امریکی صدر جو بائیڈن نے کروناوائرس کے تیزی سے بڑھتے ہوئے واقعات کے پیش نظر کووڈ نائنٹین کے علاج کی دوا کی دستیابی کو دوگنا کرنے اور اس مرض کے ٹیسٹ کو بڑے پیمانے پر عام کرنے کے اقدامات کا اعلان کیا ہے۔
وائٹ ہاوس کی کووڈ ریسپانس ٹیم کے ایک اجلاس کے بعد صدر بائیڈن نے امریکی شہریوں کو بتایا کہ حکومت اس وبا سے نمٹنے کے اقدامات میں بہتری لا رہی ہے۔ اس سلسلے میں انہوں نے حکومت کو ہدایت کی کہ فائزر کمپنی کی بنائی گئی کووڈ نائنٹین کے علاج کی گولیوں کی خرید کو ایک کروڑ سے بڑھا کر دو کروڑ کردیا جائے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ کرونا وائرس کی انتہائی متعدی قسم اومیکرون کے پھیلاو کےباعث آئندہ ہفتوں میں کووڈ نائنٹین کے کیسز میں اضافہ ہو گا۔
ساتھ ہی انہوں نے امریکی شہریوں سے کہا کہ وہ اس مرض سے بچنے کے پہلے سے جاری اقدامات سے فائدہ اٹھائیں اور زور دیا کہ کسی بھی فرد کے پاس ویکسین نہ لگوانے کا کوئی عذر نہیں ہے۔
خیال رہے کہ اس وقت امریکہ کرونا وائرس میں اضافے کے بد ترین مرحلے سے گزر رہا ہے۔ خبر رساں ادارے، بلومبرگ کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹے میں دس لاکھ سے زیادہ نئے کیسز سامنے آئے۔
جنوبی افریقہ میں دریافت ہونے والی کرونا وائرس کی اومیکرون قسم وہاں کے ماہر ڈاکٹر سلیم عبدالکریم کےمطابق ڈیلٹا ویریئنٹ سے دو گنی رفتار سے پھیلتی ہے۔
دریں اثنا امریکہ نے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق اب تک دنیا یں 315 ملین ویکسین کی خوراکیں عطیہ کے طور پر دی ہیں۔ یاد رہے کہ امریکہ نے عالمی برادری سے وعدہ کر رکھا ہے کہ وہ ویکسین کی 1.2 ارب خوراکیں فراہم کرے گا۔
لیکن کچھ ماہرین کا کہنا ہے کہ دنیا کی امیر ترین قومیں ابھی بھی اس تعداد میں ویکیسن مہیا نہیں کر رہی ہیں جن سے دوسرے ملکوں میں کرونا وائرس کی نئی اقسام کے بننے اور پھیلنے کو روکا جا سکے۔
اس تناظر میں بیلر کالج آف میڈیسن کے نیشنل اسکول آف ٹراپیکل میڈیسن سے منسلک ڈاکٹر پیٹر ہوٹیز کا کہنا ہے کہ خاص طور پر افریقہ، جنوب مشرقی ایشیا اور جنوبی امریکہ میں لوگوں کو موجودہ تعداد سے دوگنی ویکسین مہیا کرنا ہو گی۔
جنوبی افریقہ کے ماہر ڈاکٹر عبدلکریم اس بات سے اتفاق کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ تمام ممالک کو غیر محفوظ لوگوں کو ویکسین کی خوراکیں دینے کو ترجیح دینا ہو گی۔