رسائی کے لنکس

صدرِ پاکستان کی منظوری کے بعد جنرل عاصم منیر پاکستان کے نئے آرمی چیف مقرر


فائل فوٹو
فائل فوٹو

وزیرِ اعظم پاکستان شہباز شریف کی جانب سے بھجوائی گئی سمری پر صدرِ مملکت کے دستخطوں کے بعد جنرل عاصم منیر پاکستان کے نئے آرمی چیف مقرر کر دیے گئے ہیں۔ جنرل ساحر شمشاد مرزا چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی ہوں گے۔

جمعرات کی شام صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیرِ دفاع خواجہ محمد آصف نے تصدیق کی کہ صدرِ مملکت نے فوج کی ان اہم تعیناتیوں کی سمری پر دستخط کر دیے ہیں۔

اس سے قبل وفاقی وزیرِ اطلاعات مریم اورنگزیب نے جمعرات کو ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں بتایا تھا کہ وزیرِ اعظم شہباز شریف نے آئینی اختیار استعمال کرتے ہوئے لیفٹننٹ جنرل ساحر شمشاد مرزا کو چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی اور لیفٹننٹ جنرل عاصم منیر کو چیف آف دی آرمی اسٹاف مقرر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

آرمی چیف اور جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کے سربراہ کے اعلان سے قبل ان تعیناتیوں پر جمعرات کو وزیرِ اعظم شہباز شریف کی زیرِ صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا۔اجلاس میں اتحادی حکومت کی جماعتوں کے کابینہ میں شامل ارکان شریک ہوئے۔

ایک دن قبل بھی وزیرِ اعظم کی صدارت میں اتحادی جماعتوں کے پارلیمانی رہنماؤں کا اجلاس ہوا تھا۔اس اجلاس میں اتحادی جماعتوں کے رہنماؤں نے وزیرِ اعظم شہباز شریف کو اختیار دیا تھا کہ وہ جس کو چاہیں آرمی چیف نامزد کر سکتے ہیں۔

واضح رہے کہ موجودہ آرمی چیف قمر جاوید باجوہ کی مدتِ ملازمت 29 نومبر کو مکمل ہو رہی ہے۔فوج نے وزارتِ دفاع کو چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی اور آرمی چیف کی تعیناتی کے لیے چھ سینئر ترین افسران کے ناموں پر مشتمل سمری ارسال کی تھی جس نے وہ چھ نام ایوانِ وزیرِ اعظم کو ارسال کیے تھے۔

رپورٹس کے مطابق فوج کے چھ سینئر ترین افسر ان میں لیفٹننٹ جنرل عاصم منیر کا نام سرِ فہرست تھا جنہوں نے 2018 میں ہی لیفٹننٹ جنرل کے عہدے پر ترقی پائی تھی۔

لیفٹننٹ جنرل عاصم منیر کا طویل کریئر

لیفٹننٹ جنرل عاصم منیر ملک کے طاقت ور ترین خفیہ ادارے انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) اورفوج کے خفیہ ادارے ملٹری انٹیلی جنس (ایم آئی) کے بھی سربراہ رہ چکے ہیں۔

گوجرانوالہ کور کے کمانڈر رہنے کے بعد وہ اس وقت کوارٹر ماسٹر جنرل کے عہدے پر کام کر رہے ہیں۔

عاصم منیر سیاچن میں ڈویژن کی کمانڈ بھی کرچکے ہیں جب کہ وہ آپریشنل ایریا میں بریگیڈ کے کمانڈر بھی رہ چکے ہیں۔

لیفٹننٹ جنرل عاصم منیر پاکستان ملٹری اکیڈمی (پی ایم اے) کے فارغ التحصیل نہیں ہیں بلکہ انہوں نے آفیسرز ٹریننگ اسکول منگلا سے فوج میں کمیشن حاصل کیا تھا۔انہوں نے اعزازی شمشیربھی حاصل کی تھی۔

لیفٹننٹ جنرل عاصم منیر کے حوالے سے سینئر صحافی اور روزنامہ ’جنگ‘ کے اسلام آباد کے بیورو چیف طاہر خلیل نے وائس آف امریکہ کے نمائندے عاصم علی رانا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عاصم منیر کے والدحافظ منیر اور ان کے والد بہت اچھے دوست تھے۔ عاصم منیر کے والد راولپنڈی کینٹ میں طارق آباد اسکول کے پرنسپل تھے ۔یہ بہت مذہبی اور تعلیمی رجحان رکھنے والا گھرانا ہے۔

