ویب ڈیسک۔ انٹرفیکس نیوز ایجنسی کا کہنا ہے کہ روس کی ایک عدالت نے ٹیلی ویژن کی ایک صحافی مرینا اووسیانکووا کی گرفتاری کا حکم دیا ہے۔خاتون صحافی پر الزام ہے کہ چھ ماہ سے زیادہ عرصہ پہلے انہوں نے ٹی وی پر ایک جھلکی میں اشارہ دیا تھا کہ کریملن یوکرین کی جنگ کے بارے میں جھوٹ بول رہا ہے۔
اووسیانکووا ، ان کے وکیل کے مطابق، پہلے ہی روس سے فرار ہو چکی ہیں۔اس سے پہلے ان کی گھر میں نظربندی کے احکامات جاری کئے گئے تھے اور ان سے کہا گیا تھا کہ وہ ان پر عمل کرے لیکن انہوں نے ان احکامات س کو ماننےے انکار کیا اور ملک سے فرار ہوگئیں۔
انٹرفیکس نے عدالتی حکام کے حوالے سے بتایا کہ عدالت نے اووسیانکووا کو ایک ماہ اور 29 دن کے لیے حراست میں رکھنے کا حکم دیا ہے ۔یہ حکم اس وقت سے نافذ العمل ہو گا جب ملزمہ کو روسی فیڈریشن کے حوالے کیے جاتا ہے یا جس وقت روسی فیڈریشن انہیں گرفتارکرتی ہے۔
اس ماہ کے شروع میں تفتیش کاروں نےملزمہ کے وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کی درخواست کی تھی لیکن عدالت نے اسے مسترد کر دیا تھا۔
اوسیانیکووا کے اس سے پہلے بھی مسلح افواج کے بارے میں غلط معلومات پھیلانے کے الزام میں نظر بندی کے احکامات جاری ہوئے تھے۔ یہ احکامت اس وقت جاری ہوئے تھے جب صحافی نے کریملن کے نزدیک تن تنہا احتجاج کیا تھا۔
اووسکانیکووا کے گھر پر سکیورٹی فورسز نے اگست میں چھاپہ مارا تھا۔
روس میں غلط معلومات پھیلانے کے جرم میں 10 سال تک قید ہو سکتی جو۔ یہ قانون روس کی پارلیمنٹ نے یوکرین تنازعہ شروع ہونے کے فورا بعد منظور کیا تھا۔
مارچ میں ,روس کے فرسٹ چینل ٹیلی ویژن کے اسٹوڈیو پلیٹ فارم پر براہ راست نشریات کے دوران یوکرین میں پیدا ہونے والی صحافی اوسکیانووا نے صورتحال پر غصے پر اظہار کرتے ہوئے پلے کارڈ لہرایا جس پر لکھا تھا "جنگ نہیں چاہیے، جنگ بند کرو"۔
اس اقدام پر انہیں ابتدائی طور پر جرمانہ کیا گیا تھا۔
(خبر کا مواد رائٹرز سے لیا گیا)