رسائی کے لنکس

افغانستان کے لیے فنڈز کے آڈیٹر کوبائیڈن انتظامیہ سے عدم تعاون کی شکایت


فائل۔
فائل۔

واشنگٹن (ویب ڈیسک) امریکہ کی ایک سرکاری ایجنسی نے بدھ کے روز صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ پر تنقید کی کہ وہ اگست 2021 میں طالبان کے قبضے کے بعد سے افغانستان کے لیے تقریباً 1.1 ارب ڈالر کی انسانی ہمدردی سے متعلق امریکی امداد کا مکمل جائزہ لینے سے روک رہی ہے۔

افغانستان کی تعمیر نو کے لیے خصوصی انسپکٹر جنرل، سیگار (SIGAR ) نے اپنی سہ ماہی رپورٹ میں کہا ہے کہ واشنگٹن جنگ سے تباہ حال جنوبی ایشیا کے اس ملک کے لیے اب بھی سب سے زیادہ عطیات دینے والا ملک ہے۔

سیگارایک دہائی سے زیادہ عرصے سے افغانستان میں امریکی ایجنسیوں کے پروگراموں کا جائزہ لے رہا ہے اور وہ اس ملک میں امریکہ کی فضول خرچی پر تنقید کرتا رہا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ " اس سہ ماہی میں سیگار، اپنی تاریخ میں پہلی بار، کانگریس اور امریکی عوام کو امریکی ایجنسیوں کے عدم تعاون کی وجہ سے امریکی حکومت کے اخراجات کا مکمل حساب کتاب فراہم کرنے سے قاصر ہے۔"

رپورٹ کے مطابق،" اس وقت ،افغانستان کے لیے بیشترامریکی فنڈنگ کا انتظام چلانے والے، بین الاقوامی ترقی کے امریکی ادارے (USAID) اور محکمہ خزانہ نے سیگارکے ساتھ کسی بھی حیثیت میں تعاون کرنے سے انکار کر دیا۔" رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ محکمہ خارجہ " نےاپنی فراہم کردہ معلومات میں انتخاب کیا ،یعنی فنڈنگ کا ڈیٹا شئیرکیا گیا لیکن ایجنسی کے تعاون سے چلنے والے پروگراموں کی تفصیل فراہم نہین کی گئی ۔"

رپورٹ میں کہا گیا کہ تعاون کا فقدان 2008 کے قانون کی ’براہ راست خلاف ورزی‘ے جس کے تحت سیگار کو تشکیل دیا گیا تھا۔

'امریکہ کی سیاسی و عسکری قیادت کو طالبان کی زیادہ سمجھ نہیں تھی'
please wait

No media source currently available

0:00 0:04:06 0:00

یو ایس ایڈ اور محکمہ خارجہ نے اعداد و شمار کے لئے، سیگار کی درخواستوں کے جواب میں کہا کہ افغانستان میں موجودہ امریکی پروگرامنگ کا تعلق"انسانی اور ترقیاتی امداد" سے ہے اوروہ "تعمیر نو کی سرگرمیوں کےمتعلق نہیں ہے۔"

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ "سیگار اس دعوے کو مسترد کرتے ہوئے یہ سمجھتاہے کہ 'تعمیر نو' اور 'ترقی' یا 'انسانی ہمدردی' کے حوالے سے دی جانے والی امداد کے درمیان کوئی خاص فرق نہیں ہے۔

جولائی دو ہزار گیارہ میں ایک افغان خاتون امریکی امدادی ادارے سے کھانے پینے کی اشیا لے کر جا رہی ہے (فائل)
جولائی دو ہزار گیارہ میں ایک افغان خاتون امریکی امدادی ادارے سے کھانے پینے کی اشیا لے کر جا رہی ہے (فائل)

