قومی اسمبلی کا اجلاس ہفتے کو ساڑھے دس بجے طلب، تحریکِ عدم اعتماد ایجنڈے میں شامل
پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد پر رائے شماری کے لیے قومی اسمبلی کا اجلاس ہفتہ کی صبح ساڑھے دس بجے طلب کر لیا گیا ہے۔
سپریم کورٹ نے جمعرات کو اپنے تاریخی فیصلے میں ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کو خلافِ آئین قرار دیتے ہوئے قومی اسمبلی بحال کرنے اور وزیرِاعظم کے خلاف عدم اعتماد پر ووٹنگ کا حکم دیا تھا۔
قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کی جانب سے جمعہ کو اجلاس کے جاری کیے گئے ایجنڈے میں وزیرِ اعظم عمران خان کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد پر رائے شماری شامل ہے۔
حزبِ اختلاف نے اپنے اراکین اسمبلی کو اجلاس میں شرکت کی تاکید کر رکھی ہے تاہم تحریکِ انصاف نے اس حوالے سے اپنی حکمتِ عملی کا اعلان نہیں کیا ہے۔
امکان ہے کہ وزیراعظم عمران خان آج قوم سے خطاب میں اپنی حکمتِ عملی بیان کریں گے۔
یاد رہے کہ حزب اختلاف نے آٹھ مارچ کو قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کی ریکوزیشن اور تحریکِ عدم اعتماد قومی اسمبلی سیکریٹریٹ میں جمع کرائی تھی جس کے بعد سے اراکینِ اسمبلی اسلام آباد میں ہی قیام کیے ہوئے ہیں۔
امکان کیا جا رہا ہے کہ ملک میں بڑھتے ہوئے سیاسی درجۂ حرارت کے باعث وزیرِاعظم عمران خان کے خلاف عدم اعتماد پر رائے شماری کے لیے بلایا گیا یہ اجلاس ہنگامہ خیز رہے گا۔
نئے وزیرِ اعلیٰ پنجاب کا انتخاب، حمزہ شہباز کی درخواست پر اعتراض
لاہور ہائی کورٹ آفس نے وزیرِ اعلیٰ پنجاب کے انتخابات کرانے کے لیے اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز کی درخواست پر اعتراض لگا دیا ہے۔
چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس امیر بھٹی کچھ دیر بعد ہائی کورٹ آفس کی جانب سے لگائے جانے والے اعتراض پر سماعت کریں گے۔
حمزہ شہباز نے درخواست میں اسپیکر پرویز الہیٰ، ڈپٹی اسپیکر اور دیگر کو فریق بنایا ہے۔ درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ یکم اپریل سے چیف منسٹر پنجاب کا عہدہ خالی ہے اس لیے عدالت سے استدعا ہے کہ پنجاب اسمبلی کا اجلاس بلا کر فوری وزیرِ اعلیٰ کے انتخاب کرانے کے احکامات دیے جائیں۔
حمزہ شہباز نے عدالت سے یہ درخواست بھی کی کہ پنجاب اسمبلی کے احاطے کو سیل کرنے کا اقدام بھی غیر قانونی قرار دیا جائے۔
عدم اعتماد کی تحریک پر ووٹنگ کس طرح ہوگی؟
پاکستان کے وزیرِ اعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی کارروائی نو اپریل کو دوبارہ وہیں سے شروع کی جائے گی جہاں سے یہ سلسلہ منقطع ہوا تھا۔
قومی اسمبلی کا ایوان ہفتے کو یہ فیصلہ کرے گا کہ انہیں وزیرِ اعظم عمران خان پر اعتماد ہے یا نہیں۔ اسمبلی اراکین وزیرِ اعظم کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد پر رائے شماری اوپن ووٹ کے ذریعے کریں گے جس کاہرگز یہ مطلب نہیں کہ وزیرِ اعظم کو بیلٹ کی شکل میں ووٹ دیا جائے گا جسے ارکان ایک باکس میں ڈالیں گے۔
بلکہ اسمبلی کی کارروائی کے آغاز سے قبل ایوان میں گھنٹیاں بجائی جائیں گی تا کہ عمارت میں موجود اراکین اسمبلی ہال میں آ جائیں جس کے بعد ہال کے دروازے بند کرنے کے بعد باقاعدہ کارروائی کا آغاز ہو گا۔
سپریم کورٹ کا فیصلہ، کہیں جذباتی مناظر تو کہیں افسردہ چہرے
پاکستان کی حزبِ اختلاف نے سپریم کورٹ کے اسمبلی کی بحالی کے فیصلے پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے اسے آئین اور جمہوریت کی فتح قرار دیا ہے۔
حزبِ اختلاف کے اراکین جہاں فیصلے پر جشن مناتے ہوئے نظر آ رہے وہیں پاکستان تحریکِ انصاف کے حمایتی عدالتی فیصلے پر افسوس کا اظہار کر رہے ہیں۔
سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد حزب اختلاف کی جماعتوں کے قائدین شہباز شریف کی رہائش گاہ پہنچے اور سپریم کورٹ کے فیصلے کو آئین اور جمہوریت کی فتح قرار دیا۔
قومی اسمبلی میں قائدِ حزب اختلاف شہباز شریف نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اعلیٰ عدلیہ نے یہ فیصلہ دے کر اپنے وقار کو بلند کیا ہے اور اپنی غیرجانبداری ثابت کی ہے۔