رسائی کے لنکس

Shehbaz Sharif
Shehbaz Sharif

کسی کو ڈکٹیشن دینے کی ضرورت نہیں، الیکشن کب ہوں گے یہ فیصلہ پارلیمنٹ کو کرنا ہے: شہباز شریف

13:11 25.5.2022

عمران خان کی کارکنوں کو ولی انٹرچینج پہنچنے کی ہدایت

تحریکِ انصاف کے چیئرمین عمران خان نے اسلام آباد میں لانگ مارچ کے لیے کارکنوں کو پشاور، اسلام آباد موٹروے پر ولی انٹرچینج پہنچنے کی ہدایت کر دی ہے۔

ایک ویڈیو پیغام میں عمران خان نے کارکنوں سے کہا کہ اُنہوں نے پشاور سے لانگ مارچ کا آغاز کر دیا ہے۔

13:07 25.5.2022

پاکستان کی سیاست میں احتجاجی دھرنوں، مظاہروں اور لانگ مارچ کی تاریخ بہت پرانی

پاکستان میں سیاسی اور مذہبی دھرنے نئی بات نہیں اور اس مرتبہ عمران خان 'حقیقی آزادی مارچ' لے کر بدھ کو اسلام آباد آرہے ہیں۔ اس بار ان کا مقصد اپنی حکومت کے خاتمے کے خلاف احتجاج کرنا اور نئے انتخابات کا انعقاد ہے۔

اگرچہ عمران خان فوری انتخابات چاہتے ہیں اور انہوں نے اعلان کر رکھا ہے کہ وہ انتخابات کی تاریخ لیے بغیر اسلام آباد سے واپس نہیں جائیں گے۔ لیکن حکومت نے بھی تحریکِ انصاف کے لانگ مارچ کو روکنے کا فیصلہ اعلان کیا ہے۔

تحریکِ انصاف کا یہ لانگ مارچ ایسے موقع پر ہو رہا ہے کہ جب حکومت کو معیشت کے بڑے چینلنجز کا سامنا ہے اور ملک میں سیاسی عدم استحکام کی وجہ سےعوام کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔

پاکستان کی سیاست میں احتجاجی دھرنوں، مظاہروں اور مارچوں کی تاریخ بہت پرانی ہے۔ ان مارچوں اور دھرنوں میں سیاست دان اور مذہبی رہنما حکومتِ وقت کے خلاف متحد ہوئے۔ ان میں سے بعض کو کامیابی ملی جب کہ بعض اپنے سیاسی مقاصد حاصل کرنے میں ناکام رہے۔

پاکستانی تاریخ میں طویل ترین دھرنا عمران خان کی جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)نے 2014 میں دیا تھا جو 126 روز تک جاری رہا تھا۔

مزید پڑھیے

13:01 25.5.2022

تحریکِ انصاف کا مارچ پشاور سے روانہ، لاہور میں صورتِ حال کشیدہ

پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے اسلام آباد میں لانگ مارچ میں شرکت کے لیے پشاور ٹول پلازہ پر کارکنان جمع ہونا شروع ہو گئے ہیں۔ عمران خان بھی اس وقت پشاور میں ہی موجود ہے جن کا بذریعہ سڑک اسلام آباد پہنچنے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔

دوسری جانب لاہور کا بتی چوک میدانِ جنگ بنا ہوا ہے جہاں سے تحریکِ انصاف کے کارکن راوی پل کراس کر کے شہر سے باہر نکلنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ پولیس اور پی ٹی آئی کارکنوں کے تصادم کے باعث صورتِ حال کشیدہ ہے۔

پولیس نے لاٹھی چارج اور شیلنگ بھی کی ہے جب کہ بتی چوک پر واٹر کینن بھی موجود ہے۔

عمران خان نے 'حقیقی آزادی مارچ' کے لیے کارکنوں کو اسلام آباد کے سرینگر ہائی وے کے بجائے ڈی چوک پر جمع ہونے کی ہدایت کی ہے۔ سربراہ تحریکِ انصاف کے اس حکم کے بعد اسلام آباد انتظامیہ نے ڈی چوک کو کنٹینرز لگا کر بند کر دیا ہے جب کہ فیض آباد انٹر چینج کو بھی سیل کر دیا گیا ہے اور رینجرز کے دستے فیض آباد پہنچ چکے ہیں۔

لاہور اور پشاور سے اسلام آباد کی طرف جانے وا لے راستے بند کر دیے گئے ہیں اور بڑی تعداد میں پولیس اہلکار تعینات ہیں۔راولپنڈی اور اسلام آباد میں میٹرو بس سروس اور تمام بس اڈے بند ہیں۔ٹرانسپورٹرز کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ گاڑیاں سڑکوں پر نہ لائیں۔

مزید پڑھیے

20:38 24.5.2022

حکومت کا پی ٹی آئی کا مارچ روکنے، عمران خان کا ہر صورت اسلام آباد پہنچنے کا اعلان

حکومتِ پاکستان نے تحریکِ انصاف کے اسلام آباد کی جانب مارچ کو روکنے کا فیصلہ کیا ہے جب کہ عمران خان نے اعلیٰ عدالت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ملک میں جمہوریت کا تحفظ کرے۔

وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد منگل کو اتحادی جماعتوں کے وزرا کے ہمراہ اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے وزیرِ داخلہ رانا ثناءاللہ نے کہا کہ کابینہ نے فیصلہ کیا ہے کہ تحریکِ انصا ف کو لانگ مارچ کی اجازت نہیں دی جائے گا اور اسے روکا جائے گا۔

رانا ثناءاللہ کے بقول تحریکِ انصاف کے لوگ اسلام آباد آ کر افراتفری پھیلانا چاہتے ہیں۔

