رسائی کے لنکس

یوکرین جنگ کے خاتمے کے لیے بائیڈن روس سے براہ راست بات کریں، ترقی پسند ڈیموکریٹس کا مطالبہ


 ایوان نمائندگان کی رکن پرمیلاجیاپال کانگریشنل پروگریسو کاکس کی نیوز کانفرنس سے خطاب کر رہی ہیں۔
ایوان نمائندگان کی رکن پرمیلاجیاپال کانگریشنل پروگریسو کاکس کی نیوز کانفرنس سے خطاب کر رہی ہیں۔

واشنگٹن ڈی سی (ویب ڈیسک) ڈیموکریٹک پارٹی کے ترقی پسند قانوں سازوں نے امریکی صدر جو بائیڈن پر پیر کے روز زور دیا ہے کہ وہ روس سے براہ راست مذاکرات کر کےیوکرین کی جنگ کے بارے میں امریکی لائحہ عمل میں تبدیلی لائیں۔

وائس آف امریکہ کے لیے کیتھرین جپسن کی رپورٹ کے مطابق، ایوان میں کانگریشنل پروگریسو کاکس کے 30 ڈیموکریٹ قانون سازوں نے جن کی قیادت ایوان نمائندگان کی رکن پرمیلا جیا پال کر رہی ہیں ایک خط پر دستخط کئے ہیں جس میں کہا گیا ہے کہ وہ روس کی جارحیت کی جنگ کے خلاف یوکرین کی جائز جدوجہد کے لئے بائیڈن کے عزم کو سراہتے ہیں اور اس بات کا اعتراف کرتے ہیں کہ امریکہ کی معاشی، فوجی اور انسانی امداد، روس کے ساتھ جنگ میں یوکرین کی کامیابی کے لئے انتہائی ضروری ہے۔

خط میں جس کے بارے میں سب سے پہلے اطلاع اخبار واشنگٹن پوسٹ نے دی , اس میں قانون سازوں نے کہا کہ اس جنگ کو ختم کرانے کے لئے سفارتی کوششیں بھی امریکی حکمت عملی کا حصہ ہونی چاہئیں کہ یہ جنگ یوکرینی عوام کے لئے تباہ کن نتائج کی حامل ہے اور ایندھن اور غلے کی قیمتوں میں اضافے کے سبب، عالمی سطح پر خوراک اور غربت کے بحران کے خطرات پیدا کر رہی ہے۔

قانون سازوں نے لکھا کہ قانون سازوں کی حیثیت سے وہ ٹیکس دہندگان کے ان اربوں کھربوں ڈالر کے اخراجات کے ذمہ دار ہیں جو اس جنگ میں فوجی امداد کے طور پر کیےجا رہے ہیں، اور ہم سمجھتے ہیں کہ اس جنگ میں اس حد تک ملوث ہونے کے سبب یہ امریکہ کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ مسئلے کے پر امن حل کے حصول ، یوکرین کے لئے نقصان کم کرنے اور اسکی مدد کے لئے روس سے براہ راست بات چیت سمیت، دوسرے تمام ممکنہ طریقے دریافت کرے۔

بائیس جون کی ایک نیوز کانفرنس میں صدر بائیڈن نے بھی ایک سوال کے جواب میں اس امکان کا اعتراف کیا تھا۔ ان سے پوچھا گیا تھا کہ کیا یوکرین کو جنگ ختم کر نے کے لئے روس کو یوکرین کی کچھ زمین دینی ہو گی۔

بائیڈن نے رپورٹروں سے گفتگو میں کہا تھا:

’’مجھے ایسا لگتا ہے کہ کسی مرحلے پر مذاکرات کے ذریعے تصفیہ کرنا ہو گا”کس طرح اور کیا ہو گا مجھے نہیں پتہ، اور میں نہیں سمجھتا اس وقت اس بارے میں کوئی کچھ جانتا ہے۔‘‘

فروری میں روس کے حملے کے بعد سے امریکہ یو کرین کو تقریباً 60 ارب ڈالر کی انسانی، معاشی اور فوجی امداد دے چکا ہے۔ پیر کے روز اپنے خط میں کانگریشینل پروگریسو کاکس کے ارکان نے کہا کہ وہ اب بھی مسلسل امداد جاری رکھنے کے حق میں ہیں۔

لیکن ایوان نمائندگان میں اقلیتی پارٹی کے لیڈر کیون میکارتھی کہتے ہیں کہ اندرون ملک معیشت کے بارے میں تشویش کے سبب یو کرین کے لئے امریکی امداد کا مسلسل جاری رہنا کوئی یقینی بات نہیں ہے۔

ترقی پسند ڈیمو کریٹس نے یہ کہتے ہوئے بائیڈن کے نقطہ نظر کی تعریف کی کہ حکومت کی پالیسی ایک بھرپور جوہری تصادم کو واقع ہونے سے روکنے کے لئے بہت نازک اہمیت کی حامل ہے۔

XS
SM
MD
LG