رسائی کے لنکس

بوسٹر شاٹ اومکرون کے خلاف موثر مدافعت پیدا کرتا ہے، فائزر کمپنی کا اعلان


فائل فوٹو میں ایک نرس فائزر اور بائو این ٹیک کی ویکسن کے ساتھ (فوٹو رائٹرز)
فائل فوٹو میں ایک نرس فائزر اور بائو این ٹیک کی ویکسن کے ساتھ (فوٹو رائٹرز)

دوا ساز کمپنی فائزر نے کہا ہے کہ اس کی بنائی گئی کرونا ویکسین کا بوسٹر شاٹ وائرس کی نئی قسم اومکرون کے خلاف بہت حد تک قوت مدافعت پیدا کرتا ہے۔

لیکن فائزر اور اس کی پارٹنر کمپنی بائیو این ٹیک نے بدھ کے روز کہا ہے کہ اس کی ویکسین کے دو خوراکیں اومکرون قسم کا مقابلہ کرنے کے لیے ناکافی ہیں۔ تاہم وہ وبا کی شدت سے بچاتی ہیں۔

لیبارٹری میں کیے گئے تجربات نے ظاہر کیا ہے کہ ویکسین کی دو خوراکوں کے بعد لگائے گئے بوسٹر شاٹ سے لوگوں میں اومکرون کے خلاف لڑنے کے لیے درکار اینٹی باڈیز کی سطح میں 25 گنا اضافہ ہوتا ہے۔

خبر رساں ادارے ایسو سی ایٹڈ پریس نے ایک رپورٹ میں کہا کہ بوسٹر شاٹ لگوانے والے افراد کے خون کے نمونے ظاہر کرتے ہیں کہ کرونا کی دوسری اقسام کی طرح اومکرون کو ختم کرنے والی اینٹی باڈیز بوسٹر شاٹ لگوانے والے افرد کے اندر مساوی سطح پر پائی جاتی ہیں۔

تاہم سائنس دانوں کو ابھی اس بات کا علم نہیں ہے کہ اومکرون ویریئنٹ حقیقت میں کتنا خطرناک ہے۔ خیال رہے کہ اس وقت امریکہ اور دیگر ممالک میں کووڈ نائنٹین کے کیسز میں زیادہ تر لوگ کرونا کے تیزی سے پھیلنے والے ڈیلٹا ویریئنٹ سے متاثر ہیں۔

اب تک کی معلومات کے مطابق پچھلے ماہ دریافت ہونے والے اومکرون میں وائرس کی اقسام غیر معمولی تعداد میں پائی جاتی ہیں۔ سائنس دان اس بات کو جاننے کی کوشش کر رہے ہیں کہ کرونا کا نیا ویریئنٹ کتنی تیزی سے پھیلتا ہے، کیا اس سے متاثرہ فرد پہلے پائی جانے والی اقسام سے زیادہ بیمار ہوتا ہے یا کہ کم اور یہ قسم لوگوں کو لگائی گئی ویکسین کے خلاف کس حد تک مزاحمت کی صلاحیت رکھتی ہے۔

ادھر صحت عامہ کے حکام نے کہا ہے کہ آئندہ دنوں میں امریکہ کو اومکرون کے زیادہ کیسز کے لیے تیار رہنا چاہیے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسے وقت میں، جب کہ کرونا کے نئے کیسوں میں اضافہ ہو رہا ہے، امریکہ کو خبردار رہنا چاہیے اور ان ملکوں سے جہاں اومکرون وائرس سب سے پہلے دریافت ہوا، مسافروں کے آنے پر پابندی لگائی جائے۔

یاد رہے کہ جانز ہاپکنز یونی ورسٹی کے اعداد و شمار کے مطابق اس منگل کو امریکہ میں کرونا کے ایک لاکھ سترہ ہزار نئے کیسز رپورٹ ہوئے تھے۔

امریکہ کے سینٹر برائے انسداد امراض اور بچاؤ، سی ڈی سی، کی سربراہ روچیل ویلنسکی، نے کہا ہے کہ ملک میں کووڈ نائنٹین کے کیسز میں 99 فیصد وائرس کی ڈیلٹا قسم سے ہوئے ہیں۔

اب تک 19 امریکی ریاستوں میں اومکرون وائرس کے کیسز سامنے آئے ہیں اور جنوری 2020 میں کرونا کے پہلے کیس کے بعد سے اب تک امریکی شہری اس عالمی وبا سے نبرد آزما ہونے کی کوشش کر رہے ہیں۔

دریں اثنا ریاست جارجیا میں ایک وفاقی جج نے وفاقی حکومت کے ساتھ کام کرنے والے کنٹریکٹرز کو کووڈ ویکسین لگوانے کا پابند کرنے کے حکومتی اقدام کو روک دیا ہے۔ صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ نے تمام کنٹریکٹرز کو ویکسین لگانے کا پابند کیا تھا لیکن اب اس اقدام کو عارضی طور پر روک دیا گیا ہے۔

یاد رہے کہ صدر بائیڈن نے رواں سال ستمبر میں بہت سے بالغ افراد کی جانب سے ویکسین لگوانے سے انکار کے بعد ویکسین کو لازمی طور پر لگانے کے لیے اقدامات کا اعلان کیا تھا جن میں وفاقی حکومت کے ساتھ کام کرنے والے کنٹریکٹرز کے لیے ویکسین کی مکمل خوراکیں لینا بھی لازم قرار دیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیے

XS
SM
MD
LG