اس سہ ماہی رپورٹ میں امریکہ اور نیٹو اتحاد کے دو دہائیوں کی جنگ کے بعد گزشتہ سال افغانستان سے انخلا کے بعد سے افغانستان کی ایک تاریک تصویر پیش کی گئی ہے ۔ اس میں نتیجہ اخذ کیا گیا ہےکہ "موجودہ حالات 1990 کی دہائی میں طالبان کے زیر اقتدار افغانستان سے مما ثلت رکھتے ہیں۔"

سیگارکے مطابق، اگست 2021 سے افغان معیشت میں ایک ایسے وقت میں اندازاً 20 فیصد کمی آئی ہے جب امکانی طور پر تقریباً سات لاکھ ملازمتیں ختم ہو چکی ہیں اور افغانستان کی نصف سے زیادہ آبادی کو (اندازے کے مطابق 2 کروڑ چوالیس لاکھ افغان باشندے)انسانی امداد کی ضرورت ہے۔

افغانستان: 'ہم اعلیٰ سطح پر کرپشن اور ناقص قیادت کو سمجھ نہیں پائے'
please wait

No media source currently available

0:00 0:05:04 0:00

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ طالبان نے امریکہ کی حمایت سے افغانستان میں انسانی حقوق اور آزاد مقامی میڈیا کو فروغ دینے کی برسوں کی کوششوں کو بڑی حد تک ختم کردیا ہے، یہ وہ پروگرام ہیں جن پر یو ایس ایڈنے کم از کم 22 کروڑ ڈالر خرچ کئے ہیں۔

سیگارنے اقوام متحدہ کے اندازوں کا حوالہ دیا ہے کہ طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے 30 لاکھ سے زیادہ لڑکیاں جو پہلے سیکنڈری اسکول میں تعلیم حاصل کرتی تھیں، ان کو تعلیم تک رسائی کے حق سے محروم کر دیا گیا ہے۔

سیگار نے انتباہ کیا ہےکہ لڑکیوں کی ثانوی تعلیم پر جاری پابندی سے افغان معیشت کو ان طالبات کی زندگی بھر کی کمائی کے امکانات کے اعتبار سے 5.4 ارب ڈالرز تک کا نقصان ہو سکتا ہے۔

افغانستان: کیا لڑکیاں دوبارہ تعلیم حاصل کر پائیں گی؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:02:58 0:00

امریکی ایجنسی نے گزشتہ اگست میں رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرز کے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اسلام پسند گروپ کے اقتدار پر قبضہ کرنے کے بعد سے ملک اپنے تقریباً 40 فیصد میڈیا آؤٹ لیٹس اور 60 فیصد صحافیوں سے محروم ہو گیا ہے۔

ع مطابق | نوکری کی تلاش میں سرگرداں افغان خاتون صحافی
please wait

No media source currently available

0:00 0:04:34 0:00

رپورٹرز ود آوٹ بارڈر ایک میڈیا ایڈوکیسی تنظیم ہے جسے اپنے فرانسیسی نام کے مخفف کے لیے RSF کے نام سے جانا جاتا ہے۔

ابھی تک کسی ملک نے طالبان انتظامیہ کو تسلیم نہیں کیا۔ طالبان کے اقتدار پر قبضہ کرنے کے فوراً بعد امریکہ اور اتحادی ممالک نے افغانستان کو دی جانے والی بین الاقوامی مالی امداد معطل کر دی اور بنکاری کے شعبے پر پابندیاں عائد کر دی تھیں۔ ان اقدامات نے افغان معیشت کو تباہی کے دہانے پر دھکیل دیا ہے اور ملک کے پہلے سے خراب انسانی بحران کو بدترین کر دیا ہے۔

بہرحال بائیڈن انتظامیہ نے، اس کے بعد سے افغان عوام کے لیے انسانی ہمدردی سے متعلق امداد کی ترسیل میں سہولت فراہم کی ہے اور بینکنگ کے شعبے سے متعلق کچھ پابندیوں کو نرم کیا ہے۔

XS
SM
MD
LG