بھارت کے جنوبی شہر سکندرآباد میں الیکٹرک اسکوٹر کے ایک شوروم میں آگ بھڑکنے سے کم از کم آٹھ افراد ہلاک ہو گئے ہیں جب کہ 11 کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔
پولیس نے منگل کو بتایا ہے کہ آگ پیر کی سہ پہر ایک ہوٹل کے تہہ خانے میں لگی جہاں الیکٹرک اسکوٹرکا شوروم موجود تھا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ آگ پر قابو پا لیا گیا ہے۔
خبررساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق سکندر آباد کی ڈپٹی کمشنر آف پولیس چندنا دپتی نے بتایا ہے کہ جس جگہ آگ لگی وہاں الیکٹرک اسکوٹرز کھڑے تھے۔ ہمیں ابھی یہ معلوم نہیں کہ آگ زیادہ چارجنگ کی وجہ سے لگی اور پھیل گئی یا یہ کسی اور وجہ سے لگی۔اس بارے میں تحقیقات کی جا رہی ہیں۔
مقامی میڈیا کی فوٹیج میں دکھایا گیا ہے کہ ہوٹل کی چار منزلہ عمارت کی کھڑکیوں سے دھواں باہر نکل رہا ہے اور پولیس اور فائر فائٹرز ہوٹل کی بالائی منزلوں پر پھنسے ہوئے لوگوں کو بچانے کے لیے کرینوں ، دیگر مشینری اور آلات کا استعمال کر رہے ہیں۔
سٹی پولیس کے سربراہ سی وی آنند نے خبر رساں ادارے ' اے این آئی' کو بتایا کہ شو روم میں آگ بھڑک اٹھنے سے عمارت کی پہلی اور دوسری منزل پر کمروں میں دھواں بھر گیا اور سب سے زیادہ ہلاکتیں بھی وہیں ہوئی ہیں۔
'این ڈی ٹی وی 'نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ ریاست تلنگانہ کے وزیرِ داخلہ محمد محمود علی نے اس واقعہ کی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔انہوں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ فائر بریگیڈکے عملے نے ہوٹل کی لابی سے لوگوں کو نکالنے کی سرتوڑ کوشش کی، لیکن وہاں اس قدر دھواں بھر چکا تھا کہ سانس لینا محال تھا جس کی وجہ سے وہاں کچھ لوگ ہلا ک ہوگئے۔
بھارت اور خطے کے دوسرے ممالک میں عمارتوں میں آتش زدگی کے واقعات گاہے بگاہے رونما ہوتے رہتے ہیں۔بھارت کے پڑوسی ممالک پاکستان اور بنگلہ دیش میں بھی ماضی میں فیکٹریوں میں آگ بھڑک اٹھنےسے اموات کے واقعات رپورٹ ہوتے رہے ہیں۔ آگ لگنے کے واقعات کی عمومی وجہ غیر تسلی بخش اور غیر معیاری حفاظتی انتظامات اور لاپرواہی بنتی ہے۔
بھارت کے وزیرِ اعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ انہیں آتش زدگی سے ہونے والی ہلاکتوں پر دکھ ہوا ہے ۔ انہوں نے متاثرین کو معاوضہ دینے کا وعدہ بھی کیا ہے۔
مارچ میں بھارت نے الیکٹرک اسکوٹر میں آگ لگنے کے واقعات منظر عام پر آنے کے بعد اس کے حفاظتی انتظامات سےمتعلق تحقیقات شروع کیں تھیں۔ ان میں سے ایک واقعے میں ایک شخص اپنی بیٹی سمیت الیکٹرک اسکوٹر میں آگ بھڑکنے کے نتیجے میں ہلاک ہو گیا تھا۔
بھارت 2030 تک ملک میں موجود تمام موٹرسائیکلوں اور اسکوٹروں کی 80 فی صد تعداد کو تیل کے بجائے بجلی پر منتقل کرنے کے منصوبے پر کام کر رہا ہے۔
اس خبر کے لیے بعض معلومات خبر رساں ادارے 'رائٹرز' سے لی گئی ہیں۔