سپریم کورٹ نے ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ غیر آئینی قرار دیتے ہوئے قومی اسمبلی بحال کر دی
چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں پانچ رُکنی بینچ نے تین اپریل کی ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے قومی اسمبلی بحال کر دی ہے۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں قومی اسمبلی کا اجلاس نو اپریل کو بلانے اور عدمِ اعتماد پر ووٹنگ کرانے کا حکم دیا ہے۔
سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ نے متفقہ فیصلہ سنایا ہے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اسمبلی کی تحلیل غیر آئینی تھی، لہذٰا اسمبلی کو بحال کر دیا گیا ہے۔
سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ تمام وزرا اپنے عہدوں پر بحال کر دیے گئے ہیں۔
عدالتی فیصلے میں اسپیکر قومی اسمبلی کو حکم دیا گیا ہے کہ نو اپریل کو تحریکِ عدم اعتماد پر ووٹنگ سے کسی رکن کو نہ روکا جائے۔
سپریم کورٹ کے باہر سیکیورٹی مزید سخت
پاکستان کی سیاسی تاریخ میں اہم نوعیت کے فیصلے سے قبل سپریم کورٹ کے باہر سیکیورٹی مزید بڑھا دی گئی ہے۔
اسلام آباد پولیس کے علاوہ ایف سی کے اہل کار بھی سپریم کورٹ کی عمارت کے باہر فرائض سرانجام دے رہے ہیں۔
شہباز شریف نے اپوزیشن رہنماؤں کو اپنی رہائش گاہ پر بلا لیا
سپریم کورٹ کی جانب سے ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ پر فیصلہ سنائے جانے سے قبل شہباز شریف نے اپوزیشن رہنماؤں کو اپنے گھر بلا لیا ہے۔
حزب اختلاف کے رہنما سپریم کورٹ کا فیصلہ سننے کے بعد اپنی مشترکہ حکمت عملی مرتب کریں گے۔
سپریم کورٹ شام ساڑھے سات بجے ڈپٹی اسپیکر رولنگ کیس پر فیصلہ سنائے گی۔
جمعرات کو عدالت میں اپوزیشن رہنماؤں نے سپریم کورٹ سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ تین اپریل کے اقدامات کو کالعدم قرار دے کر پارلیمنٹ کو بحال کرے۔
اکتوبر سے قبل انتخابات کا انعقاد ممکن نہیں ہے: الیکشن کمیشن
پاکستان کے الیکشن کمیشن (ای سی پی) نے کہا ہے کہ رواں برس اکتوبر سے قبل شفاف اور منصفانہ انتخابات کا انعقاد ممکن نہیں ہے۔
انتخابات اکتوبر میں کرانے کی وجوہات بتاتے ہوئے الیکشن کمیشن نے واضح کیا ہے کہ اس کو حلقہ بندیوں کے لیے کم از کم چار ماہ کا وقت درکار ہے۔
مقامی میڈیا کے مطابق الیکشن کمیشن نے صدر عارف علوی کی جانب سے انتخابات کے لیے تاریخ تجویز کرنے کے جواب انہیں اس حوالے سے آگاہ کیا ہے۔
واضح رہے کہ صدر عارف علوی نے الیکشن کمیشن کو ایک خط ارسال کیا تھا کہ وہ قومی اسمبلی کی تحلیل کے بعد آئندہ تین ماہ میں پاکستان میں الیکشن کے انعقاد کے لیے تاریخ مقرر کرے۔