پی ٹی آئی کے 25 مئی کو شیڈول مارچ کو روکنے کے لیے وفاقی دارالحکومت نے اسلام آباد کی کئی اہم شاہراہوں کو رکاوٹیں رکھ کر بند کر دیا گیا ہے جب کہ ملک کے مختلف شہروں سے تحریکِ انصاف کے درجنوں کارکنوں کو حراست میں بھی لیا گیا ہے۔

دوسری جانب چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے کارکنوں کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے کہاہے کہ اگر ملک تباہی کی طرف گیا تو 'نیوٹرلز' بھی اس کے برابر کے ذمے دار ہوں گے۔

بدھ کو پشاور میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ اگر عدالت نے اس غیر قانونی کریک ڈاؤن کا نوٹس نہ لیا تو اس کی ساکھ بھی متاثر ہو گی۔ اس سے لگے گا کہ ملک میں جمہوریت نہیں ہے۔

عمران خان نے کہا کہ قوم 'نیوٹرلز' کی طرف بھی دیکھ رہی ہے اور ان کے اقدامات کو بھی جج کیا جائے گا، اس وقت نیوٹرل رہنے کی گنجائش کسی کے لیے نہیں۔ جو خود کو نیوٹرل کہتے ہیں اُنہوں نے پاکستان کی سالمیت اور خود داری کا حلف لیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سابق فوجیوں کے ساتھ جو کچھ ہو رہا ہے یہ لوگ آپ کی طرف دیکھ رہے ہیں، اگر ملک تباہی کی طرف جاتا ہے تو آپ بھی برابر کے ذمے دار ہوں گے۔

خیال رہے کہ پاکستان کی فوج متعدد مواقع پر کہہ چکی ہےکہ اس کا سیاسی معاملات سے کوئی تعلق نہیں ہے اور وہ غیر جانب دار ہے۔ لہذٰا اسے سیاسی معاملات میں ملوث نہ کیا جائے۔

'پشاور سے قافلہ لے کر اسلام آباد پہنچوں گا'

عمران خان نے مارچ کے حوالے سے کہا کہ وہ بدھ کو پشاور سے قافلہ لے کر اسلام آباد کی جانب نکلیں گے۔انہوں نے کارکنوں کو ہدایت کی کہ اگر اسلام آباد اور راولپنڈی کو بند کیا گیا پھر بھی جڑواں شہروں کے رہائشی باہر نکلیں اور سری نگر ہائی وے پر پہنچیں۔

ان کے بقول، وہ قوم سے کہتے ہیں کہ انہیں ڈرانے کی جو کوشش ہو رہی ہے وہ خوف کی زنجیریں توڑ دیں اور اسلام آباد پہنچیں۔ کیوں کہ خوف ہی انسان کو غلام بناتا ہے۔

یاد رہے کہ عمران خان نے 25 مئی کو اسلام آباد کے سری نگر ہائی وے پر مارچ کا اعلان کر رکھا ہے۔ سابق وزیرِ اعظم کا کہنا ہے کہ جب تک نئے انتخابات کی تاریخ نہیں دی جاتی اس وقت تک وہ اسلام آباد میں بیٹھیں گے۔

'عدلیہ نے جمہوریت کا تحفظ نہ کیا تو اس کی ساکھ متاثر ہوگی'

سربراہ تحریکِ انصاف کا کہنا تھا کہ اس وقت عدلیہ کا بھی ٹرائل ہے۔ ساری قوم عدالت کی طرف دیکھ رہی ہے اگر عدلیہ نے جمہوریت کا تحفظ نہ کیا تو اس کی ساکھ متاثر ہو گی۔

عمران خان نے دعویٰ کیا کہ 2014 میں اُن کا 126 دن کا دھرنا پرامن تھا۔ اُن کے بقول وہ 26 برس سے سیاست میں ہیں اور کبھی قانون ہاتھ میں نہیں لیا۔

اُن کا کہنا تھا کہ تحریکِ انصاف کے دورِ حکومت میں چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری اور مولانا فضل الرحمٰن بھی لانگ مارچ لائے تھے جسے اسلام آباد میں داخلے کی اجازت دی گئی تھی۔

سابق وزیرِ اعظم نے ایک بار پھر ملک میں فوری انتخابات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ تمام مسائل کا حل فوری اور شفاف انتخابات کے انعقاد میں ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت ملکی معیشت سنبھالنے میں ناکام ہو چکی ہے۔ امریکہ کو پیغام بھجوائے جا رہے ہیں کہ ہماری مدد کرو ورنہ عمران خان واپس آ جائے گا۔

'خونی مارچ کی باتیں نہ ہوتیں تو مارچ کی اجازت دے دیتے'

وفاقی وزیرِ داخلہ رانا ثناء اللہ نے اتحادی جماعتوں کے وفاقی وزرا کے ہمراہ نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے تحریکِ انصاف کے لانگ مارچ کو روکنے کا فیصلہ کیا ہے۔

رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ مارچ سے پہلے ہی یہ باتیں کی جا رہی تھیں کہ یہ خونی مارچ ہو گی، لہذٰا عوام کے جان و مال کے تحفظ کے لیے حکومت اس مارچ کی اجازت نہیں دے گی۔

وزیرِ داخلہ کا مزید کہنا تھا کہ لاہور میں پولیس اہلکار پر ہونے والی فائرنگ سے یہ ثابت ہو گیا کہ ان کا مارچ پرامن نہیں ہے۔

رانا ثناء اللہ نے الزام لگایا کہ عمران خان لانگ مارچ کی آڑ میں خانہ جنگی کرانا چاہتے ہیں۔ لہذٰا ملک میں انتشار، افراتفری اور بے امنی کو قانون کے ذریعے روکیں گے۔

مزید لوڈ کریں

XS
SM
MD
LG