رسائی کے لنکس

Shehbaz Sharif
Shehbaz Sharif

کسی کو ڈکٹیشن دینے کی ضرورت نہیں، الیکشن کب ہوں گے یہ فیصلہ پارلیمنٹ کو کرنا ہے: شہباز شریف

13:09 16.3.2022

'اگر حکومت بھی جلسے کرے گی تو ملک کون چلائے گا؟'

پاکستان میں حزبِ اختلاف کی جماعتوں کی جانب سے فروری اور مارچ میں لانگ مارچ کرنے کے اعلان پر حکمراں جماعت بھی سیاسی میدان میں سرگرم ہو گئی ہے۔ وزیرِ اعظم عمران خان نے بھی جمعے کو منڈی بہاؤ الدین میں جلسے سے عوامی رابطہ مہم کا آغاز کر دیا ہے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ وزیرِ اعظم عمران خان اب خود میدان میں نکل کر اپوزیشن کو چیلنج کر رہے ہیں جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ملک میں سیاسی پارہ تیزی سے اُوپر جا رہا ہے اور سیاسی جماعتیں آئندہ الیکشن کی ابھی سے تیاری کر رہی ہیں۔

بعض مبصرین کے مطابق منڈی بہاؤ الدین میں جلسے سے خطاب میں وزیرِ اعظم عمران خان کی تقریر میں وہ رنگ نظر آیا جو بطور اپوزیشن رہنما اُن کی تقریروں میں ہوتا تھا۔

عمران خان نے اپوزیشن کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن کو اُن کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد لانے کی اس لیے جلدی ہے تاکہ اُنہیں این آر او مل سکے۔ تاہم وزیرِ اعظم نے ایک بار پھر واضح کیا کہ جب تک وہ زندہ ہیں اپوزیشن رہنماؤں کو این آر او نہیں ملے گا۔

بعض مبصرین سمجھتے ہیں کہ عمران خان حزبِِ اختلاف کی اُن کے خلاف ہونے والی صف بندی سے تھوڑے پریشان نظر آتے ہیں جس کا جواب دینے کے لیے وہ خود بھی متحرک ہوئے ہیں۔

سینئر صحافی اور تجزیہ کار مظہر عباس سمجھتے ہیں کہ عمران خان کی تقریر کا متن لگ بھگ وہی تھا جو اکثر وہ اپنی سیاسی تقریروں میں کرتے ہیں۔

وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے مظہر عباس کا کہنا تھا کہ جب حزبِ اختلاف کی جماعتوں نے لانگ مارچ کا اعلان کیا تو عمران خان کو بھی ضرورت محسوس ہوئی کہ وہ بھی عوامی رابطہ مہم شروع کریں۔

البتہ مظہر عباس سمجھتے ہیں کہ جب ملک میں معاشی مسائل ہوں اور لوگ مہنگائی سے پریشان ہوں تو ایسے میں وزیرِ اعظم کو یوں عوام میں جا کر اپوزیشن پر تنقید کے بجائے خاموشی سے عوام کو ریلیف دینے پر کام کرنا چاہیے۔ لہذٰا حکمراں جماعت کے لیے یہ وقت جلسے، جلوسوں کے لیے مناسب نہیں ہے۔

مزید جانیے

13:12 16.3.2022

'سارے سیاسی کھیل کے ماسٹر مائنڈ نواز شریف ہیں'

پاکستان میں سیاسی سرگرمیوں کا مرکز سمجھے جانے والے شہر لاہور میں حزبِ اختلاف کی جماعتوں کے رابطوں اور حکومتی اتحادیوں کو ساتھ ملانے کی کوششوں میں مزید تیزی آ گئی ہے۔ بعض مبصرین کے مطابق وزیرِ اعظم عمران خان کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد کے امکانات بڑھتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں۔

بعض تجزیہ کاروں کے مطابق حزبِ اختلاف کے پاس وزیرِ اعظم عمران خان کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد لانے کے لیے نمبر گیم پوری ہوگئی ہے جب کہ بعض مبصرین کا کہنا ہے کہ تحریکِ عدم اعتماد لانے کا طریقۂ کار اب موضوع بحث ہے۔

سینئر صحافی اور تجزیہ کار حامد میر سمجھتے ہیں کہ پاکستان میں جاری سیاسی کھیل کے ماسٹر مائنڈ نواز شریف ہیں۔

وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے اُنہوں نے دعویٰ کیا کہ مسلم لیگ (ن) نے مسلم لیگ (ق) اور متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے بغیر ہی نمبر گیم پوری کر لی ہے۔

اُن کے بقول پیپلزپارٹی بھی مسلم لیگ (ن) کا ساتھ دے رہی ہے، تاہم پیپلزپارٹی چاہتی ہے کہ اس عمل میں مسلم لیگ (ق) اور ایم کیو ایم کو بھی ساتھ رکھا جائے۔

سینئر صحافی اور تجزیہ کار سلیم بخاری سمجھتے ہیں کہ کہیں نہ کہیں کچھ نہ کچھ تو بدلا ہے جس کی وجہ سے سیاسی ہلچل شروع ہو گئی ہے اور لاہور سیاسی سرگرمیوں کا مرکز بنا ہوا ہے۔

مزید جانیے

13:16 16.3.2022

پیٹرول اور ڈیزل کی قیمت 10 روپے، بجلی پانچ روپے فی یونٹ سستی کرنے کا اعلان

وزیرِ اعظم عمران خان نے پیٹرول اور ڈیزل کی فی لیٹر قیمت میں 10 روپے اور بجلی کی فی یونٹ قیمت میں پانچ روپے کمی کا اعلان کیا ہے۔

پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے پیٹرول و ڈیزل کی قیمت میں 10 روپے فی لیٹر کمی اورآئندہ بجٹ تک انہیں مہنگا نہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ جبکہ بجلی کی قیمت میں 5 روپے فی یونٹ کمی کا اعلان کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اوگرا کی سمری آئی کہ 10 روپے قیمت بڑھائی جائے لیکن بڑھانے کے بجائے 10 روپے قیمت کم کی جارہی ہے۔ بجلی کے لیے ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ 5 روپے فی یونٹ بجلی کی قیمت کم کی جارہی ہے۔ اس کے لیے سبسڈی دی جائے گی۔

وزیراعظم عمران خان نے پیر کی شام قوم سے خطاب کیا جس میں انہوں نے عوام کے لیے بجلی اور پیٹرول کی قیمتوں میں کمی سمیت بعض مراعات کا اعلان کیا ہے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ وزیراعظم نے مراعات کا اعلان تو کردیا لیکن ان سب کے لیے پیسہ کہاں سے آئے گا؟

وزیر اعظم عمران خان نے یہ خطاب ایک ایسے وقت پر کیا ہے جب انہیں حالیہ دورہ روس پر تنقید کا سامنا ہے۔ جب کہ حزبِ اختلاف کی جماعتیں ان کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد کے حوالے سے متحرک ہیں۔

مزید جانیے

13:18 16.3.2022

وزیرِ اعظم کا اتحادیوں کو منانے کا مشن اور ریلیف پیکج، کیا حکومت کے لیے خطرہ ٹل گیا؟

پاکستان میں حزبِ اختلاف کی جماعتوں نے وزیرِ اعظم عمران خان کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد لانے کی کوششیں مزید تیز کر دی ہیں جب کہ حکومت نے بھی اپوزیشن کی ان کوششوں کو ناکام بنانے کے لیے کمر کس لی ہے۔

وزیرِ اعظم عمران خان ایک روزہ دورے پر منگل کو لاہور پہنچے تھے جہاں اُنہوں نے صنعتی شعبے کے لیے خصوصی مراعات کا اعلان کیا ہے اور سیاسی ملاقاتیں بھی کیں۔

دورۂ لاہور کے دوران وزیرِ اعظم اپنی اہم اتحادی جماعت پاکستان مسلم لیگ (ق) کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین کی عیادت کے لیے اُن کی رہائش گاہ بھی گئے۔

وزیر اعظم عمران خان نے ایسے وقت میں لاہور کا دورہ کیا جب یہ شہر گزشتہ کئی روز سے سیاسی سرگرمیوں کا مرکز بنا ہوا ہے۔اپوزیشن جماعتوں کے قائدین جہاں اپنے سیاسی رابطے جاری رکھے ہوئے ہیں وہیں حکمراں جماعت بھی اتحادیوں کو منانے کے لیے لاہور میں متحرک ہے۔

سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے تحریکِ عدم اعتماد کے اعلان کے بعد بڑھتے ہوئے سیاسی درجۂ حرارت کو کنٹرول کرنے کے لیے وزیرِ اعظم خود میدان میں اُترے ہیں۔

مزید جانیے

مزید لوڈ کریں

XS
SM
MD
LG