رسائی کے لنکس

عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں کمی کے باوجود پاکستان میں پیٹرول مہنگا کیوں ہوا؟


عالمی منڈی میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مسلسل کمی کا رجحان برقرار ہے اور پیر کو خام تیل کی قیمت میں 4 ڈالر فی بیرل سے زائد کی کمی واقع ہوئی۔ لیکن اس کے باوجود پاکستان میں پیٹرول کی قیمت میں لگ بھگ سات روپے کا اضافہ کر دیا گیا ہے جس پر شدید عوامی ردِعمل سامنے آیا ہے۔

عالمی منڈی میں برطانوی خام تیل برینٹ کروڈ آئل کی قیمت 93.80 ڈالر فی بیرل اور امریکی خام تیل ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ 87.86 ڈالر فی بیرل ہوگئی ہے۔

ماہرین کے مطابق عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں کمی کے اثرات عوام تک فوری منتقل کرنا آسان نہیں ہے۔

پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او) کے سابق ایم ڈی شیخ عمران الحق کہتے ہیں کہ پیٹرولیم کمپنیاں تقریباََ دو ماہ قبل تیل خریدتی ہیں۔ کمپنیوں نے تیل اس وقت خریدا تھا جب ڈالر کی قیمت لگ بھگ 240 روپے تھی۔

وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے عمران الحق کا مزید کہنا تھا کہ تیل کی قیمتوں میں کمی کے اثرات اسی وجہ سے مارکیٹ میں منتقل ہونے میں وقت لگے گا۔

وہ کہتے ہیں کہ یہ حکومت کے لیے مشکل مرحلہ ہوتا ہے کیوں کہ پیٹرولیم کمپنیوں کے پاس موجود ذخائر پرانی قیمتوں پر خریدے گئے ہوتے ہیں البتہ عالمی منڈی میں قیمت کم ہو چکی ہے۔

شیخ عمران الحق نے بتایا کہ اس صورتِ حال میں اگر حکومت قیمتیں کم کرتی تو مارکیٹ میں پیٹرول کی کمی کا خدشہ تھا کیوں کہ آئل کمپنیاں مہنگا خریدا ہوا تیل سستا بیچنے کو تیار نہیں ہوتیں۔

وہ کہتے ہیں کہ پاکستان میں پیٹرول سستا ہونے پر یہ مسئلہ رہتا ہے البتہ جب قیمتوں میں اضافہ ہوتا ہے تو یہ صورتِ حال پیدا نہیں ہوتی۔ تیل کی قیمتوں میں عالمی مارکیٹ میں ہونے والی کمی اور روپے کی قدر میں اضافے کے ثمرات عوام تک آئندہ ماہ پہنچ سکیں گے۔

اس اضافے پر حکومت کو جہاں تنقید کا سامنا ہے وہیں عوام اپیل کر رہے ہیں کہ فوری طور پر اس اضافے کو واپس لیا جائے۔

وزارتِ خزانہ نے پیٹرولیم مصنوعات کی نئی قیمتوں کا نوٹی فکیشن جاری کر دیا ہے جس کا اطلاق پیر کی شب 12 بجے سے ہو گیا ہے۔ وزیرِ خزانہ مفتاح اسماعیل کہتے ہیں کہ پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او) کے حال ہی میں کیے جانے والے سودوں کی وجہ سے پیٹرولم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی یا اضافہ ہوا ہے۔

حکومت نے پیٹرول کی قیمت میں 6 روپے 72 پیسے اور لائٹ ڈیزل کی فی لیٹر قیمت میں 43 پیسے کا اضافہ کیا ہے جس کے بعد پیٹرول 233 روپے 91 پیسے اور لائٹ ڈیزل 191 روپے 75 پیسے فی لیٹر میں دستیاب ہے۔ جب کہ ہائی اسپیڈ ڈیزل اور مٹی کے تیل کی فی لیٹر قیمتوں میں معمولی سی کمی کی ہے۔

پیٹرول کی قیمت میں اضافہ ایسے موقع پر ہوا ہے جب مقامی میڈیا میں یہ خبریں گردش کر رہی تھیں کہ حکومت پیٹرول کی قیمت میں 12 روپے اور ڈیزل کی فی لیٹر قیمت میں 15 روپے تک کمی کرنے جا رہی ہے۔

اتوار کو ہی وزیرِ خزانہ مفتاح اسماعیل نے مقامی ٹی وی چینل 'جیو نیوز' کے پروگرام 'نیا پاکستان' میں گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ وزارتِ خزانہ کی جانب سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کوئی اضافہ نہیں ہو گا۔

معاشی امور پر نظر رکھنے والے صحافی علی خضر کہتے ہیں کہ حکومت نے پیٹرول کی قیمت میں اس لیے اضافہ کیا ہے کیوں کہ پی ایس او نے انٹربینک ریٹ پر تیل کی خریداری کا سودا کیا تھا اور مئی اور جون میں تیل کی درآمدات میں جلد بازی کے اس فیصلے نے عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں ہونے والی کمی کے فائدے سے عوام کو محروم کر دیا ہے۔

