مسلم لیگ (ن) نے ووٹںگ میں تاخیر پر سپریم کورٹ سے رُجوع کر لیا
مسلم لیگ (ن) نے سپریم کورٹ کے حکم کے باوجود تحریکِ عدم اعتماد پر ووٹنگ نہ ہونے پر عدالت میں درخواست دائر کر دی ہے۔
درخواست مسلم لیگ (ن) کے رہنما اعظم نذیر ایڈووکیٹ کی جانب سے دائر کی گئی ہے۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ عدالتی حکم کے باوجود نو اپریل کو قومی اسمبلی میں تحریک اعتماد پر ووٹنگ نہیں کرائی گئی۔ لہذٰا عدالت عمل درآمد کے لیے حکم جاری کرے۔
تحریکِ عدم اعتماد پر ووٹنگ میں تاخیر، سپریم کورٹ اور اسلام آباد ہائی کورٹ کھولنے کی ہدایت
وزیرِ اعظم پاکستان کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد پر ووٹنگ میں تاخیر کے بعد چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال نے عدالت کھولنے کی ہدایت کر دی ہے۔
مقامی ذرائع ابلاغ کی رپورٹس کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ کو بھی کھولا جا رہا ہے۔
دوسری جانب وزیرِ اعظم عمران خان کی زیرِ صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ختم ہو گیا ہے جس میں اطلاعات کے مطابق وزیرِ اعظم عمران خان نے وزرا کے ساتھ استعفے پر مشاورت کی، تاہم بیشتر وزرا نے عمران خان کو استعفیٰ نہ دینے کا مشورہ دیا ہے۔
سپریم کورٹ نے سات اپریل کو اپنے فیصلے میں اسپیکر قومی اسمبلی کو حکم دیا تھا کہ وہ نو اپریل کو ہر حال میں تحریکِ عدم اعتماد پر ووٹنگ کرائیں۔ تاہم نو اپریل کو بلائے گئے اجلاس میں اسپیکر تحریکِ عدم اعتماد پر ووٹنگ سے گریز کرتے رہے۔
اپوزیشن رہنما تمام دن اسپیکر سے مطالبہ کرتے رہے کہ وہ عدالتی حکم پر عمل کرتے ہوئے تحریکِ عدم اعتماد پر ووٹںگ کرائیں۔
جنرل باجوہ بیان جاری کریں کہ وہ آئین، جمہوریت اور سپریم کورٹ کے ساتھ کھڑے ہیں: مصطفیٰ نواز کھوکھر
- By سارہ حسن
'سب کی زبان پر ایک بات تھی کہ ووٹنگ ہو گی یا نہیں'
اسلام آباد کے گرم موسم میں جب تمام راستے بند تھے تو مارگلہ کی پہاڑیوں کے نیچے سے گزرتے ہوئے پارلیمنٹ ہاؤس پہنچی تو اے سی کی ٹھنڈک سے ملنے والا سکون بھی وقتی ثابت ہوا۔
پارلیمنٹ ہاؤس میں تلخی، ناراضگی اور غصہ وہاں کے ماحول سے عیاں تھا۔
گزشتہ ڈیڑھ دہائی کے صحافتی تجربے کے سبب یہ اندازہ تو تھا کہ تحریکِ عدم اعتماد پر ووٹنگ اتنی آسانی سے نہیں ہو گی۔
اپوزیشن جو پہلے پراعتماد دکھائی دیتی تھی آج اُن کے چہروں پر گزشتہ چند دونوں کی تگ ودو کے بعد تھکاوٹ نمایاں تھی۔
پریس گیلری صحافیوں اور اینکرز سے بھری ہوئی تھی وہیں اپوزیشن اپنی تعداد مکمل کر کے ہاؤس میں پہلے سے موجود تھی۔
اسپیکر اسد قیصر نے ٹھیک ساڑھے دس بجے اجلاس شروع کیا تو وہ کافی عجلت میں دکھائی دیے اور کچھ ہی دیر کی کارروائی کے بعد اجلاس ڈیڑھ گھنٹے کے لیے ملتوی کر دیا۔
گھنٹے پر گھنٹہ گزر رہا تھا آخرکار ظہر کی نماز کے وقفے کے بعد اجلاس دوبارہ شروع ہوا تو یہ پتا چل گیا تھا کہ اب کارروائی دیر تک جاری رہے گی۔
وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی نے ماہر مقرر اور شعلہ بیانی کا ہنر بروئے کار لاتے ہوئے دھواں دار تقریر کی۔ اشاروں میں اپوزیشن کو غدار اور ملک کو بچانے کے لیے عمران خان کے حق میں نعرے بھی لگوائے۔
اپوزیشن کی جانب سے پپیلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کی پوری تقریر نہیں مانیں گے نہیں مانیں گے کے حکومتی نعروں میں گزر گئی۔
چاہے اسمبلی کا سٹاف ہو یا اراکینِ پارلیمنٹ ہر ایک کی زبان پر ایک ہی سوال تھا کہ کیا امکان ہے ووٹنگ ہو رہی ہے یا نہیں۔
شاہراہ دستور پر بہت بڑی تعداد میں تعینات پولیس اور رینجرز کے اہلکار بھی گرین بیلٹ پر موجود تھے۔ اُن میں سے کچھ اہلکار نماز پڑھ رہے تھے اور کچھ اونگھ رہے تھے اور سب کی نظریں سامنے اسمبلی کی بلڈنگ پر تھیں۔