رسائی کے لنکس

بیس ممالک یوکرین کو نئی سیکیورٹی امداد بھیج رہے ہیں، پینٹاگان


وزیر دفاع لائیڈ آسٹن 'یوکرین ڈفنس کونٹیکٹ گروپ' کے ورچوئل اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے۔ 23 مئی 2022ء
وزیر دفاع لائیڈ آسٹن 'یوکرین ڈفنس کونٹیکٹ گروپ' کے ورچوئل اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے۔ 23 مئی 2022ء

امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے کہا ہے کہ تقریباً 20 ممالک یوکرین کو سیکیورٹی کی نئی امداد کا پیکیج روانہ کررہے ہیں۔ انھوں نے یہ بات دفاع سے متعلق یوکرین کے کونٹیکٹ گروپ کے اختتامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی ہے۔

آسٹن نے پیر کے روز پینٹاگان کے اخباری نمائندوں کو بتایا کہ ''بہت سارے ممالک انتہائی ضروری توپ خانے کا گولہ بارود، ساحلی دفاع کا نظام، ٹینک اور بکتربند گاڑیوں کا عطیہ دے رہے ہیں۔ دیگر نے یوکرین کی افواج کو تربیت فراہم کرنے اور اس کے فوجی نظاموں کو برقرار رکھنے میں مدد دینے کے عزم کا اظہار کیا ہے''۔

ڈینمارک نے کہا کہ وہ یوکرین کی افواج کو 'ہارپون لانچر' اور میزائل فراہم کرے گا، جب کہ جمہوریہ چیک نے حملے میں کام آنے والے ہیلی کاپٹر، ٹینک اور راکٹ سسٹم عطیہ کرنے کا اعلان کیا۔

امریکہ کے اعلیٰ ترین فوجی اہلکار، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف جنرل مارک ملی کے مطابق، پیر کے روز منعقد ہونے والے ورچوئل اجلاس میں 47 ممالک نے شرکت کی۔ نئے شرکا میں آسٹریا، کولمبیا اور آئرلینڈ شامل تھے۔

یوکرین ڈفنس کونٹیکٹ گروپ کا اگلا اجلاس 15 جون کو برسلز میں ہوگا۔آسٹن کے بقول، ''شرکا میں سے ہرایک لڑائی کے خطرات سے آگاہ ہے، اور ان کا تعلق یورپ سے پرے تک ہے''۔

اس سے قبل،امریکی صدر جو بائیڈن نے پیر کے روز کہا ہے کہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن کو یوکرین میں روا رکھے گئے ''وحشیانہ طرز عمل کی بھاری ترین قیمت چکانی پڑے گی''۔

اپنے دورہ جاپان کے دوران خطاب کرتے ہوئے، بائیڈن نے اس بات کی نشاندہی کی کہ روس کے خلاف طویل مدتی تعزیرات عائد کرکے دراصل یہی پیغام دیا گیا ہے۔

بائیڈن کے بقول، ''جیسا کہ معاملہ ہے، جو کچھ وہاں انہوں نے کیا ہے، اگر یوکرین اور روس میں کوئی مصالحت ہوتی ہے اور ان کے خلاف چند ایک پابندیاں باقی نہیں رہتیں، تو پھر اس بات کا چین کو کیا پیغام جائے گا اگر وہ بزور بازو تائیوان کو ہتھیانے کی کوشش کرتا ہے؟''

یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے پیر کے دن اس بات پر زور دیا کہ روس پر مزید دباؤ ڈالا جائے۔ 'عالمی اقتصادی فورم سے ورچوئل خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ'' روس کے تیل پر قدغن جاری رہنی چاہیے، روسی بینکوں کے ساتھ لین دین کا خاتمہ برقرار رہنا چاہیے، جب کہ روس کے ساتھ تمام قسم کی تجارت بند رہنی چاہیے''۔