طاہر خلیل کا مزید کہنا تھا کہ عاصم منیر کے علاوہ ان کے دیگر بھائی بھی حافظِ قرآن ہیں ۔ ان کے ایک بھائی قاسم منیر گلگت بلتستان میں سیکریٹری بھی تعینات رہے ۔

ان کا کہنا تھا کہ عاصم منیر راولپنڈی میں ڈھیری حسن آباد کے رہائشی تھے اور ابتدائی تعلیم یہیں راولپنڈی صدر کے سرسید ڈگری کالج سے حاصل کی۔بطور طالب علم عاصم منیر سمیت ان کے تمام بھائی ہر شعبے میں آگے رہے اور اعلیٰ عہدوں پر تعینات رہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ آفیسرز ٹریننگ اسکول کے کورس نمبر 17 سے تعلق رکھنے والے عاصم منیر نے بہترین کارکردگی پر اعزازی شمشیر حاصل کی تھی۔ انہیں فرنٹیئر فورس رجمنٹ میں تعینات کیا گیا۔ بطور بریگیڈئیر انہیں 2014 میں کمانڈر فورس ناردرن ایریاز تعینات کیا گیا۔

ان کے بقول 2017 میں میجر جنرل کے عہدے پر ترقی کے بعد انہیں ڈائریکٹر جنرل ملٹری انٹیلی جنس تعینات کیا گیا۔ اکتوبر 2018 میں انہیں ڈائریکٹر جنرل آئی ایس آئی بنایا گیا۔ 2019 میں وہ کورکمانڈر گوجرانوالہ بنے جب کہ 2021 سے فوج میں کوارٹر ماسٹر جنرل کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں۔

آئی ایس آئی کی سربراہی سے ہٹانے کا معاملہ

لیفٹننٹ جنرل عاصم منیر کے حوالے سے یہ اطلاعات بھی سامنے آئیں کہ اُنہوں نے بطور ڈی جی آئی ایس آئی پنجاب کے سابق وزیرِ اعلٰی عثمان بزدار اور عمران خان کی اہلیہ کی مبینہ کرپشن کی اطلاعات سابق وزیرِ اعظم عمران خان تک پہنچائی تھیں۔

اطلاعات کے مطابق عمران خان نے اس پر ناپسندیدگی کا اظہار کرتے ہوئے اُنہیں عہدے سے ہٹانے کی سفارش کی تھی۔

لیفٹننٹ جنرل عاصم منیر کے بعد لیفٹنٹٹ جنرل فیض حمید آئی ایس آئی کے نئے سربراہ مقرر کیے گئے تھے۔

چارج سنبھالنے سے قبل ریٹائرمنٹ کی تاریخ

خیال رہے کہ لیفٹننٹ جنرل عاصم منیر کی ریٹائرمنٹ کی تاریخ 27 نومبر ہے۔

اس حوالے سے کرنل (ر) انعام الرحیم نے وائس آف امریکہ کے نمائندے عاصم علی رانا کو بتایا تھا کہ اگر حکومت چاہے تو بطور آرمی چیف لیفٹننٹ جنرل عاصم منیر کے نام کا اعلان کر سکتی ہے۔ جس دن وزیرِ اعظم یہ اعلان کریں گے اسی دن سے ہی اُن کی مدتِ ملازمت کا آغاز ہو جائے گا اور پھر وہ 27 نومبر کو ریٹائر نہیں ہوں گے۔

دفاعی تجزیہ کار بریگیڈیر ریٹائرڈ حارث نواز کا کہنا تھا کہ سینیارٹی کے اعتبار سے جنرل عاصم منیر کا نام سب سے اوپر ہے۔ وہ 27 نومبر کو ریٹائر ہونے والے ہیں لیکن ترقی ہونے پر وہ نئے عہدے پر کام جاری رکھ سکیں گے۔

دوسری جانب مقامی میڈیا کے مطابق وفاقی کابینہ نے رولز آف بزنس میں ترمیم کی منظوری بھی دی، جس کے تحت نامزد آرمی چیف لیفٹننٹ جنرل عاصم منیر کی ریٹائرمنٹ کی تاریخ گزار کر صدر نے سمری واپس کی تو وہ غیر مؤثر ہوگی۔

