موجودہ سیاسی منظرِ نامے پر مریم نواز کا ٹوئٹ
ایم کیو ایم کا اپوزیشن کی حمایت کا اعلان
متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے سربراہ خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ اپوزیشن کے ساتھ ورکنگ ریلیشن قائم کی ہے جس میں کوئی ذاتی فائدہ نہیں۔ ان کے بقول حزبِ اختلاف کے ساتھ ہونے والے معاہدے کی ایک ایک شق عوام کے مفاد سے متعلق ہے۔
اپوزیشن رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ اللہ تعالی ہمیں سرخرو کرے، ہم نے اپنے تمام سیاسی مفادات پر پاکستان کے مفادات کو ترجیح دی ہے۔
انہوں نے کہا کہ عوام کو ریلیف پہنچانے کے لیے اپوزیشن کے ساتھ شریک سفر ہوئے۔ آج کے دن ایسے دور کا آغاز کریں جہاں سیاسی فیصلوں کو انتقام نہ سمجھا جائے۔
متحدہ اپوزیشن کے رہنماؤں نے وزیرِ اعظم عمران خان سے فوری طور پر مستعفی ہونے کا بھی مطالبہ کیا۔
وزیرِاعظم عمران خان کا قوم سے خطاب مؤخر
وزیرِاعظم عمران خان کا قوم سے خطاب مؤخر کر دیا گیا ہے۔ تحریکِ انصاف کے رہنما سینیٹر فیصل جاوید نے ٹوئٹ کے ذریعے آگاہ کیا کہ وزیرِاعظم عمران خان کا آج قوم سے خطاب مؤخر ہو گیا ہے۔
اس سے قبل پاکستان تحریکِ انصاف کے رہنما فیصل جاوید کا کہنا تھا کہ وزیرِاعظم عمران خان آج شام قوم سے خطاب کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان اپنی قوم کے لیے ڈٹ کر کھڑے ہیں۔
البتہ شام ساڑھے پانچ بجے کے قریب فیصل جاوید نے ایک بار پھر ٹوئٹ کیا جس میں انہوں نے وزیرِاعظم کا خطاب مؤخر ہونے کا اعلان کیا۔
وزیرِ اعظم کی مبینہ دھمکی آمیز خط کے حوالے سے صحافیوں سے ملاقات
وزیرِ اعظم عمران خان نے مبینہ دھمکی آمیز خط کے حوالے سے صحافیوں سے ملاقات کی البتہ ملاقات میں خط نہیں دکھایا گیا۔
اس ملاقات میں موجود نجی ٹی وی چینل ’جیو نیوز‘ کے اینکر پرسن شہزاد اقبال کا کہنا تھا کہ ملاقات میں وزیرِ اعظم عمران خان نے بتایا کہ یہ خط ایک سرکاری راز ہے، اس لیے وہ اسے صحافیوں کے سامنے نہیں لا سکتے۔
شہزاد اقبال نے کہا کہ وزیرِ اعظم نے صحافیوں کو آگاہ کیا کہ یہ خط وفاقی کابینہ کے ارکان کو دکھایا جا چکا ہے۔
شہزاد اقبال کے بقول عمران خان سے ملاقات میں صحافیوں کو خط کے اہم نکات بتائے گئے البتہ یہ نہیں بتایا گیا کہ یہ خط کس ملک سے آیا ہے اور کن اعلیٰ حکام کی پاکستان کے عہدیداران سے بات چیت ہوئی۔
شہزاد اقبال نے کہا کہ وزیرِ اعظم نے صحافیوں کو بتایا کہ اس خط میں جو بیان کیا گیا ہے وہ حرف بہ حرف نہیں بتایا جا سکتا، البتہ اس میں دیے جانے والے پیغام کی زبان دھمکی آمیز ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ جس ملاقات کے حوالے سے یہ خط لکھا گیا ہے، وہ پاکستان کے حکام سے ایک باقاعدہ طے شدہ ملاقات تھی۔ اسی ملاقات کی روداد پاکستان بھیجی گئی ہے۔
خط کے حوالے سے شہزاد اقبال نے کہا کہ انہیں بتایا گیا کہ اس میں یہ الفاظ استعمال ہوئے ہیں کہ اگر وزیرِ اعظم عمران خان کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد ناکام ہو گئی تو وہ (ملک) خوش نہیں ہو گا اور اگر تحریک کامیاب ہو جاتی ہے تو پاکستان کے لیے سب کچھ معاف کر دیا جائے گا۔