بھارت کی حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی)کے دو رہنماؤں کی جانب سے پیغمبرِ اسلام سے متعلق متنازع ریمارکس پر مسلم ممالک کی جانب سے شدید ردِ عمل سامنے آ رہا ہے۔
اسلامی ممالک کی تنظیم (او آئی سی) نے بی جے پی رہنماؤں کے بیانات کی مذمت کی ہے جب کہ پاکستان، ایران، قطر اور کویت نے اتوار کو بھارتی سفرا کو طلب کر کے احتجاج کیا اور انہیں احتجاجی مراسلے تھمائے۔
پاکستان کے دفترِ خارجہ نے پیر کو جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ بھارتی ایلچی کے حوالے کیے گئے احتجاجی مراسلے میں پاکستان نے بی جے پی کے دو رہنماؤں کی جانب سے پیغمبرِ اسلام کے خلاف دیے گئے بیانات کی شدید مذمت کی ہے۔
دفترِ خارجہ کے مطابق اس طرح کے بیانات ناقابلِ قبول ہیں جس سے نہ صرف پاکستان کے عوام کے جذبات کو ٹھیس پہنچی ہے بلکہ دنیا بھر کے مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوئے ہیں۔
بی جے پی رہنماؤں کے ریمارکس کے ردِ عمل میں خلیجی ملکوں میں بھارتی مصنوعات کے بائیکاٹ کی مہم شروع ہو گئی ہے اور سوشل میڈیا پر 'بائیکاٹ انڈیا' ٹرینڈ کر رہا ہے۔ پاکستان کے بھارت کے ساتھ تجارتی تعلقات منقطع ہیں لیکن پاکستان میں بھی 'بائیکاٹ انڈیا' کا ہیش ٹیگ ٹرینڈ کر رہا ہے۔
کویت اور بحرین کی کئی سپر مارکیٹوں سے بھارتی مصنوعات ہٹا لی گئی ہیں جب کہ کویت میں کوڑے دانوں پر بھارتی وزیرِ اعظم کی تصاویرچسپاں کر کے غصے کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
سعودی عرب کی وزارتِ خارجہ نے پیر کو ایک بیان میں بی جے پی رہنماؤں کے بیانات کی مذمت کی اور اس بات پر زور دیا کہ مذاہب اور عقائد کا احترام کیا جائے۔
سعودی عرب نے بی جے پی کی جانب سے مرکزی ترجمان کو معطل کیے جانے کے اقدام کو خوش آئند قرار دیا ہے۔
یاد رہے کہ بی جے پی کی مرکزی ترجمان نوپور شرما نے گزشتہ ہفتے ایک ٹی وی پروگرام کے دوران پیغمبرِ اسلام کے خلاف متنازع ریمارکس دیے تھے جس کے بعد بھارتی مسلمانوں نے شدید احتجاج کیا تھا۔
بعد ازاں بی جے پی کے نئی دہلی میں میڈیا سیل کے سربراہ نوین کمار جندل نے بھی ایک ٹوئٹ میں اسی طرح کا بیان دہرایا تھا۔البتہ سخت ردِ عمل کے بعد نوین کمار نے اپنا ٹوئٹ ڈیلیٹ کر دیا تھا۔ لیکن ان کے بیان پر تنقید کا سلسلہ تاحال جاری ہے۔
بی جے پی رہنماؤں کے خلاف بھارت کے کئی شہروں میں احتجاج بھی ہوا ہے۔ ریاست اترپردیش کے شہر کان پور میں جمعے کو ہونے والے احتجاج کے دوران پرتشدد واقعات بھی رپورٹ ہوئے تھے جن میں متعدد پولیس اہل کاروں سمیت تقریباً 40 افراد زخمی ہو ئے۔
بھارت میں پرتشدد احتجاج اور عوامی سطح پر حکمراں جماعت پر ہونے والی تنقید کے بعد بی جے پی نے اپنی مرکزی ترجمان نوپور شرما کو معطل کردیا ہے جب کہ نوین کمار جندل کو پارٹی سے نکال دیا ہے۔
بی جے پی نے اتوار کو ایک بیان میں کہا کہ "بی جے پی کسی بھی مذہب یا مسلک کی توہین کرنے یا اس قسم کا نظریہ رکھنے کی مخالفت کرتی ہے اور اس کا پرچار کرنے والے افراد اور فلسفے کی حوصلہ افزائی نہیں کرتی۔"
بھارت کی وزارتِ خارجہ نے پیر کو او آئی سی کے بیان کو مسترد کرتے ہوئے اسے 'غیر ضروری' اور' تنگ نظری' پر مبنی قرار دیا ہے۔