صحافی حامد میر نے ایک ٹویٹ میں تیل کی قیمتیں بڑھنے اور عوامی ردِ عمل کا ذکر کیا تو مفتاح اسماعیل نے ان کی اس ٹویٹ کے جواب میں کہا کہ حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات پر ایک روپے کا بھی نیا ٹیکس نہیں لگایا۔ ان کے بقول جو قیمتیں بڑھی یا کم ہوئی ہیں وہ صرف پی ایس او کی خریداری کے مطابق کم یا زیادہ ہوئی ہیں۔

اس کا جواب دیتے ہوئے حامد میر نے کہا کہ سادہ سا سوال یہ ہے کہ عالمی منڈی میں تیل سستا ہو گیا ، آپ نے مہنگا کیوں کر دیا؟

ایک ٹوئٹر صارف نے لکھا کہ گزشتہ چھ ماہ کے دوران عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں کمی واقع ہوئی ہے اور دو ہفتوں کے دوران ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں بھی استحکام آیا ہے لیکن پاکستان میں پیٹرول کی قیمت تقریباً سات روپے بڑھ گئی۔ کیا کوئی اس کے پسِ پردہ منطق بیان کر سکتا ہے۔

پیٹرول کی قیمت بڑھنے پر مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ ''میاں صاحب (نواز شریف) نے اس فیصلے کی سخت مخالفت کی اور یہاں تک کہا کہ اگر حکومت کی کوئی مجبوری ہے تو وہ اس فیصلے میں شامل نہیں ہیں اور وہ میٹنگ چھوڑ کر چلے گئے۔''

مریم نواز کے اس بیان پر ایک ٹوئٹر صارف فرحان احمد خان کہتے ہیں میاں صاحب کے میٹنگ سے اٹھ کر چلے جانے سے عوام کو کیا فائدہ ہوا؟

تیل کی قیمت میں اضافے پر سوشل میڈیا پر میمز بھی وائرل ہو رہی ہیں جس میں حکومت کے اس فیصلے کو آڑے ہاتھوں لیا جا رہا ہے۔

ایک ٹویٹ میں مفتاح اسماعیل سے متعلق لکھا گیا کہ "پورا ملک کل باجے بجا رہا تھا، مجھے لگا عوام خوش حال ہوگئے اس لیے پیٹرول بڑھا دیا۔

فرضی نام سے ٹوئٹر پر موجود ایک صارف نے لکھا کہ پاکستان کے عوام پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں کمی ہوتی دیکھ رہے تھے لیکن حکومتی فیصلےسے انہیں دھچکا لگا ہے۔

ایک ٹوئٹر اکاؤنٹ سے پوسٹ کیا گیا کہ ''اوگرا نے پیٹرول اور ڈیزل سستا کرنے کی سمری بھیجی۔ لیکن مفتاح اسماعیل نے الٹا ساڑھے چھ روپے مہنگا کر دیا۔

اتحادی جماعتوں کا پیٹرول کی قیمت میں اضافے پر تحفطات کا اظہار

حکومت کی دوسری بڑی اتحادی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین آصف زرداری نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے فیصلے لینے سے قبل مشاورت کی جانی چاہیے۔

اپنے بیان میں ان کا کہنا تھا ہم سب اس حکومت میں عوام کو ریلیف دینے آئے ہیں اور عوام کو ریلیف دینا ہی ہماری اولین ترجیح ہونی چاہیے۔

آصف زرداری کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی حکومت کے ساتھ ہے اور جلد وزیرِاعظم سے ملاقات کروں گا جس میں معاشی ٹیم کے بارے میں بھی بات ہوگی۔

پیٹرول کی قیمت میں حکومت کا عمل دخل نہیں!

منگل کو پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ پیٹرول کی قیمتیں خودکار وضع کردہ طریقۂ کار کے تحت طے کی جاتی ہیں اور اس میں وزارتِ خزانہ کا زیادہ عمل دخل نہیں ہے۔

وہ کہتے ہیں کہ انہوں نے یہ نہیں کہا تھا کہ پیٹرول کی قیمتیں نہیں بڑھیں گی بلکہ یہ کہا تھا کہ حکومت پیٹرول پر کوئی ٹیکس نہیں لگائے گی۔

ان کے بقول گزشتہ دنوں ڈالر 235 پر تھا اور پیٹرول تین روپے سستا کیا تو کسی نے نہیں کہا کہ ڈالر بڑھا ہے تو پیٹرول کی قیمت کیسے کم ہوگئی۔

وزیرِ خزانہ نے مریم نواز کے تحفظات پر تبصرے سے گریز کیا تاہم اتحادی جماعت کی ناراضگی پر ان کا کہنا تھا کہ وہ آصف علی زرداری سے ملاقات کرکے ان کے تحفطات دور کرنے کی کوشش کریں گے۔

XS
SM
MD
LG