مترجم کے ذریعے، زیلنسکی نے کہا کہ ''پابندیاں اس طرح لگائی جائیں کہ یہ شدید نوعیت کی ہوں، تاکہ روس اور کسی ممکنہ جارح کے کان کھڑے ہوجائیں اور وہ کبھی کسی ہمسائے کے خلاف جارحیت کا خیال بھی ذہن میں نہ لائے، اور وہ واضح طور پر اس کے فوری مضمرات اورنتائج کے بارے میں سوچنے پر مجبور ہو''۔

انھوں نے کہا کہ اگر یہ پابندیاں تین ماہ قبل لگی ہوتیں تو اس کےنتیجے میں ''لاکھوں جانیں ضائع ہونے سے بچ جاتیں''۔

زیلنسکی نے اجلاس کو بتایا کہ دنیا تاریخ کے ایک اہم موڑ پر پہنچ چکی ہے۔یوکرینی صدر نے کہا کہ ''یہ وہ لمحہ ہے جب اس بات کا تعین ہوتا ہے کہ آیا دنیا کو کھلی جارحیت سے چلایا جاسکتا ہے''۔

اس سے چند ہی گھنٹے قبل، روس کے ساتھ مذاکرات میں زیلنسکی کے خصوصی مشیر، میخالوف پودولک نے روس سے تیل کی یورپ کو برآمد کے معاملے کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ یہ فروخت تقریباً ایک ارب ڈالر یومیہ کے مساوی ہوتی ہے۔

اپنی ٹوئٹ میں پودولک نے کہا کہ ''روس بچوں کوہلاک کر رہا ہے، خواتین کی عزتیں پامال کی جا رہی ہیں اور شہر تباہ ہو رہے ہیں۔ یوکرین یورپی سرحدوں اور جمہوریت پر مبنی تہذیب کا تحفظ جاری رکھے ہوئے ہے۔ نتائج آپ خود ہی اخذ کر لیں''۔

یورپی یونین کے قائدین نے روسی تیل پر پابندی تجویز کر رکھی ہے، لیکن کئی ایک ممالک کی جانب سے اس ضمن میں بھاری انحصار کے باعث یہ کوششیں بارآور ثابت نہیں ہوئیں۔

روس کی فوج مشرقی یوکرین میں ڈونباس کے خطے پر دھیان مرکوز کیے ہوئے ہے، جس میں لہانسک اور ڈونیٹسک اور ساتھ ہی جنوبی یوکرین کے کچھ علاقے شامل ہیں۔لہانسک کے گورنر، سرہائی ہیڈائی نے روسی افواج پر الزام لگایا ہے کہ وہ جان بوجھ کر سوروڈونیٹسک کے کلیدی شہر کو تباہ کر رہی ہیں اورزرخیز زمین کو اجاڑ نے کے حربے استعمال کیے جار ہے ہیں۔

پیر کے روزایک یوکرینی عدالت نے ایک روسی سپاہی کو عمر قید کی سزا سنائی، جس پر شمال مشرقی علاقے میں واقع سومی نام کے ایک گاؤں میں ایک یوکرینی شہری کو ہلاک کرنے کا الزام تھا۔21 سالہ سپاہی نے اقبالِ جرم کرتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ اس نے ایک افسر کے احکامات بجا لاتے ہوئے شہری پر گولی چلائی تھی۔

روس شہری آبادی کو ہدف بنانے کے الزامات کی تردید کرتا ہے۔ عدالتی فیصلے سے قبل،کریملن کے ترجمان نے پیر کے دن کہا کہ روس کو مقدمے کی کارروائی پر تشویش ہے، جب کہ ''یہ ہمارے اختیار میں نہیں کہ ہم اس فرد کو تحفظ فراہم کرسکیں''۔

(خبر میں درج مواد ایسو سی ایٹڈ پریس، ایجنسی فرانس پریس اور رائٹرز سے لیا گیا ہے)

XS
SM
MD
LG