او آئی سی نے اتوار کو جاری بیان میں کہا تھا کہ پیغمبرِ اسلام کے خلاف متنازع بیانات بھارت میں اسلام کے خلاف تیزی سے پھیلتی نفرت کا حصہ ہے، جس طرح بھارت کی بعض ریاستوں میں مسلم طالبات کو حجاب سے روکا جا رہا ہے، مسلمانوں کی تنصیبات کو نقصان پہنچایا جا رہا ہے اور مسلمانوں کے خلاف تشدد بھی بڑھتا جا رہا ہے۔
اس سے قبل قطر نے دوحہ میں تعینات بھارتی سفیر کو وزارتِ خارجہ بلا کر شدید احتجاج کیا تھا۔ قطری حکام نے ایک احتجاجی مراسلہ بھی بھارتی سفیر کے حوالے کیا جس میں کہا گیا تھا کہ قطر بھارتی حکومت سے توقع کرتا ہے کہ وہ اس معاملے پر عوامی سطح پر معافی مانگے گی۔
قطر کی جانب سے یہ احتجاج ایسے موقع پر سامنے آیا تھا جب بھارت کے نائب صدر ونکیا نیڈو دو طرفہ تجارت کے فروغ کے لیے سرمایہ کاروں کے ایک وفد کے ہمراہ دوحہ میں موجود ہیں۔
قطر کے نائب امیر کی جانب سے بھارت کے نائب صدر کے اعزاز میں دیا جانے والا عشائیہ 'خرابئ صحت کی بنیاد' پر منسوخ کر دیا گیا ہے۔ ایسا سمجھا جاتا ہے کہ قطر کے نائب امیر کرونا سے متاثر ہو گئے ہیں۔
نئی دہلی میں قطری سفارت خانے کے ایک اعلیٰ عہدے دار کے مطابق مودی حکومت کو متنازع بیانات سے خود کو عوامی طور پر الگ کر لینا چاہیے۔ خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق عہدے دار کا یہ بھی کہنا ہے کہ ہمارے مذہبی جذبات کے مجروح ہونے کا اثر باہمی تجارتی تعلقات پر براہ راست پڑے گا۔
ایک اور خلیجی ملک کویت نے بھی بھارت سے نوپور شرما کے بیان پر عوامی سطح پر معافی کا مطالبہ کیا ہے۔
عمان کے مفتیٔ اعظم نے تمام مسلم ملکوں سے اپیل کی ہے کہ وہ بی جے پی رہنماؤں کے متنازع بیان کے معاملے پر 'ایک قوم' بن کر اس معاملے کو اٹھائیں جب کہ ایران کی وزارتِ خارجہ نے بھارتی سفیر کو طلب کر کے احتجاج کیا۔ ایران کے سرکاری ٹی وی نے پیغمبرِ اسلام سے متعلق بی جے پی کی ترجمان کے بیان کو توہینِ آمیز قرار دیا ہے۔
واضح رہے کہ خلیجی عرب ممالک کے بھارت کے ساتھ قریبی تعلقات ہیں اور ان ملکوں میں روزگار کی غرض سے مقیم لاکھوں بھارتی باشندے ہر سال اربوں ڈالر کا زرِ مبادلہ اپنے آبائی وطن بھیجتے ہیں۔ ان خلیجی ملکوں کی جانب سے بی جے پی رہنماؤں کے حالیہ متنازع بیانات پر احتجاج اور سخت ردِ عمل کے بعد خود بھارت کے اندر بھی بی جے پی کی پالیسیوں پر کڑی تنقید کی جا رہی ہے۔
'غلطی بی جے پی نے کی ہے، بھارت نے نہیں'
بھارت میں اپوزیشن جماعت کانگریس کے ترجمان نے خلیجی ملکوں کی جانب سے بھارت سے معافی کے مطالبات پر اپنے ردِ عمل کا اظہار کیا ہے۔
کانگریس کے ترجمان پاون کھیرا نے ایک ویڈیو پیغام میں کہا ہے کہ بھارت نے کوئی ایسی غلطی نہیں کی کہ وہ معافی مانگے کیوں کہ غلطی بی جے پی نے کی ہے۔ ان کے بقول بی جے پی کی اس غلطی کا خمیازہ پورا ملک کیوں بھگتے۔
ترجمان نے کہا کہ اس سے زیادہ شرم ناک بات کیا ہو سکتی ہے آج قطر اور کویت کی جانب سے بھارتی حکومت کو طرزِ حکمرانی کے طور طریقے بتائے جا رہے ہیں۔ ایک وزیرِ اعظم اور ان کی جماعت نے ہمارے سر شرم سے جھکا دیے ہیں۔
افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ طالبان کی حکومت پیغمبرِ اسلام کے خلاف توہینِ آمیز بیانات کی مذمت کرتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم بھارتی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ایسے جنونیوں کو دینِ اسلام کی توہین اور مسلمانوں کے جذبات کو مشتعل کرنے سے روکے۔