’ہم آئین کے مطابق کھیلیں گے‘

خیال رہے کہ جمعرات کو پاکستان کے سابق وزیرِاعظم عمران خان نے کہا تھا کہ آرمی چیف کے تقرر کے معاملے پر ہم آئین کے مطابق کھیلیں گے۔ نجی ٹی وی چینل 'اے آر وائی نیوز' کو دیے گئے ایک انٹرویو میں عمران خان نے دعویٰ کیا تھا کہ نواز شریف کی کوشش ہے کہ وہ اپنا آرمی چیف تعینات کریں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ نواز شریف کی نیت پر شک ہے کیوں کہ وہ ملک کی بہتری کے لیے آرمی چیف کا فیصلہ نہیں کریں گے بلکہ وہ اپنی ذات کے لیے سوچ رہے ہیں کہ کس طرح عمران خان اور پی ٹی آئی کو ختم کرنا ہے۔ صدر عارف علوی اور انہوں نے فیصلہ کیا ہوا ہے کہ وہ آئین میں رہتے ہوئے کھیلیں گے۔

اس سوال پر کہ کیا آرمی چیف کی تعیناتی کا معاملہ عدالت جاسکتا ہے؟ عمران خان نے اپنا موقف دہرایا کہ جو بھی ہوگا وہ آئین کے مطابق آگے بڑھیں گے۔

دوسری جانب بدھ کو راولپنڈی میں جنرل ہیڈکوارٹرز میں پاکستان کے یومِ دفاع و شہدا کی تقریب سے بطور آرمی چیف اپنا آخری خطاب کرتے ہوئے جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا تھا کہ گزشتہ برس فروری میں فوج نے فیصلہ کیا کہ آئندہ فوج کسی سیاسی معاملے میں مداخلت نہیں کرے گی۔

اُن کا کہنا تھا کہ "ہم اس پر سختی سے کاربند ہیں اور آئندہ بھی رہیں گے۔ تاہم اس آئینی عمل کا خیرمقدم کرنے کے بجائے چند حلقوں نے فوج کو شدید تنقید کا نشانہ بنا کر غیرمناسب اور غیرشائستہ زبان استعمال کی۔'

لیفٹننٹ جنرل ساحر شمشاد کا تقرر

فہرست میں دوسرا نام سینئر ترین جنرل لیفٹننٹ جنرل ساحر شمشاد مرزا کا تھا جن کو چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی نامزد کیا گیا ہے۔ وہ اس وقت راولپنڈی کے کور کمانڈر ہیں جب کہ وہ ڈی جی ملٹری آپریشنز رہے ہیں۔

لیفٹننٹ جنرل اظہر عباس، لیفٹننٹ جنرل نعمان محمود، لیفٹننٹ جنرل فیض حمید اور لیفٹننٹ جنرل محمد عامر کے نام بھی آئی ایس پی آر کی جانب سے وزارتِ دفاع کو ارسال کی گئی فہرست میں شامل تھے۔

جنرل قمر جاوید باجوہ کی ریٹائرمنٹ

واضح رہے کہ موجودہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کو نومبر 2016 میں اس وقت کے وزیرِ اعظم نواز شریف نے فوج کا سربراہ مقرر کیا گیا تھا۔ وہ اُس وقت سینیارٹی لسٹ میں چوتھے نمبر پر تھے۔

جنرل باجوہ کی مدتِ ملازمت نومبر 2019 میں مکمل ہونا تھی البتہ اگست 2019 میں اس وقت کے وزیرِا عظم عمران خان نے جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدتِ ملازمت میں توسیع کا فیصلہ کیا تھا۔

اگست 2019 میں جنرل قمر جاوید باجوہ کی ایکسٹینشن کا اعلامیہ جاری ہونے سے دو ماہ قبل فوج میں اعلیٰ سطح پر تبدیلیاں کی گئی تھیں اور لیفٹننٹ جنرل فیض حمید کو آئی ایس آئی کا سربراہ مقرر کیا گیا تھا۔

بلوچ رجمنٹ سے تعلق رکھنے والے جنرل فیض حمید جو پہلے کور کمانڈر پشاور تھے حال ہی میں تبادلے کے بعد اب بہاولپور کور کی کمانڈ کر رہے ہیں۔

XS
SM
MD
LG