رسائی کے لنکس

کرونا وائرس کے متاثرین کی عالمی تعداد 30 کروڑ سے بڑھ گئی


بنکاک میں ایک سٹور کے کارکن اپنا کام شروع کرنے سے پہلے باہر بیٹھے کرونا ٹیسٹ کرانے کا انتظار کر رہے ہیں۔ 6 جنوری 2022
بنکاک میں ایک سٹور کے کارکن اپنا کام شروع کرنے سے پہلے باہر بیٹھے کرونا ٹیسٹ کرانے کا انتظار کر رہے ہیں۔ 6 جنوری 2022

عالمی سطح پر کووڈ-19 میں مبتلا ہونے والوں کی تعداد 30 کروڑ سے تجاوز کر گئی ہے۔ عالمگیروبا کے پھیلاؤ میں آنے والی تیزی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ پہلے 10 کروڑ کے ہندسے تک پہنچنے میں ایک سال سے زیادہ کا عرصہ لگاجب کہ تیسرے 10 کروڑ کی حد محض پانچوں مہینوں کے اندر ہی عبور کر لی گئی۔

کرونا وائرس کے تیز تر پھیلاؤ کے باعث لندن میں طبی عملے اور مریضوں کو اومیکرون کی وجہ سے سخت نقصان پہنچا ہے، جس کے بعد اس صورت حال سے نمٹنے کے لیے حکومت نے 40 ڈاکٹروں سمیت فوج کے 200 ارکان کو شہر کے اسپتالوں میں تعینات کر دیا ہے۔

کرونا کے پھیلاؤ کی رفتار نے ملک کی نیشنل ہیلتھ سروس پر نکتہ چینی میں اضافہ کر دیا ہے اور ناقدین کا کہنا ہے کہ اومیکرون میں اضافہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ ملک میں صحت کا نظام قومی ضرورتوں اور تقاضوں سے مطابقت نہیں رکھتا۔

امریکہ میں روزانہ کرونا کیسز 10 لاکھ سے بڑھ گئے

جانز ہاپکنز یونیورسٹی کے کووڈ-19 سے متعلق سینٹر کے اعداد و شمار کے مطابق جنوری کے پہلے ہفتے میں امریکہ میں رجسٹر ہونے والے روزانہ کیسز کی تعداد 10 لاکھ سے بڑھ گئی ہے جو ایک نیا عالمی ریکارڈ ہے، جب کہ پچھلے سال 5 سے 11 جنوری کے ہفتے کے دوران یہ اوسط دو لاکھ 58 ہزار کیسز تھی۔

امریکی ریاست ویسٹ ورجینیا 50 سال سے زیادہ عمر کے افراد کو ویکسین کی چوتھی خوراک لگانے کی تیاری کر رہی ہے۔
امریکی ریاست ویسٹ ورجینیا 50 سال سے زیادہ عمر کے افراد کو ویکسین کی چوتھی خوراک لگانے کی تیاری کر رہی ہے۔

گزشتہ ایک ہفتے کے دوران ملک بھر میں 33 لاکھ 60 ہزار سے زیادہ نئے کرونا کیسز رپورٹ ہوئے۔

بیماریوں کی روک تھام اور بچاؤ کے امریکی ادارے سی ڈی سی نے بتایا ہے کہ نئے سال کے آغاز کے بعد سے رجسٹر ہونے والے 95 فی صد سے زیادہ کرونا کیسز اومیکرون کے ہیں۔

جمعرات کو جاری ہونے والے جانز ہاپکنز کے ڈیٹا کے مطابق گزشتہ 28 دنوں میں عالمگیر وبا سے امریکہ میں 36ہزار 400 سے زیادہ اموات ہوئیں جب کہ اسی عرصے کے دوران 69 لاکھ سے زیادہ نئے مریضوں کا انداج ہوا۔

