وزیرِ اعظم سے مستعفی ہونے کا مطالبہ
حزبِ اختلاف نے وزیرِ اعظم عمران خان سے عددی اکثریت کھو دینے کی بنیاد پر مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا ہے۔
ایم کیو ایم نے اپوزیشن کا ساتھ دینے کا فیصلہ کیوں کیا؟
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت کی وفاق میں اہم اتحادی جماعت متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) نے اس سے علیحدگی کا باقاعدہ اعلان کر دیا ہے اور پارٹی کے دونوں وفاقی وزرا نے اپنے استعفے وزیرِ اعظم کو بھیج دیے ہیں جس کے بعد بظاہر ایسا لگ رہا ہے کہ عمران خان قومی اسمبلی میں اکثریت کھو چکے ہیں۔
وفاق میں ایک اور اتحادی جماعت بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) پہلے ہی حکومت سے الگ ہونے کا اعلان کر چکی ہے۔ ایم کیو ایم کے، جس کی محض سات نشستیں ہیں، حکومتی اتحاد چھوڑنے سے جہاں سیاسی تلاطم پیدا ہوا ہے وہیں موجودہ حکومت کا چلنا اب بظاہر ممکن نظر نہیں آ رہا۔
ایم کیو ایم کے رہنما ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کا کہنا ہے کہ متحدہ قومی موومنٹ نے اپوزیشن کے ساتھ چلنے کا جو فیصلہ کیا ہے اس میں کوئی ذاتی یا جماعتی مفاد شامل نہیں ہے اور معاہدے کی تمام شقیں ملک کے ان علاقوں کے عوامی مسائل سے متعلق ہیں جو اب خصوصی توجہ کے مستحق ہیں۔
جب پنجاب کی وزارتِ اعلیٰ صرف 18 نشستیں رکھنے والی جماعت کو دی گئی
پنجاب اسمبلی میں دس نشتیں رکھنے والی جماعت کے امیدوار کی وزارتِ اعلیٰ کے لیے نامزدگی پہلی بار نہیں ہوئی۔ اس سے قبل بھی پنجاب میں ایک بار 18 نشستوں والی جماعت کا اُمیدوار وزیرِ اعلیٰ منتخب ہو چکا ہے۔
یہ 1993 کی بات ہے جب مرکز میں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی حکومت بنی تھی اور مسلم لیگ(ن) کو اپوزیشن بینچوں پر بیٹھنا پڑا تھا۔ اس وقت پنجاب میں پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی کے درمیان سیاسی کشمکش کے باعث قرعہ فال مسلم لیگ (جونیجو) کے نام نکلا تھا اور میاں منظور احمد وٹو پیپلز پارٹی کے ساتھ صوبے کی مخلوط حکومت کے وزیرِ اعلیٰ بنے تھے۔ بدلے میں پیپلز پارٹی کو صوبائی کابینہ میں بڑا حصہ دیا گیا تھا۔
سابق وزیرِ اعظم محمد خان جونیجو کے 1993 میں انتقال کے بعد مسلم لیگ (جونیجو) کی کمان حامد ناصر چٹھہ نےسنبھالی تھی۔ مسلم لیگ کا یہ دھڑا میاں محمد نواز شریف کی قیادت میں موجود مسلم لیگ (ن) سے ہی الگ ہو کر وجود میں آیا تھا۔
کیا چوہدری پرویز الہٰی عمران خان کی حکومت بچانے کی صلاحیت رکھتے ہیں؟
وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد پیش ہونے اور اُن کی جانب سے چوہدری پرویز الٰہی کو پنجاب کا وزیرِاعلٰی نامزد کرنے کے بعد سیاسی رابطوں میں تیزی دیکھنے میں آ رہی ہے۔ لیکن سیاسی اور عوامی حلقوں میں یہ بحث جاری ہے کہ پرویز الہٰی وفاق میں عمران خان کی حکومت بچانے کی صلاحیت رکھتے ہیں یا نہیں۔
بعض تجزیہ کاروں کے بقول اگر وفاق میں عمران خان کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد کامیاب ہو جاتی ہے تو پھر پنجاب میں چوہدری پرویز الہٰی کے لیے اعتماد کا ووٹ لینا بہت مشکل ہو گا۔
ادھر ترین گروپ اور علیم خان گروپ کے مطابق چوہدری پرویز الٰہی نے اُن سے رابطہ کیا ہے لیکن اُن کی حمایت کرنے یا نہ کرنے سے متعلق ابھی گروپ نے کوئی فیصلہ نہیں کیا۔