عمران خان امریکہ مخالف جذبات کو سیاسی فائدے کے لیے استعمال کر رہے ہیں: ماہرین
سابق امریکی سفارتِ کار رابن رافیل امریکی محکمۂ خارجہ میں پاکستان سے متعلق خدمات سر انجام دے چکی ہیں۔ وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ سارا معاملہ ایک غلط فہمی پر مبنی ہے اور پاکستانی وزیرِ اعظم اور ملک کو امریکہ کی جانب سے کوئی دھمکی جاری نہیں کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ ’’میرے خیال میں جس بات میں ابہام ہے وہ یہ ہے کہ ایک معمول کی سفارتی ملاقات کے دوران، امریکی محکمہ خارجہ نے پاکستانی سفیر کو کہا کہ وہ ملاقات کے لیے آئیں تاکہ ان سے پاکستان کی جانب سے امریکہ کے خلاف بیان بازی کے بارے میں شکایت کی جا سکے۔ اور پاکستان کو کہا جاسکے کہ وہ یوکرین کی حمایت کرے اور روس کے یوکرین پر حملے کی مذمت کرے۔ سو یہ بیان بازی کی نوعیت کو بدلنے کے لیے کہا گیا نہ کہ حکومت کو بدلنے کی بات ہوئی۔‘‘
امریکہ میں پاکستان کے سابق سفیر حسین حقانی نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے خود کہا ہے کہ یہ دو سفارت کاروں کی ملاقات کے نوٹس ہیں جو پاکستانی سفیر کی جانب سے ان تک پہنچے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ، "سفارت کار ایک دوسرے کو بہت سی باتیں کہتے ہیں۔ ان میں یہ بھی ہوتا ہے کہ آپ کے ملک کی حکومت سے ہمارا کام نہیں بن رہا اور بعد میں ہم جو نئی حکومت ہو گی اس کے ساتھ بات کریں گے۔"
انہوں نے یاد دلایا کہ پاکستان کے وزیر خارجہ نے بھی آن دی ریکارڈ یہ بیان دیا ہے کہ بھارت کی موجودہ حکومت کے ساتھ پاکستان کوئی مذاکرات نہیں کر پائے گا۔ بقول ان کے یہ کوئی دھمکی نہیں ہے، یہ ایک معمول کی سفارت کاری کی بات ہے جس کا عمران خان نے بتنگڑ بنا ڈالا۔
عمران خان کی سیکیورٹی بڑھا دی: فواد چوہدری
ایک طاقت ور ملک نے کہا کہ آپ روس کیوں چلے گئے: عمران خان
وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ جس ملک کی آزاد خارجہ پالیسی نہیں ہے وہ اپنے لوگوں کے مفادات کا تحفظ نہیں کر سکتا اور نہ ہی دنیا میں اس کی عزت ہوتی ہے۔ ہم نے کوشش کی کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی آزاد ہو اور بلاک پالیسی سے بچیں۔
اسلام آباد میں نیشنل سیکیورٹی ڈائیلاگ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ قوم ایک آزاد خارجہ پالیسی بنانے سے بنتی ہے۔ ساڑھے تین سالہ حکومت میں پاکستان کو خارجہ محاذ پر جو عزت ملی وہ پہلے کبھی نہیں ملی۔
ان کے بقول "یہ کہا گیا کہ تم نے عدم اعتماد میں شکست نہیں دی تو سنگین نتائج ہوں گے۔ کیا کوئی کسی ملک کو یہ دھمکی دے سکتا ہے۔ یہ ہماری غلطی ہے کہ ہم نے انہیں یہ تاثر دیا کہ ہم آپ کے بغیر زندہ نہیں رہ سکتے۔"
عمران خان کے بقول، ایک طاقت ور ملک نے کہا کہ آپ روس کیوں چلے گئے، ہندوستان جو ان کا اتحادی ہے اور وہ کواڈ کا حصہ بھی ہے وہ یوکرین تنازع میں نیوٹرل ہے اور پابندیوں کے باوجود روس سے تیل درآمد کر رہا ہے۔"
عمران خان کا کہنا تھا کہ آج کچھ لوگوں نے اچکنیں سلوائی ہوئی ہیں اور وہ انٹرویو دے رہے ہیں کہ ہم امریکہ کو ناراض نہیں کر سکتے۔
عمران خان ملکی مفادات کو خطرے میں ڈال رہے ہیں: شہباز شریف
قائدِ حزبِ اختلاف شہباز شریف نے کہا ہے کہ جس طرح عمران خان ملکی مفادات کو خطرے میں ڈال رہے ہیں اس پر وہ حیران ہیں۔
شہباز شریف نے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ عمران خان کی بھارت کے وزیرِ اعظم نریندری مودی کی خارجہ پالیسی کی تعریف کر کے کشمیریوں کی قربانیوں کی توہین کر رہے ہیں۔
شہباز شریف کے بقول اس کے علاوہ ہماری خارجہ پالیسی کو جو نقصان پہنچ چکا ہے وہ بے حساب ہے۔