیکن دونوں بار اسے ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔

سن 2010 میں آسٹریلیا کے مائیکل ہسی نے سعید اجمل کے آخری اوور میں 23 رنز بناکر دفاعی چیمپئن کو ایونٹ سے باہر کر دیا تو 2012 میں سری لنکن اسپنرز کے سامنے فیل ہو جانے والی گرین شرٹس کو سیمی فائنل میں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔

اس وقت متحدہ عرب امارات میں جاری ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں پاکستان ٹیم نے پانچویں مرتبہ سیمی فائنل کے لیے کوالی فائی کیا ہے۔ اس سے قبل گرین شرٹس نے آخری مرتبہ کسی بھی ورلڈ کپ کا سیمی فائنل 2012 میں کھیلا تھا۔

  • 16x9 Image

    عمیر علوی

    عمیر علوی 1998 سے شوبز اور اسپورٹس صحافت سے وابستہ ہیں۔ پاکستان کے نامور انگریزی اخبارات اور جرائد میں فلم، ٹی وی ڈراموں اور کتابوں پر ان کے تبصرے شائع ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ متعدد نام وَر ہالی وڈ، بالی وڈ اور پاکستانی اداکاروں کے انٹرویوز بھی کر چکے ہیں۔ عمیر علوی انڈین اور پاکستانی فلم میوزک کے دل دادہ ہیں اور مختلف موضوعات پر کتابیں جمع کرنا ان کا شوق ہے۔

XS
SM
MD
LG