اسلام آباد کی عدالت نے پولیس کی جانب سے دائر کی گئی نظرِ ثانی درخواست منظور کرتے ہوئے تحریکِ انصاف کے رہنما ڈاکٹر شہباز گل کو دو روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کرنے کا حکم دے دیا ہے۔
ایڈیشنل سیشن جج زیبا چوہدری نے بدھ کو شہباز گل ریمانڈ کیس کا محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے، اُنہیں مزید دو روز کے لیے پولیس کے حوالے کرنے کا حکم دیا۔
شہباز گل کے وکلا نے عدالت میں جسمانی ریمانڈ میں توسیع کی مخالفت کی جب کہ پولیس کی جانب سے شہباز گل کے مزید ریمانڈ کا مطالبہ کیا گیا۔
وائس آف امریکہ کے نمائندے عاصم علی رانا کے مطابق اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر راجہ رضوان عباسی جب کہ شہباز گل کے وکلا سلمان صفدر اور فیصل چوہدری نے عدالت میں دلائل دیے۔
دورانِ سماعت اسپیشل پراسیکیوٹر نے دلائل دیے کہ شہباز گل کے موبائل فون کی ریکوری اب بھی مطلوب ہے۔ لہذٰا اُن کا مزید جسمانی ریمانڈ درکار ہے۔
شہباز گل کے وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ کیس میں کمپلیننٹ کیا عدالت میں موجود ہے؟ شہباز گِل کا کیس صرف الفاظ اور تقریر پر مبنی ہے اور تقریر تو پولیس کے پاس موجود ہے۔ پنجاب فارنزک سائنس ایجنسی نے24 گھنٹوں میں تحقیقات بھیج دیں۔انہوں نے کہا کہ تفتیشی افسر نے کیوں تفتیش مکمل نہیں کی؟ شکایت کنندہ ایک مجسٹریٹ ہے جس نے بیوروکریسی اور فوج کی طرف سے کیس فائل کیا، وفاقی حکومت کی اجازت کے بغیر بغاوت کا مقدمہ درج نہیں کیا جاسکتا۔کیا کابینہ نے اس کی منظوری دی تھی؟
عدالت نے ریمارکس دیے کہ ہم مطمئن ہیں شہباز گل سے تفتیش مکمل نہیں ہوئی اس لیے کیس کی تفتیش مکمل کرنے کے لیے مزید 48 گھنٹوں کے لیے شہباز گل کو پولیس کے حوالے کیا جائے۔
تحریری حکم نامے میں کہا گیا کہ تفتیشی افسر حراست میں لینے کے بعد شہباز گل کا فوری طبی معائنہ کرائے اور طبی معائنہ کی رپورٹ جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے جمع کرائی جائے۔
ڈاکٹر شہباز گل پر الزام ہے کہ اُنہوں نے چند روز قبل نجی ٹی وی چینل 'اے آر وائی نیوز' پر دورانِ گفتگو فوج کے جونیئر افسران کو سینئر افسران کے خلاف بغاوت پر اُکسایا۔ ان پر بغاوت اور ریاست کے خلاف جنگ سمیت دیگر الزامات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
اس سے قبل عدالت نے شہباز گل کے مزید ریمانڈ کی درخواست مسترد کر دی تھی جس پر اُن کے مزید ریمانڈ کے لیے عدالت میں نظرِ ثانی کی درخواست دائر کی گئی تھی۔
پاکستان تحریکِ انصاف کے رہنماؤں نے شہباز گل کے جسمانی ریمانڈ کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ کوشش ہو رہی ہے کہ کسی نہ کسی طریقے سے شہباز گل سے عمران خان کے خلاف بیان دلوایا جائے۔
تحریک انصاف کے چئیرمین عمران خان نے اس ریمانڈ کے حوالے سے بیان میں کہا کہ یہ ایک سازش کا حصہ ہے۔ شہباز گل کو نامعلوم مقام پر لے جا کر تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے اور اس تشدد کی وجہ سے ان کی ذہنی اور جسمانی صحت متاثر ہوئی ہے۔
تحریکِ انصاف کے رہنما فواد چوہدری نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ شہباز گل پر تشدد کے معاملے پر جوڈیشل کمیشن بنایا جائے۔
رہنما تحریکِ انصاف اسد عمر نے ایک بیان میں کہا کہ شہباز گل پر تشدد کر کے کوشش کی جا رہی ہے کہ کسی نہ کسی طریقے سے اُنہیں عمران خان کے خلاف وعدہ معاف گواہ بنایا جائے۔
تحریکِ انصاف کے رہنماؤں کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے مشیر وزیرِ اعظم عطا تارڑ نے پریس کانفرنس میں کہا کہ دو روز کے ریمانڈ پر تحریکِ انصاف میں زلزلے کیوں آ رہے ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ اگر شہباز گل نے ریاست مخالف بیان نہ دیا ہوتا تو کیا وہ جیل میں ہوتے۔ اُنہوں نے جونیئر افسران کو بغاوت پر اُکسانے کی کوشش کی جس کی قانون کے مطابق اُنہیں سزا دی گئی۔