وزیرِ اعظم کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک پر ووٹنگ آج ہو گی
پاکستان کے وزیرِ اعظم عمران خان کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد پر ووٹنگ کے لیے قومی اسمبلی کا اجلاس آج صبح ساڑھے دس بجے ہوگا۔
قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کے مطابق تحریکِ عدم اعتماد پر ووٹنگ آج ہی ہو گی اور اسپیکر قومی اسمبلی کوئی اور ایجنڈا نہیں لے سکتے۔
دوسری جانب اسلام آباد پولیس نے سیکیورٹی کے انتہائی سخت اقدامات کیے ہیں۔ ریڈ زون مکمل سیل ہے جہاں کسی کو جانے کی اجازت نہیں جب کہ ریڈ زون میں جشن منانا یا آتش بازی کرنا بھی ممنوع ہے۔
امپورٹڈ حکومت کسی صورت قبول نہیں، ملک گیر تحریک چلانے اعلان، عمران خان
وزیراعظم عمران خان نے سپریم کورٹ کے فیصلے کو مایوس کن قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ کسی صورت امپورٹڈ حکومت کو تسلیم نہیں کریں گے۔ انہوں نے لوگوں سے کہا کہ وہ اتوار کو پرامن احتجاج کریں۔
جمعے کی رات ٹیلی وژن پر اپنے خطاب میں عمران خان نے کہا کہ ''مجھے عوام ہی لے کر آئے ہیں اور میں نے اُن ہی کے پاس جانا ہے۔ میں جدوجہد کے لیے تیار ہوں''۔
انہوں نے نئی متوقع حکومت کے خلاف اتوار کو احتجاج کی کال دیتے ہوئے لوگوں سے کہا کہ ''آپ سب کو اتوار کو عشا کی نماز کے بعد نکل کر زندہ قوم کی طرح احتجاج کرنا ہے''۔
عمران خان نے کہا کہ ''میں سپریم کورٹ اور پاکستان کی عدلیہ کی عزت کرتا ہوں۔ میں آزاد عدلیہ کی تحریک کے دوران جیل بھی جا چکا ہوں۔ مجھے ان کا فیصلہ قبول ہے لیکن اس سے مایوسی ہوئی ہے''۔
انہوں نے کہا کہ ''میں نے عدم اعتماد کی تحریک آنے کے بعد خود ہی اپنی حکومت ختم کر دی۔ لیکن حزب اختلاف کا اصل مقصد اقتدار میں آ کر اپنے خلاف کرپشن اور بدعنوانی کے مقدمات ختم کرنے کے لیے نیب کو ہی ختم کرنا ہے۔ وہ سب چور ہیں۔ انہوں نے پہلے جنرل مشرف سے این آر او لیا اور اب مجھے سے این آر او مانگ رہے تھے''۔
انہوں نے ڈپٹی اسپیکر قاسم خان سوری کی تحریک عدم اعتماد کے خلاف رولنگ کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ''انہوں نے ملک بچانے کے لیے بیرونی مداخلت کو بھی دیکھنا تھا''۔
بقول ان کے، ''ملک میں جمہوریت مذاق بن کر رہ گئی ہے اور کھلے عام ہارس ٹریڈنگ کی گئی اور ممبروں کی بولیاں لگائی گئیں''۔
انہوں نے بیرونی سازش کے اپنے دعوے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ''بیرون ملک سفارت خانے وہاں کے بارے میں خفیہ پیغامات بھیجتے ہیں اس لیے میں اسے عوام کے سامنے نہیں لا سکتا''۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ ''مجھے روس جانے سے روکنے کے لیے امریکی عہدے دار نے پاکستانی سفیر سے ملاقات کی اور دھمکی دی۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر ہم نے اگر دوسرے ملکوں کے احکامات ہی ماننے ہیں، تو پھر ہم آزاد کیوں ہوئے؟''
عمران خان کا کہنا تھا کہ میری بیرون ملک کوئی جائیداد ہے اور نہ ہی سرمایہ ہے۔ اس لیے کوئی مجھ پر دباؤ نہیں ڈال سکتا اور اسی لیے وہ مجھے ہٹانا چاہتے ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ ہماری خارجہ پالیسی آزادانہ ہونی چاہیے، جس میں سب سے اچھے تعلقات ہوں۔
خیبرپختونخوا کے وزیرِاعلٰی کے خلاف بھی تحریکِ عدم اعتماد جمع کرا دی گئی
اپوزیشن جماعتوں نے خیبرپختونخوا کے وزیرِ اعلٰی محمود خان کے خلاف بھی تحریکِ عدم اعتماد جمع کرا دی ہے۔
جمعے کو عوامی نیشنل پارٹی سمیت دیگر اپوزیشن جماعتوں کے اراکین نے تحریکِ عدم اعتماد اسمبلی سیکریٹریٹ میں جمع کرائی۔
بیرونی سازش کی تحقیقات کے لیے لیفٹننٹ جنرل (ر) طارق خان کی سربراہی میں کمیشن قائم کرنے کا فیصلہ
وفاقی وزیرِ اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ پاکستان میں حکومت کی تبدیلی کے لیے دھمکی آمیز مراسلے کی تحقیقات کے لیے لیفٹننٹ جنرل (ر) طارق خان کی سربراہی میں کمیشن قائم کیا جا رہا ہے۔
اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ کمیشن یہ تعین کرے گا کہ مراسلہ ہے یا نہیں اور اس کے مقامی سہولت کار کون تھے۔
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ کمیشن 90 روز میں اپنی تحقیقات مکمل کرے گا۔ کمیشن منحرف اراکین کے غیر ملکی سفارت خانے سے رابطوں کی بھی تحقیقات کرے گا۔
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ اگر آج پاکستان کے عوام اپنی آزادی کے لیے نہ کھڑے ہوئے تو ملک 23 مارچ 1940 والی سطح پر چلا جائے گا۔
اُن کا کہنا تھا کہ ایک سلیکٹڈ حکومت ہمارے اُوپر مسلط ہو گی جس کی ڈوریاں باہر سے ہلائی جا رہی ہوں گی اور ہم ایک محکوم قوم بن جائیں گے۔
فواد چوہدری نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس سے پارلیمنٹ کی بالادستی خطرے میں پرھ گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ تحریکِ انصاف کی قانونی ٹیم اس فیصلے پر نظرِثانی پر غور کر رہی ہے اور امید کرتے ہیں کہ عدالت اس پر نظرِثانی کرے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ اور پارلیمان کا اپنا اپنا کام ہے اور اس فیصلے کے بعد پارلیمنٹ کی حاکمیت سپریم کورٹ کو منتقل ہو چکی ہے۔
تحریکِ انصاف کے رہنما کا کہنا تھا کہ ہفتے ہوئے عدمِ اعتماد پر رائے شماری کے لیے ہونے والے قومی اسمبلی اجلاس میں تمام اراکین کے سامنے بیرونی مداخلت کے شواہد اور شہادتیں رکھی جائیں گی تاکہ وہ ان حقائق کی روشنی میں اپنے ووٹ کا فیصلہ کر سکیں۔