پارلیمنٹ کے اختیارات کی فوری بحالی ضروری ہے: نواز شریف
مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ صرف ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کو کالعدم قرار دینا ہی کافی نہیں ہو گا بلکہ پارلیمنٹ کے آئینی اختیارات کی فوری بحالی بھی ضروری ہے۔
ایک ٹوئٹ میں سابق وزیرِاعظم کا مزید کہنا تھا کہ ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ آئین اور قانون کے خلاف تھی اس کو اب صرف کالعدم قرار دینا ہی کافی نہیں۔
سپریم کورٹ کا ڈپٹی اسپیکر رولنگ کیس پر آج شام ساڑھے سات بجے فیصلہ سنانے کا اعلان
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال نے ڈپٹی اسپیکر رولنگ کیس پر محفوظ فیصلہ شام ساڑھے سات بجے سنانے کا اعلان کر دیا ہے۔
جمعرات کو سماعت کے دوران متحدہ اپوزیشن کے وکیل مخدوم علی خان اور دیگر فریقین کے وکلا نے دلائل مکمل کر لیے۔
بعدازاں چیف جسٹس نے شہباز شریف اور بلاول بھٹو کو بھی روسٹرم پر آنے کی اجازت دی۔
بعدازاں چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ عدالت قومی مفاد میں فیصلہ کرے گی۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ خدا کی قسم قوم قیادت کے لیے ترس رہی ہے۔
ایک بات تو واضح نظر آ رہی ہے کہ رولنگ غلط ہے: سپریم کورٹ
سپریم کورٹ میں جاری ڈپٹی اسپیکر رولنگ کیس کی سماعت میں بیشتر وکلا کے دلائل مکمل ہو گئے ہیں اور اٹارنی جنرل حتمی دلائل دے رہے ہیں۔ چیف جسٹس عمرعطا بندیال نے ریمارکس دیے ہیں کہ ایک بات تو واضح نظر آ رہی ہے رولنگ غلط ہے۔ دیکھنا ہے اب اس سے آگے کیا ہوگا۔ چیف جسٹس کے مطابق کیس کا فیصلہ آج ہی سنا دیا جائے گا۔ آج کی کارروائی کی مزید تفصیلات بتا رہے ہیں ہمارے نمائندے عاصم علی رانا اس فیس بک لائیو میں۔
نگران وزیرِ اعظم کا تقرر؛ عمران خان نے پارلیمانی کمیٹی کے لیے چار نام تجویز کر دیے
وزیرِ اعظم عمران خان نے نگران وزیرِ اعظم کے تقرر کے لیے تحلیل کی گئی قومی اسمبلی کے اسپیکر اسد قیصر کے خط کے جواب میں چار نام تجویز کر دیے ہیں۔
عمران خان نے اسپیکر کو ارسال کیے گئے خط میں اسد عمر، پرویز خٹک، شفقت محمود اور ڈاکٹر شیریں مزاری کے نام تجویز کیے ہیں۔
قبل ازیں عمران خان نے سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس گلزار احمد کو نگران وزیرِ اعظم بنانے کی تجویز دی تھی البتہ تحلیل کی گئی قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے ایسی کسی بھی مشاورت کا حصہ بننے سے انکار کر دیا تھا۔
قائد حزبِ اختلاف شہباز شریف نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ وزیرِ اعظم کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد پر ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ اور اس کے بعد اسمبلی کی تحلیل سمیت تمام اقدامات غیر آئینی ہیں۔