ایک ایسے موقع پر جب عالمگیر وبا کی نیا ویرینٹ انتہائی تیز رفتاری سے اپنا دائرہ وسیع کر رہا ہے، صدر بائیدن کو یقین ہے کہ وہ اس پر قابو پانے میں کامیاب ہو جائیں گے۔ انہوں ںے ایک بار پھر کہا ہے کہ مجھے نہیں لگتا کہ کرونا وائرس یہاں رہنے کے لیے آیا ہے۔

صدر بائیڈن وائٹ ہاؤس میں کرونا پر بریفنگ کے دوران۔ 4 جنوری 2022
صدر بائیڈن وائٹ ہاؤس میں کرونا پر بریفنگ کے دوران۔ 4 جنوری 2022

جب کہ اس سے قبل صحت کے سابقہ مشیروں میں چھ امریکیوں پر یہ زور دے چکے ہیں کہ وہ کرونا وائرس کے ساتھ زندگی بسر کرنا سیکھیں۔ اور صدر کی انتظامیہ کو اس وبا کے مقابلے کے لیے مختلف طریقہ اختیار کرنا چاہیے۔

جمعرات کو صحت سے متعلق ایک جریدے 'جرنل آف امریکن میڈیکل ایسوسی ایشن میں تین مضامین شائع ہوئے ہیں جن میں امریکیوں سے کہا گیا ہے کہ انہیں اس وائرس کو ختم کرنے کی کوششیں کرنے کی بجائے اس کے ساتھ جینے کا طریقہ سیکھنا ہو گا۔

ریاست ویسٹ ورجینیا ویکسین کی چوتھی خوراک کے لیے تیار

امریکی ریاست ویسٹ ورجینیا کے گورنر نے جمعرات کو کہا کہ ریاست میں اومیکرون کے پھیلاؤ کی صورت حال کے پیش نظر وہ بیماریوں کے کنٹرول اور روک تھام کے مراکز سی ڈی سی سے فوری طور پر یہ درخواست کر رہے ہیں کہ انہیں اپنی ریاست میں 50 سال اور اس سے زیادہ عمر کے افراد کو کووڈ-19 سے بچاؤ کی ویکسین کی چوتھی خوراک لگانے کی اجازت دی جائے۔

یورپ میں کرونا وائرس کے نئے ویرینٹ کا انکشاف

صحت کے عالمی ادارے 'ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن' نے کہا ہے کہ حال ہی میں فرانس میں کرونا وائرس کی ایک نئی جینیاتی قسم کا پتہ چلا ہے جس پر نظر رکھی جا رہی ہے۔

فرانس کے دوسرے سب سے بڑے شہر مارسلے میں قائم آئی ایچ یو میڈیٹرانے انفکشن فاؤنڈٰیشن کے سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے دسمبر کے دوران مارسلے کے قریب رہنے والے 12 مریضوں میں کرونا وائرس کی ایک نئی قسم بی ون 640 ٹو دریافت کی، جس میں وسطی افریقی ملک کیمرون کا سفر کرنے والا پہلا ایسا مریض بھی شامل تھا جس کا ٹیسٹ مثبت آیا تھا۔

سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اس نئی قسم کے وائرس کے خلیوں میں 46 قسم کے تغیرات دیکھے گئے ہیں جو یہ ظاہر کرتے ہیں کہ اس ویرینٹ میں ویکسین کے خلاف زیادہ مزاحمت ہو سکتی ہے اور وہ وبا کو زیادہ تیزی سے پھیلانے کا باعث بھی بن سکتا ہے۔

اس نئے ویرینٹ کو انسٹی ٹیوٹ کی مناسبت سے آئی ایچ یو کا نام دیا گیا ہے۔

فرانسیسی سائنس دانوں نے نئے ویرینٹ کا انکشاف طبی سائنس کے ایک آن لائن جریدے میڈ آرایکس آئی وی میں کیا ہے۔

عالمی ادارہ صحت کے ایک عہدے دارعابدی محمود نے اس ہفتے کے شروع میں جنیوا میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ آئی ایچ یو ویرینٹ پرہماری نظر ہے۔ ابھی یہ جینیاتی قسم صرف مارسلے تک ہی محدود ہے اور فی الحال تشویش کی کوئی بات نہیں ہے۔

XS
SM
MD
LG