فیس بک کی مالک کمپنی میٹا نے سوشل میڈیا کے دس لاکھ صارفین کو خبردار کیا ہےکہ ممکن ہے کہ وہ ان اسمارٹ فون ایپلی کیشنز سے محفوظ نہ رہے ہوں جنہیں سوشل میڈیا کے پاس ورڈز چرانے کے لیے بنایا گیا ہے۔
کمپنی کا کہنا ہے کہ اس سال اس نے اب تک چارسو سے زیادہ ایسی غیر محفوظ ایپلی کیشنز کی نشاندہی کی ہے جو کہ ایپل اور اینڈرائیڈ اسمارٹ فونز کے لیے بنائی گئی ہیں۔
خطرات کو روکنے کے ذمہ دار، میٹا کے ڈائریکٹر ڈیوڈ اگرانووچ نے کہا ہے کہ یہ اپیس ایپل اور گوگل ایپ سٹورز پر دستیاب ہیں۔
میٹا کی ایک بلاگ پوسٹ میں کہا گیا کہ یہ ایپس گوگل پلے سٹور اور ایپل کے ایپ سٹور پر درج تھیں اور فوٹو ایڈیٹرز، گیمز، وی پی این سروسز، بزنس ایپس اور دیگر یوٹیلٹیز کی شکل میں پیش کی گئیں تاکہ لوگ دھوکے سے انہیں ڈاؤن لوڈ کریں۔
"
خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق میٹا نے کہا ہے کہ ایسی ایپس اکثر لوگوں سے مخصوص فیچرز تک رسائی کے لیے ان کے فیس بک اکاؤنٹ کی معلومات کے ساتھ لاگ ان کرنے کے لیے کہتی ہیں۔ اور اگر پاس ورڈ درج کردیا جائے تو وہ اسے چوری کرلیتی ہیں۔
کمپنی نے جن ایپلیکیشنز کا پتا لگایا ان میں چالیس فیصد سے زیادہ ایپس میں تصویروں میں ترمیم کرنے کے طریقے شامل تھے۔ ان میں سے کچھ ایپس اسمارٹ فونز کو فلیش لائٹ کے طور پر استعمال کرنے کی طرح آسان تھیں۔
فیس بک کی پیرنٹ کمپنی نے کہا کہ اس کو جو معلومات حاصل ہوئی ہیں انہیں اس نے ایپل اور گوگل کمپنیوں کے ساتھ شیئر کیاہے۔ کمپنی نے کہا کہ ایپل اور گوگل اپنی ایپ شاپس پر پیش کی جانے والی پراڈکٹس پر کنٹرول رکھتی ہیں اور ان کی چھان بین بھی کرتی ہیں۔
اے ایف پی کے مطابق ایپل نے ان سوالوں کا جواب نہیں دیا کہ آیا اس نے میٹا کی طرف سے شناخت کی گئی کسی بھی ایپ کے خلاف کارروائی کی ہے۔
دوسری طرف گوگل نے کہا کہ اس نے میٹا کی شناخت کردہ زیادہ تر ایپس کی پہلے ہی شناخت کر لی تھی اور انہیں اپنے چھان بین کے نظام کے تحت پلے اسٹور سے ہٹا دیا گیاے۔
گوگل کےایک ترجمان نے کہا کہ صارفین "گوگل پلے پروٹیکٹ" کی سہولت کے ذریعے بھی محفوظ ہیں جو کہ ان ایپس کو اینڈرائیڈ فون پر بلاک کر دیتا ہے۔