ویب ڈیسک۔ زمبابوے میں خسرہ کی وبا پھوٹنے سے کم از کم 157 بچے ہلاک ہو گئے ہیں اور دو ہزار سے زیادہ اس وبا سے متاثر ہوئے ہیں۔
جنوبی افریقی ملک میں خسرہ کے کیسوں میں اس کے بعد تیزی سے اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے جب حکام نے اس ماہ کے اوائل میں پہلے انفیکشن کے بارے میں آگاہ کیا تھا۔ ایک ہفتے سے بھی کم وقت میں اموات کی تعداد آئے روز دوگنی ہو رہی ہے۔
زمبابوے کی وزیر اطلاعات مونیکا مستونگوا نے کابینہ کے ہفتہ وار اجلاس کے بعد صحافیوں کو بتایا کہ 15 اگست تک، ملک میں خسرہ سے متاثر ہونے والے بچوں کی تعداد 2056 اور ہلاکتوں کی تعداد 157 تھی۔
مسونگوا نے کہا حکومت ویکسین لگانے کا انتظام کر رہی ہے اور اس نے خصوصی قانون پر عمل درآمد شروع کر دیا ہے جس کے ذریعے ہنگامی قومی فنڈ سے رقوم نکلوائی جا سکتی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ حکومت ویکسین مہم کے لیے سماجی اور مذہبی رہنماوں کی مدد بھی حاصل کر رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ خسرہ کی وباسے متاثر ہونے والے زیادہ تر بچوں نے ویکسین نہیں لگوا ئی تھی۔
مقامی وزارت صحت نے اس سے قبل اس وبا کے پھوٹنے کا الزام چرچوں کے اندر اجتماعات پر عائد کیا تھا۔
خسرے کی وبا عام طور پر بچوں کو نشانہ بناتی ہے۔ اس مرض میں سب سے بڑی پیچیدگی اندھے پن، دماغ کی سوجن، دست اور سانس میں تکلیف کی صورتوں میں سامنے آتی ہے۔
علامات میں سب سے پہلے چہرے پر سرخ دھبے ابھرنے لگتے ہیں جو بعد میں پورے جسم پر پھیل جاتے ہیں۔
خسرہ کبھی بہت عام ہوا کرتا تھا لیکن اب اسے ویکسین کے ذریعے روکا جا سکتا ہے۔
اپریل میں عالمی ادارہ صحت نے کہا تھا کہ افریقہ کو ایسی بیماری کے ’ یک دم پھیلنے‘ کا سامنا ہ ہوسکتا ہے جس کا انسداد ممکن ہے ، لیکن اس پھیلاو کی وجہ بچوں کو ویکسین دینے میں تاخیر بنی اور خسرہ چار سو فیصد کی شرح سے تیزی سے پھیل رہا ہے۔