ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کی فیورٹ قرار دی جانے والی بھارتی کرکٹ ٹیم کو سیمی فائنل میں جگہ بنانے کے لیے مشکلات کا سامنا ہے۔ کوہلی الیون اب بھی سیمی فائنل کی دوڑ میں ہے لیکن اسے کسی معجزے کا بھی انتظار رہے گا۔
ورلڈ کلاس بیٹنگ اور بالنگ لائن کے باوجود بھارتی ٹیم ایونٹ کے ابتدائی دو میچز میں بری طرح ناکام رہی۔ پاکستان سے دس اور نیوزی لینڈ سے آٹھ وکٹوں سے شکست کا سامنا کرنے والی بھارتی کرکٹ ٹیم اپنے بقایا تین میچز میں جیت کے لیے پرامید ہے۔
بھارتی کرکٹ ٹیم اپنا اگلا میچ تین نومبر کو افغانستان کے خلاف ابوظہبی میں کھیلے گی جب کہ پانچ نومبر کو اسکاٹ لینڈ اور آٹھ نومبر کو نمیبیا کے خلاف دبئی میں اس کے دیگر میچز شیڈول ہیں۔
بھارت 'گروپ ٹو' میں شامل ہے جہاں دیگر پانچ ٹیمیں پاکستان، نیوزی لینڈ، افغانستان، نمیبیا اور اسکاٹ لینڈ ہیں۔ 'گروپ ٹو' سے دو ٹیمیں سیمی فائنل میں جگہ بنائیں گی اور چار ٹیمیں ایونٹ سے باہر ہوں گی۔
پاکستان تین میچز میں کامیابی کے بعد چھ پوائنٹس کے ساتھ گروپ میں سرِ فہرست ہے اور افغانستان چار پوائنٹس کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے۔
نیوزی لینڈ نے اب تک دو میچز کھیلے ہیں اور دو پوائنٹس کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہے۔ اسی طرح نمیبیا چوتھے، بھارت پانچویں اور اسکاٹ لینڈ چھٹے نمبر پر ہے۔
بھارت کس طرح سیمی فائنل میں پہنچ سکتا ہے؟
بھارت کو سیمی فائنل میں جگہ بنانے کے لیے اپنے تینوں میچز لازمی جیتنے ہوں گے۔ ایک میچ میں بھی شکست اسے سیمی فائنل کی دوڑ سے باہر کر سکتی ہے۔ البتہ تین کامیابیاں بھی بھارت کو براہِ راست سیمی فائنل میں پہنچا نہیں سکتیں۔
اگر بھارتی ٹیم اپنے بقایا تینوں میچز میں کامیابی حاصل کر لیتی ہے تو بھی اسے افغانستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان کھیلے جانے والے میچ کا انتظار کرنا ہو گا۔
نیوزی لینڈ کے بقایا تین میچز افغانستان، نمیبیا اور اسکاٹ لینڈ کے خلاف ہیں۔ امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ نیوزی لینڈ اور افغانستان کے درمیان کانٹے کا مقابلہ ہو گا اور دونوں ہی ٹیمیں سیمی فائنل میں جگہ بنانے کی دوڑ میں شریک ہیں۔
اگر کیویز ٹیم اپنے تینوں میچز میں کامیاب ہو جاتی ہے تو بھارتی ٹیم اپنے تینوں میچز جیتنے کے بعد بھی ایونٹ سے باہر ہو جائے گی۔
اس لیے بھارت کو سیمی فائنل میں آس لگانے کے لیے اپنے میچز جیتنے کے ساتھ ساتھ نیوزی لینڈ کی اپ سیٹ شکست کا انتظار بھی رہے گا۔
پوائنٹس ٹیبل پر دوسرے نمبر پر موجود افغانستان سے بھی بھارت کو خطرہ ہے۔ کیوں کہ افغانستان کے سپر 12 مرحلے میں دو میچز باقی ہیں جو بھارت اور نیوزی لینڈ کے خلاف ہیں۔
اگر افغانستان کو بھارت سے شکست ہوئی اور اس نے نیوزی لینڈ کو ہرا دیا تو یہ صورتِ حال بھارت کو سیمی فائنل میں پہنچنے کے لیے رن ریٹ پر لا کھڑا کرے گی۔
یعنی بھارت تینوں میچز میں اگر جیت جاتا ہے تو اس کے پوائنٹس چھ ہوں گے اور اگر افغانستان نیوزی لینڈ کو شکست دے دیتا ہے تو اس کے پوائنٹس کی تعداد بھی چھ ہو جائے گی۔ اسی طرح اگر نیوزی لینڈ اپنے تین میں سے دو میچز جیت جاتی ہے تو اس کے پوائنٹس بھی چھ ہو جائیں گے۔
اس صورت میں تینوں ٹیموں کا نیٹ رن ریٹ فیصلہ کرے گا کہ سیمی فائنل میں کون سی ٹیم پہنچے گی۔
بھارت کے سیمی فائنل میں کوالیفائی کرنے کا ایک موقع اس صورت میں بن سکتا ہے کہ اگر پاکستان اپنے دونوں میچز ہار جائے اور بھارت اپنے تینوں میچز جیت جائے۔ اس صورت میں دونوں ٹیموں کے درمیان رن ریٹ پر فیصلہ ہو گا کہ کون سی ٹیم سیمی فائنل میں جگہ بناتی ہے۔
دیگر ٹیموں کو معجزوں کا انتظار
کہا جاتا ہے کہ کرکٹ میں کچھ بھی ممکن ہے۔ اگر ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں کوئی معجزہ ہو جائے تو گروپ ٹو میں پوائنٹس ٹیبل پر چوتھے نمبر پر موجود نمیبیا بھی سیمی فائنل کے لیے کوالیفائی کر سکتا ہے۔
پوائنٹس ٹیبل پر نمیبیا کی ٹیم اس وقت دو پوائنٹس کے ساتھ بھارت سے آگے ہے۔ اورہ وہ اپنے بقایا تین میچز جیت جائے تو وہ سیمی فائنل کے لیے کوالیفائی کر سکتی ہے اور اسے رن ریٹ پر دیگر ٹیموں کے ساتھ مقابلہ کرنا ہو گا۔
نمیبیا کے تین میچز پاکستان، بھارت اور نیوزی لینڈ کے خلاف ہیں۔
گروپ ٹو میں شامل اسکاٹ لینڈ اپنے ابتدائی دو میچز میں ناکام رہی اور پوائنٹس ٹیبل پر آخری نمبر پر ہے۔ اگر وہ اپنے بقایا تین میچز جیت جاتی ہے تو اس کے چھ پوائںٹس ہوں گے اور اسے رن ریٹ پر سیمی فائنل میں جانے کا انتظار ہو گا۔
اسکاٹ لینڈ کو اپنے بقایا میچز پاکستان، بھارت اور نیوزی لینڈ کے خلاف کھیلنے ہیں۔