سپریم کورٹ میں از خود نوٹس کی سماعت منگل تک ملتوی
پاکستان کی سپریم کورٹ نے قومی اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر کی اپوزیشن کی تحریکِ عدم اعتماد پر رولنگ پر از خود نوٹس کیس کی سماعت منگل تک ملتوی کر دی ہے۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں پیر کو سپریم کورٹ کے پانچ رکنی لارجر بینچ نے از خود نوٹس کی سماعت کی۔
اس معاملے پر اتوار کو چیف جسٹس نے نوٹس لیا تھا اور اسی دن تین رکنی بینچ نے اس کی سماعت کی تھی البتہ بعد ازاں اس پر پانچ رکنی لاجر بینچ تشکیل دیا گیا جس نے آج دوسرے روز کیس کی سماعت کی۔
آج ہونے والی سماعت میں پاکستان پیپلز پارٹی کے وکیل نے دلائل دیے۔ سماعت میں ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ سے متعلق سوالات اٹھائے گئے جب کہ بینچ کا کہنا تھا کہ کوشش ہے کہ جلد از جلد اس معاملے پر فیصلہ دیا جائے۔
بعد ازاں ججوں کی مشاورت سے کیس کی سماعت ملتوی کر دی گئی۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ منگل کو 12 بجے اس کیس کی سماعت ہوگی۔
تحقیقات ہوئیں تو آپ کو بہت نقصان ہوگا؛ فواد چوہدری کا بلاول کو جواب
پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے بلاول بھٹو زرداری کو تجویز دی ہے کہ نیشنل سیکیورٹی کے معاملات پر گفتگو سے پہلے کسی عقل مند سے مشورہ کر لیا کریں۔
واضح رہے کہ بلاول بھٹو زرداری نے فوج سے وضاحت طلب کی تھی وہ بتائیں کیا نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کی میٹنگ میں ارکان اسمبلی کو غدار قرار دیا گیا ہے۔
فواد چوہدری نے سوشل میڈیا پر ایک بیان میں بلاول بھٹو زرداری کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ تحقیقات ہوئیں تو آپ کو بہت نقصان ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ وہ ابھی بہت خاموش ہیں اس کو غنیمت سمجھا جائے۔
وزیرِ اعظم کا بیرونی ایجنڈے پر حکومت گرانے کے خلاف احتجاج میں شرکت کا اعلان
وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اپوزیشن ساڑھے تین سال سے این آر او لینے کی کوشش کر رہی ہے۔
وزیرِ اعظم نے پیر کو سرکاری ٹیلی ویژن پر عوام کے سوالوں کے جوابات دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ملک میں انتخابات کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اپوزیشن ساڑھے تین سال سے الیکشن کرانے کا مطالبہ کر رہی تھی۔ حزبِ اختلاف کے حوالے سے انہوں نے مزید کہا کہ یہ لوگ حکومت کو نا اہل اور سلیکٹڈ کہتے تھے جب کہ عوام میں الیکشن کے لیے جانے کا کہتے تھے۔ اب جب الیکشن کا اعلان کر دیا گیا ہے تو یہ سپریم کورٹ میں کیا کر رہے ہیں۔ اب یہ چاہ رہے ہیں حکومت بحال ہو۔
عمران خان کے بقول اپوزیشن ساڑھے تین سال سے این آر او لینے کی کوشش رہی ہے۔ ان کی کوشش ہے کہ یہ اقتدار میں آئیں اور نیب کو ختم کر دیں۔ یہ این آر او ٹو لینا چاہتے ہیں۔ پہلا این آر او جنرل (ر) پرویز مشرف نے دیا تھا۔
تحریک انصاف کے ارکان کے منحرف ہونے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ لوگوں کو خرید کر یا بیرونی سازش سے حکومت کو گرا دینا جمہوریت کو نقصان پہنچانا ہے۔ عوام کو اس پر احتجاج کرنا چاہیے۔
عمران خان نے اعلان کیا کہ پیر کو اسلام آباد کے ریڈ زون میں احتجاج کیا جائے گا اور وہ خود اس میں شریک ہوں گے۔
وزیرِ اعظم نے کہا کہ احتجاج پر امن ہوگا۔ یہ احتجاج باہر کے ایجنڈے پر حکومت کو گرانے اور لوگوں کی خرید و فروخت کے خلاف ہوگا۔ ان کے بقول لاہور میں جس ہوٹل کے باہر خرید و فروخت ہو رہی ہے وہاں بھی احتجاج کیا جائے گا۔
’کیا فوج کے ترجمان وضاحت دیں گے کہ آیا قومی سلامتی کمیٹی نے 197 ارکان اسمبلی کو غدار قرار دیا ہے؟‘
پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ سابق وزیرِ اعظم عمران خان ’غیر ملکی سازش‘ کو اپنے اقدامات کا جواز قرار دے رہے ہیں۔ کیا فوج کے ترجمان (ڈی جی آئی ایس پی آر) وضاحت دیں گے کہ آیا قومی سلامتی کمیٹی نے 197 ارکان اسمبلی کو غدار قرار دیا ہے؟
سوشل میڈیا پر ایک بیان میں بلاول بھٹو زرداری نے مزید کہا کہ کیا وزارتِ خارجہ اور وزارتِ دفاع کوئی بھی ایسی سرکاری خط و کتابت پیش کر سکتے ہیں جو اس غیر ملکی سازش کے حوالے سے سات مارچ سے 27 مارچ کے درمیان ہوئی ہو۔
انہوں نے کہا کہ کیا ایسا کوئی بھی منصوبہ پاکستان کی خفیہ ایجنسیوں اور دوسرے اداروں کے ذریعے بے نقاب نہیں ہونا چاہیے تھا؟ جو صرف ایک سفارت کار کی بھیجی کیبل کے ذریعے سامنے لایا گیا ہے۔
وزیرِ اعظم کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کی انا پاکستان سے زیادہ اہم نہیں ہے۔