رسائی کے لنکس

Shehbaz Sharif
Shehbaz Sharif

کسی کو ڈکٹیشن دینے کی ضرورت نہیں، الیکشن کب ہوں گے یہ فیصلہ پارلیمنٹ کو کرنا ہے: شہباز شریف

13:56 24.3.2022

آرٹیکل 63-اے کی تشریح: تحریک انصاف نے بھی جواب جمع کرا دیا

پاکستان کی حکمران جماعت پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) نے آرٹیکل 63اے کی تشریح کے صدارتی ریفرنس پر جواب سپریم کورٹ میں جمع کرا دیا ہے۔

تحریک انصاف نے جواب میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ ووٹ پارٹی کی امانت ہے۔

یہ بھی کہا گیا ہے کہ تحریکِ عدم اعتماد پر قومی اسمبلی کے کسی رکن کے ووٹ کی انفرادی حیثیت نہیں ہوتی۔

تحریک انصاف نے جواب میں پارٹی پالیسی کے خلاف حکمتِ عملی اختیار کرنے والے ارکان کی تاحیات نااہلی پر کوئی رائے نہیں دی۔

تحریک انصاف نے کہا ہے کہ رکنِ قومی اسمبلی کی تاحیات نا اہلی پر عدالت جو بھی رائے دے گی اس پر مطمئن ہوں گے۔

جواب میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن عدالتی رائے کے نتیجے میں عمل درآمد کا پابند ہو گا۔

14:04 24.3.2022

سپریم کورٹ میں آرٹیکل 63اے کی تشریح کے صدارتی ریفرنس پر سماعت

سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ آرٹیکل 63اے کی تشریح کے صدارتی ریفرنس پر سماعت کر رہا ہے۔

سماعت کے دوران چیف جسٹس عمر عطا بندیال کا کہنا تھا کہ سیاسی جماعتوں کو نوٹس کیے تھے وہ آج موجود ہیں۔ کیا صوبائی حکومتوں کو بھی نوٹس جاری کریں؟

جس پر اٹارنی جنرل خالد جاوید کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ بار کی درخواست میں اسپیکر قومی اسمبلی بھی فریق ہیں۔ عدالت چاہے تو صوبوں کو نوٹس جاری کر سکتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ صوبوں میں موجود سیاسی جماعتیں پہلے ہی کیس کا حصہ ہیں۔

سپریم کورٹ نے صوبائی حکومتوں کو بھی صدارتی ریفرنس پر نوٹس جاری کیے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت چاہے گی کہ سیاسی جماعتیں آئین کے دفاع میں کھڑی ہوں گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ معلوم نہیں ہے کہ عدم اعتماد پر ووٹنگ کب ہو گی۔

بینچ میں شامل جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ جمہوری عمل کا مقصد روزمرہ امور کو متاثر کرنا نہیں ہوتا۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ ٹکٹ لیتے وقت امیدواروں کو پتا ہوتا ہے کہ وہ آزادی سے ووٹ نہیں دے سکتے۔

چیف جسٹس عمر عطا بندیال کا کہنا تھا کہ دوسری کشتی میں چھلانگ لگانے والے کو سیٹ سے ہاتھ دھونا پڑتا ہے۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے مزید کہا کہ کیا دوسری کشتی میں چھلانگ لگا کر حکومت گرائی جا سکتی ہے؟ زیادہ تر جہموری حکومتیں چند ووٹوں کی برتری سے قائم ہوتی ہیں۔

انہوں نے استفسار کیا کہ کیا دوسری کشتی میں جاتے جاتے پہلا جہاز ڈبویا جا سکتا ہے؟

بینچ کے رکن جسٹس منیب اختر نے کہا کہ چھلانگیں لگتی رہیں تو معمول کی قانون سازی بھی نہیں ہوسکتی۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ عدالت کی کارروائی کو اسمبلی کے اجلاس سے منسلک نہ کیا جائے۔ انہوں نے استفسار کیا کہ کیا اس ریفرنس پر فیصلے کی جلدی ہے۔

جس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ قومی اسمبلی میں تحریکِ عدم اعتماد پر ووٹنگ سے قبل عدالتی رائے آجائے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ آئینی اعتبار سے یہ اہم مقدمہ یے۔ عدالت کی اصل ترجیح معمول کے مقدمات ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جمعے کو نماز کے بعد ایک گھنٹہ اس معاملے پر سماعت کی جائے گی۔

بعد ازاں سپریم کورٹ نے جمعے کو ڈیڑھ بجے تک سماعت ملتوی کر دی۔

15:39 24.3.2022

سپریم کورٹ میں آج کیا ہوا؟

سپریم کورٹ آف پاکستان میں آرٹیکل 63اے کی تشریح کے لیے صدارتی ریفرنس پر سماعت جمعے کی دوپہر تک کے لیے ملتوی کر دی گئی ہے۔

جمعرات کو ہونے والی سماعت میں حکومت اور اپوزیشن جماعتوں نے اپنے جوابات جمع کرائے۔

چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ کسی رکن پارلیمنٹ کا ووٹ کاسٹ ہونے کے بعد شمار نہ ہونا توہین آمیز ہے۔

عدالت عظمیٰ میں اس سماعت کا مزید احوال بتا رہے ہیں اسلام آباد سے وائس آف امریکہ کے نمائندے عاصم علی رانا اس فیس بک لائیو میں۔

10:04 25.3.2022

قومی اسمبلی کا اجلاس آج ہو گا، عدم اعتماد کی تحریک ایجنڈے میں شامل

فائل فوٹو
فائل فوٹو

پاکستان کے ایوانِ زیریں (قومی اسمبلی) کا اجلاس آج ہو گا جس کے ایجنڈے میں وزیرِ اعظم عمران خان کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک بھی شامل ہے۔

قومی اسمبلی کے اجلاس کے لیے غیر معمومی انتظامات کیے گئے ہیں۔ اراکین کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اپنے ہمراہ مہمانوں اور سیکیورٹی گارڈز کو نہ لائیں۔

ارکانِ پارلیمنٹ کو مخصوص پارکنگ میں گاڑی کھڑی کرنے کی بھی ہدایت کی گئی ہے۔

مزید لوڈ کریں

XS
SM
MD
LG