رسائی کے لنکس

’سال 2023 فضائی صنعت کے لیے منافع بخش   ہو گا‘


فائل فوٹو
فائل فوٹو

دنیا بھر کی ایئر لائنز اس توقع کا اظہار کر رہی ہیں کہ 2019 میں شروع ہونے والی کرونا وائرس کی عالمی وبا کے بعد ان کے لیے اگلا سال 2023 پہلی بار منافع کا سال ثابت ہو گا کیونکہ دنیا بھر سے رفتہ رفتہ کووڈ کی پابندیاں ختم ہو رہی ہیں اور ایئر پورٹس پر مسافروں کی واپسی شروع ہو گئی ہے۔

تاہم دوسری جانب فضائی سفر کے ٹکٹوں اور ایئر پورٹس کے چارجز میں بھی اضافہ ہوا ہے جس کا بوجھ مسافروں کو اٹھانا پڑ رہا ہے۔

کرونا کی وباسے 2020 اور 2021 کے دوران ایئر لائنز کو مجموعی طور پر اربوں ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑا، لیکن 2022 میں فضائی سفر جزوی طور پر بحال ہونا شروع ہوا اور ائیر پورٹس کی رونقیں واپس آنے لگیں۔

انٹرنیشنل ایئر ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن یعنی آئی اے ٹی اے کی ایک رپورٹ میں اس توقع کا اظہار کیا گیا ہے کہ فضائی صنعت اگلے سال 4 ارب 70 کروڑ ڈالر کا خالص منافع کما سکتی ہے اور اس دوران 4 ارب سے زیادہ مسافر پرواز کریں گے۔

اس سے قبل آئی اے ٹی اے نے کہا تھا کہ موجودہ سال 2022 میں فضائی کمپنیوں کو مجموعی طور پر 9 ارب 70 کروڑ ڈالر کا نقصان ہو گا۔ تاہم جیسے جیسے فضائی مسافروں کی تعداد بڑھ رہی ہے، آئی اے ٹی اے نے نقصان کے تخمینے کی سطح 6 ارب 90 کروڑ ڈالر تک کم کر دی ہے۔

آئی اے ٹی اے کے ڈائریکٹر جنرل ولی والش نے منگل کے روز کہا ہے کہ حکومتوں کی جانب سے وبائی امراض سے منسلک پابندیوں کے مالی اور اقتصادی نقصانات پر اگر غور کیا جائے تو اگلے سال منافع میں جانا ایک بڑی کامیابی ہے۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس وقت یہ صنعت بہت ہی کم مارجن کے ساتھ کام کر رہی ہے اور یہ صورت حال زیادہ دیر تک برداشت نہیں ہو سکے گی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ائیر پورٹس کے جارجز میں بھی بہت اضافہ ہو چکا ہے ۔

اس سے قبل ایئر پورٹ انڈسٹری ایسوسی ایشن اے سی آئی یورپ کے ڈائریکٹر جنرل جینکو ویک نے رائٹرز سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ صارفین پر ایئر لائنز کی جانب سے پڑنے والے اضافی بوجھ کا سبب افراط زر کا دباؤ ہے ۔اور ایئرپورٹ کی فیسوں میں اضافے کا سبب بھی مہنگائی ہے۔

آئی اے ٹی اے کا کہنا ہے کہ 2024 تک فضائی ٹریفک کی سطح 2019 کی سطح پر واپس آ جائے گی جب کووڈ۔19 کی وبا شروع نہیں ہوئی تھی۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ فضائی سفر کی مکمل طور پر بحالی چین کی پالیسیوں پر منحصر ہے کیونکہ وہاں ابھی تک کووڈ سے متعلق سخت ضابطے لاگو ہیں۔ اور فضائی صنعت کی مکمل بحالی کے راستے میں ایک اور رکاوٹ کساد بازاری ہے جس کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ 2023 میں عالمی معیشت کساد بازاری کی لپیٹ میں آ سکتی ہے۔

(اس رپورٹ کی تفصیلات رائٹرز سے حاصل کی گئی ہیں)

XS
SM
MD
LG