امریکہ، برطانیہ اور فرانس نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے کہا ہے کہ وہ روس کی جانب سے یوکرین میں ایرانی ڈرونز کے استعمال کے مسئلے کو زیر بحث لائے۔
ایرانی سفارت کاروں نے منگل کے روز بتایا کہ اس اقوام متحدہ کو دی گئی درخواست میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اقوام متحدہ کے عہدیدار بدھ کے روز بند دروازوں کے پیچھے ایک میٹنگ میں کونسل کو اس بارے میں بریفنگ دیں۔
یوکرینی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ گزشتہ ہفتے دارا لحکومت کیف سمیت دوسرے علاقوں پر روس کی جانب سے جو مسلسل حملے کئے گئے, ان کے لیے ایرانی ساختہ "شاہد۔136" ڈرونز استعمال کئے گئے جن کو روس اپنے اہداف پر دھماکہ کرنے اور ان سے ٹکرا جانے کے لیے استعمال کرتا ہے۔
ایران نے روس کو ڈرونز فراہم کرنےجبکہ روسی عہدیداروں نے ایرانی ڈرونز کے استعمال کی تردید کی ہے۔
ایسٹونیا کے وزیر دفاع ہینو پیو کر نے منگل کے روز نامہ نگاروں کو بتایا کہ وہ یوکرین کے بہت سے شہروں کے خلاف مزید ڈرون حملوں کی توقع کر رہے ہیں۔
یوکرینی وزارت خارجہ نے بتایا کہ صرف گزشتہ ایک ہفتے کے دوران ایک سو سے زیادہ ایرانی ساخت کے ڈرونز نے پاور پلانٹس، سیویج ٹریٹمینٹ پلانٹس، رہائشی عمارتوں، پلوں اور شہری علاقوں کو ہدف بنایا۔
خبر رساں ادارے اے پی کی رپورٹ کے مطابق روس کی جانب سے یوکرین میں ایرانی ساختہ ڈرونز کے استعمال نے اسرائیل کی جانب سے روس اور مغرب کے درمیاں توازن رکھنے کے مسئلے کو پیچیدہ بنا دیا ہے۔
یوکرین پر روسی حملے کے بعد سے اسرائیل زیادہ تر غیر متعلق رہا ہے تاکہ کریملن کے ساتھ اس کے اسٹریٹیجک تعلقات متاثر نہ ہوں۔ اس نے یوکرین کو انسانی بنیادوں پر امداد تو بھیجی لیکن اس نے کیف کی فضائی دفاعی نظام اور دوسرا فوجی ضرورت کا سامان دینے کی درخواست مسترد کردی۔ اور روس اور بہت سے روسی یہودیوں کے خلاف سخت معاشی تعزیرات نافذ کرنے سے بھی باز رہا۔
لیکن اب تہران سے جس کی اسرائیل سے بدترین دشمنی ہےماسکو کے گہرے ہوتے ہوئے تعلقات کے سبب اسرائیل پر دباؤ بڑھ رہا ہے کہ وہ اس جنگ میں یوکرین کی حمایت کرے۔