ٹیکنالوجی کی بڑی کمپنیوں نے جمعرات کو وعدہ کیا کہ وہ آن لائن انتہا پسندی کے مقابلے کے لئے نئے اقدام اٹھائیں گی اور نفرت پر مبنی تشدد کے بارے میں وائٹ ہاوس کی سمٹ کے ایک حصےکے طور پرتشدد سے متعلق مزید مواد کو ہٹا دیں گی اور نوجوان صارفین میں میڈیا لٹریسی کو فروغ دیں گی ۔
یو ٹیوب او ر فیس بک کو کئی برسوں سے نقادوں نے اس تنقید کا نشانہ بنایا ہے کہ ان کمپنیوں نے نفرت کی تقریر ، جھوٹ اور تشدد پر مبنی بیان بازی کو اپنی سروسز میں خوب فروغ دیا ہے ۔
امریکی صدر بائیڈن نے جمعرات کو ایک سمٹ کے دوران ، جس میں ماہرین ، نفرت پر مبنی تشدد س کا شکا ر ہونے والے افراد اور دونوں جماعتوں کے راہنما شامل تھے ،امریکیوں پر زور دیا کہ وہ نسل پرستی اور انتہا پسندی کا مقابلہ کریں۔
یو ٹیوب نے کہا ہے کہ وہ پر تشدد انتہا پسندی کے سلسلے میں اپنی پالیسیوں میں توسیع کرے گا اور تشدد کی کارروائیوں کو سراہنے والے مواد کو ہٹادے گا ، اس کے باوجود بھی کہ ان ویڈیوز کو پوسٹ کرنے والوں کا تعلق کسی دہشت گرد تنظیم سے نہ ہو ۔
ویڈیو اسٹریمنگ سائٹس پہلے ہی تشدد بھڑکانے کی ممانعت کرتی ہیں ، لیکن کم از کم کچھ واقعات میں ان ویڈیوز پر موجودہ پالیسیوں کا اطلاق نہیں کیا گیا جن میں چھ جنوری کو امریکی کیپیٹل پرہلہ بولنے والے ملیشیا گروپس کو پروموٹ کیا گیا ۔
ٹیک ٹرانسپیرنسی پراجیکٹ کی مئی کی ایک رپورٹ سے یو ٹیوب پر چھ جنوری سے پوسٹ کی گئی 85 ویڈیوز سمیت 435 ملیشیا نواز ویڈیوز کا پتہ چلا ۔ ان میں سےکچھ ویڈیوز میں تربیتی مشورےدئیے گئے تھے مثلاً یہ کہ گوریلا طرز پر گھات لگا کر حملے کیسے کئے جاتے ہیں۔
یو ٹیو ب کے ترجمان جیک میلون نے اس بارے میں کچھ کہنے سے انکار کر دیا کہ آیا نئی پالیسی کے تحت سروس اس مواد کے لئے اپنا رویہ تبدیل کرے گی ، لیکن کہا کہ نئی پالیسی سے اس کےلئے عمل درآمد میں اس سے زیادہ آسانی ہو گی جتنی کہ پہلے ممکن تھی۔
یو ٹیوب نے یہ بھی کہا کہ وہ میڈیا لٹریسی کی ایک مہم شروع کرے گی جس میں نوجوان صارفین کو یہ سکھایا جائے گا کہ وہ کس طرح ان حربوں کا پتہ چلا سکتے ہیں جو غلط معلومات پھیلانے کے لئے استعمال ہوتے ہیں۔
مائکرو سوفٹ نے کہا کہ وہ مصنوعی ذہانت اور مشین لرننگ ٹولز کا ایک بنیادی اور زیادہ سستا طریقہ متعارف کرائے گا جو اسکولوں اور چھوٹے اداروں کو دستیاب ہو گا تاکہ انہیں تشدد کا پتہ چلانے اور اسے روکنے میں مدد دی جا سکے۔
فیس بک کی مالک ، میٹا نے اعلان کیا ہے کہ وہ اس سلسلے میں مڈل بری انسٹی ٹیوٹ کے دہشت گردی، انتہا پسندی اور انسداد دہشت گردی سے متعلق انٹر نیشنل اسٹڈیز سینٹرکے ریسرچرز کے ساتھ شراکت داری کرے گا۔
گزشتہ سال قانون سازوں نے الفا بیٹ اور فیس بک کے ساتھ ساتھ ٹوئٹر کے چیف ایکزیکٹیوز سے سوال کیا تھا کہ آیا ان کی کمپنیوں نے چھ جنوری کے حملے کی کچھ زمہ داری قبول کی ہے۔